صلوٰۃ و سلام کے وقت دوسری عبادت میں مشغول ہونا

صلوٰۃ و سلام کے وقت دوسری عبادت میں مشغول ہونا
سوال : مسجد میں سلام پڑھتے وقت کوئی دوسرا عمل جیسے نماز ، تلاوت، ذکر کرنا چاہئے یا نہیں، یا مسجد کے باہر چلے جانا چاہئے ۔ مسجد کے معتمد صاحب کہہ رہے کہ سلام پڑھتے وقت کوئی دوسرا دین کا عمل نہیں کرنا۔ مسجد سے باہر چلے جانا۔ جواب جلدی دیجئے تو مہربانی ہوگی۔
محمد یوسف، احمد کالونی، حیدرآباد
جواب : مسجد میں فرض نماز باجماعت ادا ہونے کے بعد مصلی حسب منشاء قرآن کی تلاوت ، ذکر و اذکار اور وظائف صلوٰۃ و سلام میں مصروف ہوسکتا ہے۔ مسجد میں صلوٰۃ و سلام ہورہا ہو اور کوئی مصلی نماز ، قرآن کی تلاوت یا کوئی ذکر کرنا چاہتا ہے تو اس کو اختیار ہے۔ مسجد میں جو لوگ صلوۃ و سلام پڑھ رہے ہیں ، ان کو منع نہیں کرنا چاہئے ، اسی طرح جو صلوٰۃ و سلام میں شریک نہیں ہوئے اور کسی دوسری عبادت میں مصروف ہیں تو ان کو بھی دیگر عبادات مثلاً قرآن کی تلاوت وغیرہ سے منع نہ کریں۔ واضح رہے صلوٰۃ و سلام ہو یا قرآن کی تلاوت اتنی بلند آواز سے نہ ہو جس کی وجہ دوسرے مصلیوں کو ان کی عبادات ، ذکر و شغل میں خلل ہوتا ہو۔ بفحوائے آیت قرآنی یایھاالذین آمنوا صلوا علیہ وسلموا تسلیما۔ اے ایمان والو ! تم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجو اور کثرت سے سلام ادا کرو۔ صلوٰۃ و سلام کا حکم مطلق ہے ۔ انفرادی و اجتماعی ، بیٹھ کر کھڑے ہوکر ادا کرنا اس آیت پر عمل کرنے میں شامل ہے۔

تمام گوشت غرباء میں تقسیم کرنا
سوال : ایام قربانی سے قبل کچھ دینی ادارے بکرا و بقر کو ذبح کر کے مکمل گوشت دیہاتوں کے غرباء میں تقسیم کرنے کا اشتہار شائع کر رہے ہیں۔ کیا ایسا قربانی کا نظم شرعاً باعث ثواب ہوگا کیونکہ اس میں جا نور کی رقم مکمل پیشگی ادا کی جاتی ہے ؟
محمد فاروق ، گوشہ محل
جواب : کوئی شخص اپنی طرف سے قربانی دے تو قربانی کے گوشت میں اپنے اور اہل خانہ کے ساتھ ، عزیز و اقارب ، ہمسایوں ، رشتہ داروں اور فقراء و مساکین کو شامل کرنا چاہئے اور اگر کوئی شخص مکمل گوشت فقراء و مساکین کو دینا چاہتا ہے تو اس کو اختیار ہے اور یہ عمل باعث اجر و ثواب ہے۔
جس طرح صاحب قربانی اصالتاً بذات خود قربانی کرسکتا ہے۔ اسی طرح وہ اپنی قربانی کیلئے کسی دوسرے کو وکیل بھی بناسکتا ہے ، دوسرا شحص نیا بتا اس کی طرف سے قربانی دے اور سارا گوشت غرباء و مساکین میں صاحب قربانی کی اجازت سے تقسیم ہو تو شرعاً درست ہے ۔ اجر و ثواب کا باعث ہے ۔ لہذا جو ادارہ قربانی کر کے گوشت کو غرباء و مساکین میں تقسیم کرنے کا اشتہار دے رہا ہے ، آپ اس کی امانت ، دیانت ، صداقت سے مطمئن ہیں تو اس کو دینے میں شرعاً کوئی مضائقہ نہیں، واضح رہے کہ قربانی واجب ہے جس کو آپ ا پنا نائب یا وکیل بنارہے ہیں۔ اس کی امانت سے آپ کا مطمئن ہونا ضروری ہے ۔ محض اشتہار دیکھ کر قربانی کے پیسے حوالے کردینا مناسب نہیں ہے۔
بیت الخلاء میں انتقال اور نماز جنازہ
سوال : ایسا شخص جس کا بیت الخلاء میں دم نکلے ، کیا اس کی نماز جنازہ ہوسکتی ہے۔ کیا اس کی نماز جنازہ کو فرض کفایہ سمجھ کر ادا کرنا چاہئے یا کیا حکم ہے ؟
مرزا قمر علی بیگ ، نیو ملے پلی
جواب : ہرکلمہ گو جس کا خاتمہ ایمان پر ہو، اس کی نماز جنازہ فرض کفایہ ہے ۔اگرچہ کسی مقام میں اس کا انتقال ہو۔ ہاں اگر کسی کلمہ گو کا خاتمہ خراب ہو اور اس نے انتقال سے قبل کفر یا شرک کیا ہو تو اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی ۔ بیت الخلاء میں انتقال ہونے سے کلمہ گو مسلمان کی نماز جنازہ کو ترک نہیں کیا جائے گا۔

تین طلاق کے بعد ازدواجی زندگی گزارنا
سوال : میری ایک بہن ہے ، شادی کے چار سال بعد اس کے شوہر نے گواہوں کے روبرو تین طلاق دیدیا۔ میری بہن حنفی المذہب ہے ۔ کسی نے کہا کہ دوبارہ نکاح کرلے سکتے۔ اس بناء پر وہ دونوں دوبارہ مل گئے اور ازدواجی زندگی گزار رہے ہیں ۔ طلاق کے وقت بیوی حاملہ تھی ۔ شرعاً کیا حکم ہے ؟
نام مخفی
جواب : بشرط صحت سوال شوہر نے جس وقت اپنی حاملہ زوجہ کو گواہوں کے روبرو تین طلاق دیا اسی وقت بیوی پر تین طلاق واقع ہوکر شوہر سے تعلق زوجیت بالکلیہ منقطع ہوگیا ۔ دونوں میں رشتہ نکاح قطعاً باقی نہ رہا اور تین طلاق واقع ہونے کی صورت میں وہ دونوں بغیر حلالہ آپس میں دوبارہ عقد بھی نہیں کرلے سکتے تھے ۔د ونوں بغیر حلالہ دوبارہ ازدواجی زندگی گزار رہے ہیں تو وہ شرعاً حرام ہے ، دونوں کا فی الفور ایک دوسرے سے علحدہ ہونا لازم ہے ۔ جانتے بوجھتے ان کا تعلق زن و شوہر قائم کرنا شرعاً زنا ہے۔ کوئی شخص کہے کہ تین طلاق سے ایک طلاق واقع ہوتی ہے یا حلالہ کے بغیر دوبارہ نکاح کی گنجائش رہتی ہے تو شرعاً ایسا شخص جاہل ہے۔

خلع اور مہر
سوال : ایک شخص ملازم سرکار ہے ۔ میاں و بیوی ایک دوسرے کی صورت نہ دیکھ کر تقریباً ایک سال کا عرصہ ہوا ہے ۔ خلع نامہ کے کاغذات باضابطہ نوٹری و وکیل کے دستخط اور دو گواہوں کی دستخط کے ساتھ ہے اور خود اس شخص کے دستخط اور انگوٹھے کے نشان ہیں۔ بیوی کا خلع کے مانگنے پر میں اپنی زوجیت سے خارج کردیا ہوں ۔ تین طلاق دیتے ہوئے الفاظ تحریر کے باضابطہ ٹائپ و Bond پیپر پر اور ساتھ ہی ساتھ اپنی طرف سے بیوی کے خلع نامہ کے کاغذات بھی تیار کئے گئے ۔ دستخط کر کے عورت کو دینے کیلئے کیا گیا ۔ مقصد صرف یہی ہے کہ مہر نان و نفقہ وغیرہ سے چھٹ جائیں ۔ اس بارے میں شرعی احکام بیان فرمائیں تو عین نوازش ہوگی ۔ مذکورہ صورت میں طلاقیں واقع ہوں گی یا نہیں ؟
نام مخفی
جواب : شرعاً خلع میں تفریق و علحدگی معاوضہ کے بدل ہوتی ہے ۔ یعنی بیوی خلع طلب کرتے ہوئے رقم یا معاوضہ کا پیشکش کرے اور شوہر اس کی درخواست خلع کو قبول کرلے تو بیوی پر طلاق بائن واقع ہوکر شوہر سے تفریق و علحدگی ہوجائے گی اور بیوی پر مقررہ معاوضہ کی ادائیگی لازم ہوگی اور اگر خلع میں معاوضہ طئے نہ ہو تو مہر خود بخود ساقط ہوجائے گا ۔ پس شوہر نے خلع قبول کرتے ہوئے بیوی کو تین طلاقیں دی ہیں تو بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوکر شوہر سے تعلق زوجیت بالکلیہ منقطع ہوگیا۔ اب وہ دونوں بغیر حلالہ آپس میں دوبارہ عقد بھی نہیں کرلے سکتے۔
بعد خلع بیوی شوہر کے گھر میں ایام عدت گزارے تو وہ نفقۂ عدت پانے کی مستحق ہے اور اگر وہ شوہر کے گھر میں ایام عدت نہ گزارے تو ایسی صورت میں طلاق دہندہ پر مطلقہ بیوی کا نفقہ شرعاً لازم نہیں۔

پھوپی زاد بہن سے نکاح
سوال : پھوپی کی لڑکی سے نکاح کرنا شرعاً جائز ہے یا نہیں ، بیان فرمائیں تو مہربانی ؟
نام ندارد
جواب : پھوپی زاد بہن سے نکاح کرنا شرعاً جائز ہے، بشرطیکہ دونوں میں رضاعت یعنی دودھ کا رشتہ نہ ہو۔ لقولہ تعالیٰ و احل لکم ماوراء ذلکم (سورہ النساء)

بہنوں کو حصہ نہ دینا
سوال : ہم 6 بہنیں اور 4 بھائی ہیں۔ والدین کا انتقال ہوچکا ہے ۔ ان کا ایک مکان ہے جس پر بھائیوں کا قبضہ ہے، ان کا کہنا ہے کہ بہنوں کا کوئی حصہ نہیں ہے کیونکہ ہم بہنوں کی شادی کئے ہیں اس لئے تمہارا کوئی حصہ نہیں ہے ۔ والد صاحب بھی ویسا ہی کہتے تھے۔ اب ہم بہن اپنا حصہ کیسے حاصل کریں اور ہمیں اپنا کتنا حصہ ملے گا۔ ہمیں شرعی مسئلہ سے آگاہ کیجئے اور جواب عنایت فرمائیں۔ مہربانی ہوگی ؟
نام …
جواب : وراثت اجباری و اضطراری حق ہے ، صاحب جائیداد کے انتقال کے ساتھ ہی اس کی تمام تر جائیداد میں اس کے ورثہ بشمول اس کی لڑکیاں وارث ہوجاتی ہیں ۔ لڑکیوں کی شادی کرنے کی وجہ وہ والد کے متروکہ میں اپنا حصہ رسدی پانے سے محروم نہیں ہوتیں۔ والد نے کہا تھا کہ لڑکیوں کی شادیاں کردی گئیں، ان کا کوئی حق نہیں تب بھی ان کے انتقال کے بعد ان کی متروکہ جائیداد میں ان کی لڑکیوں کا حق رہے گا ۔ الا یہ کہ لڑکیاں اپنی خوشی سے کسی کے حق میں دستبردار ہوں۔ ورنہ بھائیوں کو اپنی بہنوں کا حصہ رسدی روکے رکھنے یا محروم کرنے کا حق نہیں۔ مرحوم والد کی جائیداد سے بعد ادائی حقوق متقدمہ علی المیراث فی لڑکا دو فی لڑکی ایک کے حساب سے تقسیم عمل میں آئیگی۔

نامحرم عورت سے مصافحہ کرنا
سوال : کیا کسی مرد کا کسی عورت سے مصافحہ کرنا یا گلے لگنا جائز ہے؟ چاہے وہ محرم ہو یا نہ ہو؟
نام …
جواب : نامحرم خواتین سے مصافحہ و معانقہ دونوں شرعاً درست نہیں۔ محرم کے ساتھ بھی احتیاط لازم ہے۔

چھوٹے بچوں کا قرآن پڑھنا
سوال : میرا لڑکا چار سال کا ہے اور لڑکی 6 سال کی ہے۔ لڑکی سمجھدار ہے اور وہ قرآن مجید پڑھتے وقت وضو کا اہتمام کرتی ہے۔ البتہ لڑکا قرآن مجید پڑھتے وقت کبھی وضو کرتا ہے اور کبھی نہیں کرتا۔کیا ناسمجھ و کم عمر بچے کو قرآن مجید تلاوت کرنے کیلئے قرآن پاک دی جاسکتی ہے یا نہیں؟ اگر وہ بے وضو قرآن مجید پڑھ لے تو کیا اس کا گناہ اس کو اور اس کے ماں باپ کو ہوگا؟
تبسم سلطانہ، مہدی پٹنم
جواب : کمسن بچوں کو قرآن مجید کی تعلیم کیلئے قرآن مجید دینا شرعاً درست ہے، ان کو طہارت اور وضو کی ترغیب دینا چاہئے اور اگر کبھی وہ بے وضو قرآن مجید چھولیں یا ہاتھ سے چھوکر تلاوت کریں تو ایسی صورت میں ان پر اور نہ ان کے ماں باپ پر کوئی وزر اور گناہ نہیں۔ عالمگیری جلد اول صفحہ 39 میں ہے : ولا باس بدفع المصحف الی الصبیان وان کانوا محدثین وھوا لصحیح ھکذا فی السراج الوہاج۔
ناپاکی کی حالت میں آیت سجدہ سننا
سوال : کوئی عورت ناپاکی کی حالت میں ہو اور وہ آیت سجدہ سن لے تو کیا اس پر بعد پاکی سجدۂ تلاوت لازم رہے گا یا نہیں؟
نام …
جواب : عورت کا حالتِ ناپاکی میں آیت سجدہ سننے سے شرعاً سجدہ تلاوت لازم نہیں ہوتا۔عالمگیری جلد اول صفحہ 38 میں ہے: و فی الصغریٰ الحائض اذا سمعت آیت ا لسجدۃ لا سجدۃ علیھا کذا فی التتار خانیہ