طلبائے مدارس پر دہشت گردی کا الزام گمراہ کن

لکھنو ، 31 مئی (سیاست ڈاٹ کام) برج کورس کی المدرسہ سوسائٹی نے اس بات پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے کہ بعض عناصر اپنے معمولی ذاتی مفاد کی خاطر طلبائے مدارس کے خلاف گمراہ کن اور نفرت آمیز پروپگنڈے میں مشغول ہیں۔ گزشتہ دنوں اکیڈمک کونسل کے اجلاس میں شعبہ سیاسیات کے استاذ ڈاکٹر عرشی خاں نے برج کورس کے حوالہ سے یہ الزام عائد کیا تھا کہ اس کورس میں مدارس کے گمراہ کن عناصر بھی شامل ہوسکتے ہیں۔ اس لئے اس کی روک تھام کیلئے احتیاطی اقدامات کئے جائیں۔

لیکن ان کی یہ مہم یہیں ختم نہیں ہوئی، بلکہ انہوں نے اہل مدارس سے اپنے بغض کے اظہار کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ ان کی طرف سے بعض حضرات کو ایک سرکلر موصول ہوا ہے جس میں یہ اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ برج کورس دراصل ایسا دروازہ ہے جو اسلام اور مسلمانوں کے نام پر ان لوگوں کیلئے کھولا گیا ہے جو مذہبی تشدد اور فرقہ بندی پر کاربند ہیں۔ انہوں نے ہندوستانی مدارس پر یہ الزام بھی لگایا ہے کہ ان میں سے بعض مغربی اور سعودی انٹلیجنس ایجنسیوں کے ذریعہ چلائے جاتے ہیں۔ المدرسہ کی میٹنگ میں جو آج یہاں برج کورس کے سینئر استاد ڈاکٹر اکبر جے سید کی صدارت میں منعقد ہوئی، اس گمراہ کن پروپگنڈے کی سخت مذمت کی گئی۔ ڈاکٹر سید نے اس بات پر گہرے دکھ کا اظہار کیا کہ مسلم سماج کے ایک کمزور طبقہ کو اوپر اٹھانے کیلئے برج کورس کا جو پروگرام تشکیل دیا گیا ہے،

اس کی مخالفت مسلم یونیورسٹی کا ایک استاد ہی کررہا ہے، جسے بڑی توقعات کے ساتھ اساتذہ نے اکیڈمک کونسل میں اپنا نمائندہ بنا کر بھیجا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ طلبائے مدارس پر دہشت گردی کا الزام عائد کرکے اور بے قصور مسلم نوجوانوں کو مجرموں کے کٹھہرے میں کھڑا کرکے آخر ڈاکٹر عرشی کیا مقصد حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ میں وائس چانسلر صاحب اور AMUTA کے حکام سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ ڈاکٹر عرشی کے غیرذمہ دارانہ بیانات کا نوٹس لیں۔