ضلع عادل آباد میں آزادانہ اور پرامن رائے دہی

ضلع کلکٹر ڈاکٹر احمد بابو کا اظہار مسرت، بعض پولنگ بوتھ پر رائے دہندوں کو دشواریاں

عادل آباد /30 مارچ (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ریاستی سطح پر ضلع عادل آباد کو اس بات کا اعزاز حاصل ہے کہ بلدی انتخابات کا مشاہدہ نہ صرف ملک بلکہ دیگر ممالک میں بھی آن لائن ویب سائٹ کے ذریعہ کیا جا رہا ہے۔ یہ بات ضلع کلکٹر احمد بابو نے بتائی۔ انھوں نے کہا کہ 350 طلبہ کی خدمات حاصل کرتے ہوئے بی ایس این ایل کے تعاون سے ضلع کے چھ بلدی حلقہ جات عادل آباد، نرمل، بھینسہ، منچریال، کاغذ نگر، بیلم پلی کے رائے دہی مراکز پر سی سی کیمروں کی تنصیب عمل میں لاتے ہوئے ویب سائٹ سے مربوط کیا گیا ہے۔ ضلع عادل آباد میں بلدی انتخابات میں پرامن اور آزادانہ رائے دہی پر ضلع کلکٹر احمد بابو نے اظہار مسرت کیا۔ موصوف مستقر عادل آباد کے مسعود نگر میں موجود اردو گھر شادی خانہ کے رائے دہی مرکز کے معائنہ کے لئے پہنچے تھے۔ اس موقع پر میڈیا کو تفصیلات سے واقف کرایا اور کہا کہ عادل آباد کی چھ مجالس بلدیات میں 328 رائے دہی مراکز کا قیام عمل میں لایا گیا، جن میں عادل آباد اور بھینہ میں بالترتیب دو دو رائے دہی مراکز پر رائے شماری کا عمل نہیں کیا گیا، جس کی اصل وجہ یہ ہے کہ عادل آباد کے وارڈ نمبر 34 میں اور بھینسہ کے ایک وارڈ میں بلامقابلہ ایک ایک بی جے پی امیدوار کا انتخاب عمل میں آچکا ہے۔ حکام کی جانب سے رائے دہی مراکز پر جہاں بڑے پیمانے پر انتظامات کئے گئے ہیں، وہیں رائے دہندوں کو فہرست میں رائے دہی میں ناموں کی عدم شمولیت کی بناء پر مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔

چند مقامات پر ایک ہی افراد خاندان کے ناموں کا اندراج دو مختلف وارڈس میں کئے جانے کی وجہ سے رائے دہندوں نے ناراضگی کا اظہار کیا۔ صبح کی اولین ساعتوں سے رائے دہی مراکز پر رائے دہندے اپنے حق رائے دہی سے استفادہ کرتے ہوئے دھوپ کی شدت سے بچنے کو ترجیح دے رہے تھے۔ عادل آباد مجلس بلدیہ کے 36 وارڈس کے منجملہ 35 وارڈس میں تقریباً 92 ہزار مرد و خواتین 262 امیدواروں کے حق میں اپنے قیمتی ووٹ کا استعمال کرتے ہوئے 35 امیدواروں کو منتخب کریں گے۔ اس مرتبہ عادل آباد صدر نشین بلدیہ کا عہدہ خاتون کے لئے مختص کرنے کی بنا پر انتخابات میں خواتین کی کثیر تعداد نے حصہ لیا۔ 35 وارڈس میں 146 خواتین جن میں 29 مسلم خواتین شامل ہیں۔ کانگریس، ٹی آر ایس، تلگودیشم، بی جے پی، سی پی آئی ایم اور مجلس کے علاوہ آزاد امیدوار بھی انتخابی میدان میں ہیں۔ 116 مرد امیدواروں میں 35 مسلمان بھی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، جن میں 12 آزاد امیدوار شامل ہیں۔ عادل آباد میں مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین جن میں ساجد خاں کانگریس ٹاؤن کمیٹی صدر، سید ساجد الدین ٹی آر ایس ٹاؤن کمیٹی صدر، نرسنگ راؤ تلگودیشم ٹاؤن کمیٹی صدر، جوگو روی بی جے پی ٹاؤن صدر اور فاروق احمد مجلس نے بھی اپنے اپنے وارڈ سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ 2005ء کے بلدی انتخابات میں کانگریس اور تلگودیشم برابر کا سیاسی موقف حاصل کرتے ہوئے 13 کونسلرس منتخب ہوئے تھے۔ صدر نشین بلدیہ کا عہدہ بی سی زمرہ کے لئے محفوظ کیا گیا تھا۔ کانگریس اور تلگودیشم اس عہدہ کو اپنے قبضہ میں لینے کی ہر ممکن کوشش کر رہی تھیں،

تاہم تلگودیشم کو مایوس کرتے ہوئے کانگریس قائد سی رام چندر ریڈی نے دو آزاد امیدوار اور تین مجلس امیدواروں کی تائید حاصل کرتے ہوئے صدر نشین مجلس بلدیہ کے باوقار عہدہ پر ڈگمبر راؤ پاٹل کو فائز کیا تھا۔ نمائندہ سیاست محبوب خاں کے انتخابی سروے کے مطابق ان انتخابات میں تلگودیشم کا مکمل صفایا کا امکان ہے، جب کہ مجلس بھی اپنا مقام کھوتی دکھائی دے رہی ہے، تاہم کانگریس اپنے سابق 13 کونسلرس کو برقرار رکھتے ہوئے اس میں اضافہ کرسکتی ہے۔ علاوہ ازیں ٹی آر ایس کے 7 تا 10، بی جے پی کے دو یا تین، مجلس کے ایک یا دو، سی پی آئی، سی پی ایم اور ویلفیر پارٹی آف انڈیا کے ایک ایک امیدوار منتخب ہونے کے امکان دکھائی دے رہے ہیں۔ انڈین مسلم لیگ نے بلدی انتخابات میں اپنا امیدوار ٹھہرانے سے گریز کیا ہے، جب کہ آزاد امیدواروں کے منتخب ہونے کے قوی امکانات دکھائی دے رہے ہیں۔ حالیہ بلدی انتخابات نتائج منظر عام پر آنے کے بعد کانگریس پھر ایک مرتبہ مجلس بلدیہ پر اپنا پرچم لہرا سکتی ہے۔ ضلع عادل آباد کے 6 مجالس بلدیات میں 50 تا 55 فیصد رائے دہی کے امکانات ہیں، جب کہ دوپہر تین بجے تک 42.34 فیصد رائے دہی ہو چکی ہے، جن میں عادل آباد 42 فیصد، نرمل 37.78، بھینسہ 45.13، منچریال 42.72، بیلم پلی 42.82، کاغذ نگر 45.60 فیصد رائے دہی درج کی گئی، تاہم موصولہ اطلاع کے مطابق سب سے زیادہ رائے دہی کاغذ نگر اور سب سے کم نرمل میں درج کی گئی۔