طویل عرصہ سے قید فاکتو کو راحت نہیں ملی

نئی دہلی، 30 اگست (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے کشمیر میں سب سے زیادہ طویل عرصے سے جیل میں بند قیدی عاشق حسین فاکتو کی وہ درخواست آج مسترد کر دی، جس میں اس نے مجرم ٹھہرائے جانے اور اس کے بعد ملی عمر قید کی سزا پر نظر ثانی کرنے کی درخواست کی تھی۔عدالت نے مختصر سماعت کے بعد فاکتو کی درخواست یہ کہتے ہوئے مسترد کر دی کہ اس کی درخواست سماعت کے قابل نہیں ہے ۔ فاکتو 1993 سے ہی جیل میں ہے اور عدالت عظمی کی طرف سے درخواست مسترد کئے جانے کے بعد اس کے فی الحال باہر آنے کے آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔کشمیر کے علیحدگی پسندتنظیم جمعیت المجاہدین کے سابق کمانڈر فاکتو کو انسانی حقوق کارکن ایچ این وانچو کا 1992 میں کئے گئے قتل کے لئے عمر قید کی سزا ہوئی تھی۔ فاکتو کو انسداد دہشت گردی اور تخریبی سرگرمی قانون (ٹاڈا) کے تحت دیے گئے اقبالیہ بیان کی بنیاد پر مجرم ٹھہرایا گیا تھا۔جموں کی ٹاڈا عدالت نے 2001 میں فاکتو کو قتل کے الزام سے بری کر دیا تھا، لیکن سپریم کورٹ نے فیصلے کو الٹتے ہوئے اسے مجرم ٹھہرایا تھا۔ فاکتو نے 1990 میں اپنے سے پانچ سال بڑی علیحدگی پسند لیڈر آسیہ اندرابي سے شادی کی تھی۔آسیہ اندرابی ایک علیحدگی پسند تنظیم دختران ملت کی سربراہ ہے ۔فاکتو تنہا ایسا کشمیری علیحدگی پسند ہے جس نے جیل میں رہتے ہوئے پی ایچ ڈی کی۔ اس نے 2008 میں امرناتھ زمین تنازع کو لے کر ہونے والے مظاہروں میں سب سے اہم کردار ادا کیا تھا۔