شیشہ و تیشہ

قطب الدین قطب ؔ
برتھ ڈے …!
قسمت پہ چھائی دھند ہر لمحہ چھٹ رہی ہے
زندگی بس یوں ہی غفلت میں کٹ رہی ہے
ہر برس برتھ ڈے مناتا ہے جب کہ
عمر بڑھ رہی ہے زندگی گھٹ رہی ہے
………………………
محمد عبدالغفور دلؔ حیدرآبادی
غزل ( مزاحیہ ؍ طنزیہ )
سنگھ پریوار کی بس یہ کہانی ہے
خون اُن کا خون اور اپنا پانی ہے
آپ کی ، مودی جی بس یہ نشانی ہے
کچھ اور نہیں ، بس لفظوں کی روانی ہے
اب کہاں رُومی ٹوپی اور شیروانی ہے
بدلے حالات کی یہ مہربانی ہے
سُنتا رہا ہُوں باتیں بیوی کی برسوں سے
بات اپنی بھی آج اُنھیں سنانی ہے
رکھتا تو ہے خیال وہ اپنے نانا کا
سچ پوچھو تو چہیتی اُس کی نانی ہے
بن رہی ہیں سڑکیں ، ہٹ رہے ہیں فقیر
اے ایوانکاؔ یہ تیری ہی مہربانی ہے
کر بھی لیں اپنے دیس بھی دورہ مودیؔ
آرزو دلؔ کی یہ بہت پرانی ہے
………………………
تو پھر مجھے …!
٭ ایک کنٹراکٹر نے اعلیٰ افسر سے اپنا کام فوراً کروانے کیلئے کہا : ’’جناب ! یہ کار میں آپ ہی کے لئے لایا ہوں اسے رکھ دلیجئے اور میرا کام کردیجئے ‘‘۔
افسر نے نہایت سادگی سے کہا : ’’یہ تو رشوت ہوئی ، میرا ضمیر اس کی اجازت نہیں دیتا ‘‘۔
کنٹراکٹر نے کہا : ’’جناب ! میں اسے مفت یا رشوت کے طورپر کہاں دے رہا ہوں … ! آپ سو روپئے دیجئے کار ، رکھ لیجئے ‘‘۔
افسر نے کچھ دیر غور کرنے کے بعد کہا : ’’اگر بات ایسی ہے تو پھر مجھے دو کاریں چاہئیں‘‘۔
سید شمس الدین مغربی ۔ ریڈہلز
………………………
اگر ایسا ہو …!
٭ ایک نوجوان اپنی منگیتر کو اُس کی بیسویں سالگرہ پر کوئی تحفہ دینا چاہتا تھا لیکن اس کی سمجھ میں نہ آیا کہ کیادے ۔ آخر ماں کے پاس گیا اور کہا : ’’امی جان ! اگر آپ بیس سال کی ہوجائیں تو آپ کی کیا خواہش ہوگی…؟ ‘‘
ماں نے حسرت سے جواب دیا : ’’بیٹے ! اگر ایسا ہوجائے تو میری کوئی خواہش باقی نہ رہے گی …!!‘‘۔
نظیر سہروردی ۔ راجیونگر ، حیدرآباد
………………………
چور کون …؟
بیوی غصّہ کے عالم میں اپنے شوہر سے کہتی ہے : ’’میں پوچھتی ہوں ایسا چور نوکر کیوں رکھا ہے …؟‘‘
شوہر : کیوں کیا بات ہوئی ۔
بیوی : ہونا کیا ہے پرسوں فائیو اسٹار ہوٹل سے تم جو چاندی کے چمچے لائے تھے وہ لے کر غائب ہوا ہے ۔
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر۔ سکندرآباد
………………………
بدنصیب !
٭ ٹیلی ویژن پر ایک دیہاتی کا انٹرویو دکھایا جارہا تھا۔ دوران انٹرویو دیہاتی نے کہا ’’ہمارے قصبے کے لوگ بے حد خوشحال ہیں۔ میں بار بار کہوں گا کہ ہمارے گاؤں کے لوگوں کی صحت اتنی اچھی ہے کہ 15 سال میں صرف ایک شخص کی موت ہوئی ‘‘۔
انٹرویو لینے والے نے بڑی حیرت سے پوچھا … ’’ بہت خوب ! ۔ کیا آپ بتانا پسند کریں گے کہ وہ بدنصیب کون تھا اور کیسے مرا؟‘‘۔
دیہاتی نے کہا :’’جی ہاں جناب ! وہ ہمارے قصبے کا واحد ڈاکٹر تھا اور اس کی موت فاقوں کے سبب ہوئی…!‘‘
بابو اکیلاؔ ۔ جہانگیر واڑہ کوہیر
……………………………
آدھے گھنٹے سے …!
٭ انتظار میں کھڑے ایک صاحب فون بوتھ کے اندر کھڑے دوسرے صاحب سے بولے …
’’معاف کیجئے گا آپ آدھے گھنٹے سے فون ہاتھ میں لیے کھڑے ہیں اور بولا آپ نے ایک لفظ بھی نہیں …؟؟‘‘
دوسرے صاحب نے نہایت استقلال و عاجزی سے کہا : ’’میں اپنی بیوی سے بات کررہا ہوں …!!‘‘
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………