شیشہ و تیشہ

قطب الدین قطبؔ
غزل (طنز و مزاح)
اپنے بھاشنوں سے جنتا کو نہ بانٹا کیجئے
حق بولنے والوں کو نہ ڈانٹا کیجئے
سمجھو تو سب اپنے ہیں نہ سمجھو تو غیر
اپنے پرائے کی نظر سے نہ چھانٹا کیجئے
جھانک کر دیکھئے اپنے گریبان میں
اپنے قول و عمل کا دھرم کانٹا کیجئے
………………………
فرید سحرؔ
غزل (طنز و مزاح)
آ کے جب روبرو وہ کھڑی رہ گئی
ساری شیخی ہماری دھری رہ گئی
کوٹ، پتلون شادی کے سب پھٹ گئے
ہاں مگر شیروانی بچی رہ گئی
کیسے پوری کروں اُن کی فرمائشیں
جیب میں جب اَٹھنّی پڑی رہ گئی
میں نے بریانی دم دی بڑے چاؤ سے
پھر بھی چاول میں تھوڑی کنی رہ گئی
شعر اچھا تھا میرا مگر دوستو
ایک نقطہ کی اُس میں کمی رہ گئی
کرلیا میں نے میک اَپ جو سلمانؔ کا
مادھوریؔ بھی مجھے گُھورتی رہ گئی
روز کھاتے ہیں نیتا مٹن اور چکن
اپنی قسمت میں باسی کڑی رہ گئی
لیڈروں کی ہمارے یہ حالت ہے اب
سر پہ پاپوں کی اک پوٹلی رہ گئی
کچھ تو اعمال اپنے سُدھارو سحرؔ
زندگی اب گھڑی دو گھڑی رہ گئی
………………………
لغت جدید
رئیل اسٹیٹ : اولادِ ذکور
صاحب جائیداد : بہو یا بیوی کے زیورات کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقومات سے خریدے گئے مکانات کا مالک ۔
اختر نواب ۔ وجئے نگر کالونی ، حیدرآباد
………………………
دل کہاں ہے… !؟
٭ ایک نوبیاہتا جوڑا ہاتھ میں ہاتھ ڈالے باغ کی سیر کررہا تھا ۔ شوہر نے پیار سے پوچھا : ’’تمہارا دل کس کے پاس ہے؟‘‘
بیوی نے مسکراکے جواب دیا : پھیپھڑوں کے پاس …!!
سید شمس الدین مغربی ۔ حیدرآباد
………………………
میں تجھے سزا دوں گی …!!
٭ ماں (بیٹے سے ) : ’’اگر تو میرے کہنے پر عمل نہیں کرے گا تو میں تجھے سخت سزا دوں گی ‘‘ ۔ بیٹا (ماں سے ) : ’’کونسی سزا دو گی ‘‘ ۔
ماں : ’’میں تجھے کرکٹ کا کھلاڑی بنادوں گی اور تو ساری عمر دھوپ میں تڑپتا رہے گا‘‘ ۔
مبشر سید ۔ چنچلگوڑہ
………………………
بھیجہ نکال …!
٭ ایک گوشت کی دوکان پر مالک (قصاب) نے اپنے ملازم سے کہا : ’’ارے وہ شوکت جلدی جلدی ہاتھ چلا ، وہ نیلی شرٹ والا بچہ بہت دیر سے ٹھہرا ہوا ہے وہ لڑکے کابھیجہ نکال اور وہ برقعہ والی میم صاحبہ ٹھہری ہوئی ہیں ان کا قیمہ بنادے ۔ چاقو تیز ہے کہ نہیں …!‘‘
کنیز آمنہ عظمیٰ ، افتخار علی ۔ گلبرگہ شریف
………………………
یقین کیجئے !
٭ ایک مریض ڈاکٹر کے پاس آنکھ کے معائنے (نظر ٹسٹ کرانے ) کیلئے پہنچا ۔ ڈاکٹر نے معائنہ کے بعد مریض کو عینک دی اور کہا کہ سامنے والا چارٹ پڑھو ۔
مریض نے سامنے والے چارٹ پر جیسے ہی نظر دوڑائی وہاں اُسے اُس چارٹ پر ڈاکٹر صاحب کی فیس نظر آئی ، فیس کا چارٹ دیکھ کر مریض گھبرا گیا اور فوراً کہا ’’ڈاکٹر صاحب ! میں نہیں پڑھ سکتا !‘‘۔
ڈاکٹر : ’’ذرا قریب ہوکر پڑھو‘‘۔
مریض : ’’ڈاکٹر صاحب ! آپ یقین کیجئے میں بالکل ان پڑھ ہوں ‘‘۔
سید حسین جرنلسٹ ۔ دیورکنڈہ
………………………
بکواس
٭ مشہور مزاح نگار شوکت تھانوی کو مولانا چراغ حسن حسرتؔ نے فون کیا اور یوں مخاطب ہوئے : ’’ شوکت ! اپنی بکواس بھیجیں ، میرا بچہ اس سے محظوظ ہونا چاہتا ہے ‘‘ ۔
دراصل شوکت تھانوی کا ایک مزاحیہ ناول ’’ بکواس ‘‘ کے نام سے چھپا تھا ، جو حسرتؔ صاحب کا بچہ پڑھنا چاہتا تھا ۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………