ضلع شاملی میں ہجومی تشدد پر یوپی حکومت کو نوٹس

پولیس کی جانب سے مظلوم کا تحفظ کرنے میں ناکامی پر قومی انسانی حقوق کمیشن کا اظہار برہمی
لکھنؤ 30 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) قومی انسانی حقوق کمیشن نے ضلع شاملی میں پولیس ویان سے گھسیٹ کر باہر لانے کے بعد ایک شخص کو ہجومی تشدد کا نشانہ بنانے کی اطلاعات پر اظہار برہمی کرتے ہوئے حکومت اترپردیش کو نوٹس جاری کی ہے۔ پولیس ملازمین نے اس مظلوم کو ہجوم سے بچانے کی کوئی کوشش نہیں کی۔ قومی انسانی حقوق کمیشن نے ایک پریس ریلیز میں بتایا ہے کہ حکومت یوپی کو نوٹس روانہ کردی گئی ہے اور اس سے چار ہفتوں کے اندر تفصیلی رپورٹ داخل کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ یہ نوٹس چیف سکریٹری یوپی اور ڈائرکٹر جنرل یوپی کو جاری کی گئی ہیں۔ اس بات سے ہرگز انکار نہیں کیا جاسکتا کہ پولیس عملہ کا یہ اہم فرض ہے کہ وہ گرفتار شدہ شخص کو محفوظ طور پر تحویل میں رکھے اس لئے کہ اسے قانون کے مطابق انصاف حاصل کرنے کے حق سے محروم نہیں کیا جاسکے۔ اس واقعہ کی سنگینی سے پتہ چلتا ہے کہ پولیس نے مظلوم شخص کی حفاظت نہیں کی۔ اس لاپرواہی کی وجہ سے ہجومی تشدد کے بعد یہ شخص فوت ہوگیا۔ قومی انسانی حقوق کمیشن نے اس واقعہ کا ازخود نوٹ لیتے ہوئے میڈیا رپورٹس کے حوالہ سے جائزہ لیاکہ راجندر نامی شخص کو پرتشدد ہجوم نے ہلاک کردیا۔ 28 سالہ راجندر عرف منو کو پولیس ویان سے گھسیٹ کر باہر نکالا گیا اور اس کو اتنا زدوکوب کیا گیا کہ اس کی موت واقع ہوگئی۔ 26 نومبر کو ضلع شاملی کے موضع ہتھ چوہا میں کانسٹبلوں کی موجودگی میں اس شخص کو بُری طرح زدوکوب کیا گیا۔ کمیشن نے یہ احساس ظاہر کیاکہ اخباری اطلاعات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ واقعہ نہایت ہی انسانیت سوز ہے۔ ایک شخص نے پولیس ویان کا دروازہ کھول کر اس شخص کو بے دردی کے ساتھ باہر نکالا اس پر حملہ کیا اور متواتر زدوکوب کرتے ہوئے اس کو ہجوم کے حوالے کیا۔ مہلوک شخص کے ارکان خاندان نے الزام عائد کیاکہ 6 دیہاتیوں نے جن کے ساتھ ایک دن قبل اس شخص نے بحث کی تھی جس کی وجہ سے یہ لوگ برہم تھے۔ شمالی سپرنٹنڈنٹ پولیس نے رپورٹ میں بتایا کہ مہلوک کی موت پولیس تحویل میں نہیں ہوئی ہے کیوں کہ وہ پولیس ویان سے فرار ہوچکا تھا اور اسے بعدازاں ہجوم نے زدوکوب کیا تھا۔