شیعہ وقف بورڈ کے لیے حکومت کا موقف ، تیاریاں جاری

ہائی کورٹ کی ہدایت کے مطابق حکومت جائزہ لینے میں مصروف
حیدرآباد ۔ 31 ۔ جنوری (سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت نے علحدہ شیعہ وقف بورڈ کی تشکیل سے متعلق اپنا موقف حیدرآباد ہائی کورٹ میں پیش کرنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ ہائی کورٹ نے 19 جنوری کو اپنے فیصلہ میں حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ شیعہ تنظیم کی جانب سے علحدہ وقف بورڈ کی تشکیل سے متعلق کی گئی نمائندگی پر ازروئے قانون اندرون 6 ہفتے کوئی فیصلہ کرے۔ حکومت نے عدالت کے احکامات کے پس منظر میں ماہرین قانون سے مشاورت کی ہے تاکہ عدالت میں جوابی حلفنامہ داخل کیا جاسکے۔ درخواست گزار نے تلنگانہ میں شیعہ اوقافی جائیدادوں کے بارے میں جو اعداد و شمار پیش کئے ہیں، حکومت وقف ریکارڈ کے مطابق ان کا جائزہ لے رہی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ 15 فیصد سے زائد اوقافی جائیدادوں کی موجودگی اور ان سے ہونے والی آمدنی کی صورت میں علحدہ بورڈ تشکیل دیئے جانے کی گنجائش موجود ہے۔ شیعہ تنظیمیں اس بات پر مصر ہیں کہ تلنگانہ میں 11000 سے زائد عاشور خانے ہیں جو شیعہ وقف کے زمرہ میں آتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ حکومت نے وقف بورڈ کے ریکارڈ اور گزٹ میں درج تفصیلات کی بنیاد پر شیعہ اوقافی جائیدادوں کی فہرست تیار کرنے کا کام شروع کردیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ابھی تک وقف ریکارڈ کے مطابق 119 ادارے ایسے ہیں جو گزٹ میں شیعہ وقف کی حیثیت سے درج ہیں جبکہ دیگر اوقافی ادارے گزٹ میں سنی وقف کی حیثیت سے شامل ہے۔ ایسے میں علحدہ شیعہ وقف بورڈ کی تشکیل حکومت کیلئے آسان دکھائی نہیں دیتی۔ بتایا جاتا ہے کہ مختلف گوشوں سے علحدہ شیعہ وقف بورڈ کے سلسلہ میں حکومت کو متضاد نمائندگیاں وصول ہورہی ہیں۔ محکمہ اقلیتی بہبود نے اس مسئلہ پر قانونی ماہرین سے مشاورت کی ہے اور توقع ہے کہ بہت جلد ہائی کورٹ میں حکومت اپنا موقف پیش کردے گی ۔ شیعہ تنظیموں نے علحدہ وقف بورڈ کا مطالبہ کرتے ہوئے مرکزی وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی سے بھی نمائندگی کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ علحدہ وقف بورڈ کی تشکیل سے متعلق ہائی کورٹ کے مقدمے سے موجودہ وقف بورڈ کی تشکیل میں تاخیر کے اندیشوں کو دیکھتے ہوئے حکومت کی حلیف جماعت جلد سے جلد نامزد ارکان کے ذریعہ بورڈ کی تشکیل کا مطالبہ کر رہی ہے۔ واضح رہے کہ وقف بورڈ کے 6 ارکان کا انتخاب مکمل ہوچکا ہے ۔ اور مزید چار ارکان کی نامزدگی کے ذریعہ بورڈ کی تشکیل باقی ہے۔