صحافیوں پر درج مقدمات واپس لینے کا مطالبہ

عہدیداروں کے طرز عمل میں الیکشن کمیشن کی بدنامی ، لوک ستہ کا بیان

کریم نگر۔ 18 اپریل (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) آٹوز میں ای وی ایم پیر کو آدھی رات کو منتقلی کے واقعہ سے متعلق تصاویر، ویڈیو گرافی، منتقلی کی خبر اور اشاعت پر مختلف چیانلوں اور اخباروں سے متعلق صحافیوں جن کی تعداد 9 ہے، کریمنل مقدمات جو درج کئے ہیں، انہیں واپس لے لیا جانا چاہئے۔ اخبارات کی آزادی پر پابندی متصور ہوگی۔ لوک ستہ تحریک نے ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے۔ ای وی ایم رائے دہی کیلئے استعمال کئے گئے ہیں یا نہیں، صحافیوں کو کس طرح پتہ چلے۔ آدھی رات کو انہیں منتقل کرنے کی ایسی کونسی ضرورت تھی کہ سرکاری موٹر گاڑیوں کی موجودگی میں آٹوز کا استعمال کیوں کیا گیا۔ ایسے حالات میں عوام کو شک و شبہ ہونا عام سی بات ہے۔ جرنلسٹ اپنے فرائض کی انجام دہی کے تحت اس خبر کو اشاعت اور نشر کرنے کیلئے بھیج دیا تھا۔ یہ جرم کس طرح کہلایا جائے گا۔ لوک ستہ نے سوال کیا ہے کہ، ای وی ایم کی منتقلی کے وقت چناؤ سے متعلقہ کوئی عہدیدار تصاویر میں دکھائی نہیں دے رہا ہے اور صحافی برادری کسی ممنوعہ یا کسی مجرمانہ سرگرمیوں کے علاقے میں تو داخل نہیں ہوئے ہیں تو پھر ان پر آئی پی سی سیکشن 447 کا اطلاق کس طرح ہوگا، لوک ستہ نے سوال کیا۔ آٹو میں منتقل کئے جارہے تصاویر کی اشاعت عمل میں لائی گئی ہے تو یہ جھوٹی خبر کس طرح ہوگی۔ آئی پی ایس دفعہ 188 کا نفاذ کیا معنی رکھتا ہے۔ لوک ستہ نے یہ سوال کیا۔ شائع شدہ تصویر جعلی، بناوٹی نقلی ہے کیا یہ سوال کیا۔ سرکاری ملازمین کے اس طرح کے طرز عمل سے چناؤ کمیشن کی بدنامی ہورہی ہے، لیکن سیکشن 505(2) کے مطابق جرنلسٹوں کے طریقہ کار کی وجہ سے نہیں، لوک ستہ کے ذمہ داروں سرینواس، آر چندر پربھاکر پرکاش ، کے ایس نارائنا، منوہر گنگا دھر، مظفر گنگا راؤ، ناگا موہن، کونڈل راؤ، راج ریڈی وغیرہ نے اس صحافتی اعلامیہ میں شکایت کی صحافت کی حفاظت آزادی کیلئے الیکشن کمشنر فوری اس طریقہ کار پر توجہ دینے کی لوک ستہ نے خواہش کی ہے۔