طالبان کی جارحیت افغان عوام کے مصائب میں اضافہ کریگی

جنگ بندی پر توجہ دینے طالبان کو زلمے خلیل زاد کا مشورہ ، اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی طالبان کو سرزنش

واشنگٹن،18اپریل (سیاست ڈاٹ کام) سیکورٹی کونسل نے طالبان کے موسم بہار کی جارحانہ کارروائیوں کی متفقہ طور پر مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام کا نتیجہ‘صرف افغان عوام کے لئے مزید غیر ضروری مصائب اور تباہی کی صورت میں نکلے گا’۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق طالبان کی جانب سے دوحہ قطر میں مذاکرات کے اگلے دور سے قبل 12 اپریل کو سالانہ حملوں کے شروع کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔دوسری جانب واشنگٹن میں امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے طالبان کو یاد دہانی کرائی کہ بین الاقوامی برادری نے ‘اس مرحلہ پر ہم آہنگی’ کی بات کی تھی اور اب یہ عسکریت پسندوں کے لیے وقت ہے کہ وہ اس کال اور جنگ بندی پر توجہ دیں۔نیویارک سے جاری ہونے والے ایک مشترکہ اعلامیہ میں 15 رکنی اقوام متحدہ سلامتی کونسل(یو این ایس سی )نے زور دیا کہ ’’ تنازعہ کے تمام فریقین انٹرا افغان مذاکرات اور بات چیت شروع کرنے کے لیے موقع کا فائدہ اٹھائیں تاکہ اس کا نتیجہ سیاسی حل کی صورت میں نکلے’’۔ادھر زلمے خلیل زاد نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ’’اقوام متحدہ کا بیان بھی یہ واضح کرتا ہے کہ جنگ اور تشدد کے خاتمہ کے لیے طویل وقت گزرچکا ہے اور اب جنگ بندی ہونی چاہیے اور مذاکرات اور بات چیت کا آغاز ہونا چاہیے‘‘۔انہوں نے لکھا کہ کوئی بھی پارٹی جو ان مقاصد کی مخالفت کرے گی وہ تاریخ کے غلط حصے پر ہوگی۔واضح رہے کہ اب تک طالبان اور امریکی ٹیم کے درمیان 6 ملاقاتیں ہوچکی ہیں، جس کی سربراہی امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے کی تھی لیکن طالبان افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات سے گریزاں رہے ہیں۔اس سے قبل اقوام متحدہ نے 11 سینئر طالبان رہنماؤں کو چھوٹ دیتے ہوئے

انہیں امریکہ کے ساتھ 18 سالہ طویل افغان جنگ کے خاتمہ کے لیے کیے جانے والے مذاکرات میں شرکت کے لیے سفر کی اجازت دی تھی۔مشترکہ بیان میں یو این ایس سی کے کل 15 ارکان نے اس بات کو تسلیم کیا کہ افغانستان میں پائیدار امن افغان عوام کی دلی خواہش ہے ، ساتھ ہی عسکریت پسندوں کو یاد دلایا کہ‘‘مزید لڑائی پائیدار امن کے مقصد کے لیے فائدے مند نہیں ہوگی’’۔اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی جانب سے افغانستان میں طویل مدتی خوشحالی اور استحکام کے لئے افغان قیادت میں امن عمل کی اہمیت پر بھی زور دیا اور اس عمل کو تکمیل تک پہنچانے کے لیے افغان حکومت کی کوششوں کی مکمل حمایت کے عزم کا اظہار کیا۔