طالبان مذاکرات میں سنجیدہ نہیں : سرتاج عزیز

اسلام آباد ۔ 27 فبروری ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان کی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف مخصوص ملٹری کارروائی طویل مدت میں فائدہ مند رہے گی کیونکہ طالبان امن بات چیت کے تعلق سے سنجیدہ نہیں ہے ، وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ اور قومی سلامتی سرتاج عزیز نے آج یہ بات کہی۔ اُن کے یہ ریمارکس اس خاص آرائی کے درمیان سامنے آئے ہیں کہ حکومت شمالی وزیرستان قبائیلی خطہ میں بڑی فوجی مہم شروع کرنے والی ہے کیونکہ ممنوعہ تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات بظاہر ناکام ہوچکے ہیں۔

عزیز نے کہا کہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو شمالی وزیرستان میں ٹھیک ٹھیک نشانہ بنایا گیا ۔ انھوں نے یہاں اخباری نمائندوں سے بات چیت میں کہا کہ مذاکرات کے ابھی تک کوئی مثبت نتائج برآمد نہیں ہوئے ہیں۔ عزیز نے ادعا کیا کہ شمالی وزیرستان میں فضائیہ کی مدد سے کی جانی والی کارروائیاں اب تک موثر ثابت ہو رہی ہیں۔ طالبان سے مذاکرات کے مستقبل سے متعلق ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ شدت پسندوں کی طرف سے اب تک کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔ سعودی عرب کے کہنے پر شام میں حکومت مخالف باغیوں کو ہتھیاروں کی فراہمی کی خبروں کی ایک بار پھر تردید کرتے ہوئے عزیز نے کہا کہ ایسی کوئی تجویز کبھی بھی سامنے نہیں آئی۔ انھوں نے کہا کہ شام سے متعلق پاکستانی حکومت کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ انھوں نے کہا کہ سعودی عرب خود بھی پاکستان کے ہتھیار نہیں خرید رہا ہے۔