ضلع کریم نگر میں غربت اور بیروزگاری سے خودکشی کا رجحان

کریم نگر۔/29ڈسمبر، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) کئی اقسام کی مجرمانہ سازشوںاور سرگرمیوں کا شکار متاثرین و مظلوم افراد پولیس اسٹیشن میں انصاف رسانی کے لئے ظالموں کے خلاف شکایت درج کروائے جانے پر پولیس ذمہ دارانہ طور پر فرائض کی انجام دہی کے ذریعہ تحقیق کرتے ہوئے ظالموں کو گرفتار کرکے ثبوت پیش کرتے ہوئے عدالتوں میں پیش کرکے مظلوموں کے ساتھ انصاف فراہمی کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس طرح کی کارروائی کی وجہ سے سال رواں 11مجرمین کو عمر قید ہوچکی ہے ۔ اس کی وجہ سے عوام کا پولیس پر اعتماد بڑھ رہا ہے۔ کریم نگر ضلع ایس پی وی شیوا کمار نے سالانہ جائزہ رپورٹ میں یہ دعویٰ پیش کیا۔ پولیس ہیڈ کوارٹرس میں میٹنگ ہال میں منعقدہ ایک پرہجوم پرنٹ اینڈ الکٹرانک میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے سال 2013 میں ہوئے مختلف جرائم کے تعلق سے ایڈیشنل ایس پی جناردھن ریڈی او رایس ڈی سبا رائیڈو کے ساتھ تفصیلات پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کاخصوصی نافذ العمل قانون نربھئے کے تحت 103 مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ گزشتہ سال 42جہیز ہراسانی و زدوکوب کے تحت کیس درج کئے گئے تھے اس بار 38افراد خودکشی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ عصمت ریزی کے گزشتہ سال 215 اور جاریہ سال 315،اس سال اغوا کے گزشتہ 92 اس بار 82 مقدمات درج ہوئے۔ لیکن بہت سارے مقدمات عدالتوں تک لے جانے کے درمیان سیاسی اثر و رسوخ اور دباؤ کی وجہ سے آپسی بات چیت کے تحت واپس لے لئے جارہے ہیں۔

ضلع میں ہر دو دن میں سڑک حادثات میں دو افراد کی موت واقع ہورہی ہے۔ سال گزشتہ 2012ء میں 1551 حادثات میں 619 افراد کی موت ہوئی تھی جبکہ 1975 زخمی ہوئے تھے۔ اس بار 1457 حادثات میں 558 کی موت اور 1827 زخمی ہوئے ہیں۔ ٹریفک اصول کی خلاف ورزی کے تحت 108833 مقدمات درج کرتے ہوئے 2.80 کروڑ روپئے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ لوٹ مار اورڈکیتی ، آپسی مخاصمت کے تحت 13قتل ہوئے ہیں۔20لوٹ مار ڈکیتی کے اور 3واقعات گزشتہ ہوئے تھے۔ جبکہ امسال مختلف قسم کے اس طرح کے واقعات میں کچھ کمی ہوئی ہے۔ اس طرح عام فضول قسم کے 799 واقعات ہوئے تھے جبکہ اس سال 778 واقعات ہوئے ہیں ان واقعات میں 4.82 کروڑ روپئے کے نقصان ہوجانے پر 2.55کروڑ روپئے کے اثاثہ جات کو پولیس نے حاصل کرلینے میں کامیابی حاصل کی۔ جاریہ سال مختلف وجوہات کے سلسلہ میں1147 افراد نے خودکشی کرلی ۔ اس میں سے 800مرد 347 خواتین شامل ہیں۔ ناسازی مزاج کی وجہ سے 431 اور غربت و بیروزگاری کی وجہ سے 251 اور خاندانی جھگڑوں کی وجہ سے 88 افراد اور امتحانات میں ناکامی و دیگر نامعلوم وجوہات سے 9افراد نے خودکشی کرلی۔ اس میں 355 پھانسی لیکر اور پانی میں ڈوب کر فوت ہونے والے 91افراد شامل ہیں۔ ایس پی مسٹر شیوار کمار نے واقف کرایا کہ خواتین پر مجموعی طور پر جملہ مختلف قسم کی ظلم و زیادتی کے 1273 واقعات ہوئے ہیں جس میں 8عصمت ریزی، جہیز کے لئے ہوئے قتل 53ہیں۔ایس پی مسٹر شیوا کمار نے کہا کہ نئے سال کی تقاریب بہر صورت ساڑھے بارہ بجے اختتام ہوجانا چاہیئے۔

اس کے بعد سڑکوں پر نظر آنے پر کارروائی کی جائے گی۔ ڈی جے ساؤنڈ سسٹم کی اجازت نہیں ہوگی اور دیگر تقاریب ، جلسے و جلوسوں کے لئے بھی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ پولیس کی جانب سے اجازت نہ دی جانے والی کسی بھی تقاریب میں شرکت نہ کریں ۔ پمفلٹ تقسیم کرکے معزز و معروف افراد کی عزت پر حملے اور بدنام کرنے کی کوشش کے سلسلے میں تلنگانہ اسٹوڈنٹس لیڈر سری رام کے خلاف مقدمہ کا انداج ہوچکا ہے،اس میں کسی بھی قسم کا بدلاؤ نہیں ہوگا۔ پرنٹنگ پریس کا نام بھی ہونا چاہیئے تھا۔ قواعد کی خلاف ورزی کے خلاف پولیس محکمہ قانون کے مطابق کارروائی کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اس لئے ایف آئی آر درج کرکے سری رام کو عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔ اس پر فی الحال تحقیقات جاری ہیں کہتے ہوئے ایس پی نے واقف کرایا۔ اس جائزہ اجلاس میں ایس بی آئی سرینواس راؤ، ڈی سی آر بی سی آئی سنجیوا راؤ ، ار آئی یعقوب ریڈی وغیرہ شریک تھے۔