عائشہ میراں قتل کیس ‘ ملزم ستیم بابو بری

تحقیقات کرنے والے پولیس عہدیداروں پر ایک لاکھ روپئے جرمانہ
حیدرآباد /31 مارچ ( سیاست نیوز ) حیدرآباد ہائیکورٹ نے آج تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے بی فارما کی طالبہ سیدہ عائشہ میراں قتل کیس میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ملزمین ستیم بابو کو بے قصور قرار دیتے ہوئے اس کی فوری رہائی کا حکم دیا ۔ ہائیکورٹ کی دو رکنی بنچ جسٹس سی وی ناگرجن ریڈی اور ایم ایس کے جیسوال نے پولیس کی سرزنش کرتے ہوئے تحقیقاتی عہدیداروں کو ایک لاکھ روپئے کا جرمانہ بھی عائد کیا ۔ 27 ڈسمبر 2007 کو وجئے واڑہ کے ابراہیم پٹنم علاقہ میں طالبہ عائشہ میرا ں کی عصمت ریزی کے بعد کالج ہاسٹل میں قتل کردیا تھا ۔ پولیس نے اس سلسلے میں تین نوجوان فرید ، بدری اور کشور کو گرفتار کیا تھا بعد ازاں رہا کردیا تھا ۔ پولیس وجئے واڑہ نے ستیم بابو کو گرفتار کرکے یہ دعوی کیا تھا کہ اس نے عائشہ میراں کا قتل کیا ہے اور اسے وہاں کی ایک مقامی عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی ۔ مقتولہ طالبہ کی ماں شمشاد بیگم پولیس کی کارروائی کے خلاف سخت احتجاج کیا تھا اور کلیدی ملزمین کی پردہ پوشی کرتے ہوئے ستیم بابو کو ماخوز کرنے کی بات بتائی تھی ۔ تحقیقات کے دوران بعض ذرائع سے یہ بات بھی منظر عام پر آئی تھی کہ متحدہ آندھراپردیش کے سابقہ وزیر کونیرو رنگا راؤ کے نواسے کونیرو ستیش کا رول ہے لیکن پولیس نے اس بات کو غلط قرار دیتے ہوئے ستیم بابو کو گرفتار کیا تھا ۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں پولیس کی اس تحقیقات میں کئی نقائص پر سرزنش کی اور ریمارک کیا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ پیروں سے معذور شخص ہاسٹل کی 8 فٹ اونچی دیوار پھلانگ کر قتل کردے ۔ عدالت نے ستیم بابو کو بری کرتے ہوئے یہ آزادی دی کہ وہ متعلقہ پولیس عہدیدار جنہوں نے اسے اس قتل کیس میں ماخوذ کیا ہے کے خلاف کارروائی کرسکتا ہے ۔