شیشہ و تیشہ

ڈاکٹر خواجہ فریدالدین صادقؔ
سبب …!
ہوندے چتے کاماں کر ریں
اُلٹے پُلٹے باتاں کر ریں
ہور اک شادی کرنے کو تم
نئیں نئیں سو یہہ گھاتاں کر ریں
………………………
ہلمٹ…!
گھٹ گھٹ کر یوں مرنا کیکو
بیلن سے اب ڈرنا کیکو
ہلمٹ گھر میں بھی پہنوں گا
باہر یچ ہلمٹ پہننا کیکو
………………………
صدیق رازؔ
نمکین غزل
کیسا بدلا ہے زمانہ کیسا بدلا طور ہے
وہ بنا ہے سیٹھ لیکن دل میں کالا چور ہے
کیوں گلہ کیجئے کسی سے آج کے دستور کا
وہ بڑھاپا اور تھا پر یہ جوانی اور ہے
کس طرح بدلے ہیں یہ حالات دنیا دیکھئے
وہ عطا کا تھا زمانہ یہ خطا کا دور ہے
بازار جاؤ تو ملے گا مال بھی پورا نہیں
کیا کہیں کس سے کہیں کیا بے ایمانی اور ہے
بجلیاں مہنگائی کی کیا کم ہیں پبلک کے لئے
لوڈ شیڈنگ کی بلائے ناگہانی اور ہے
رازؔ یہ کھلتا ہے جب سرکاری دفتر میں ہو کام
چائے پینا اور ہے یہ چائے پانی اور ہے
………………………
اختلاف رائے …!
٭  برطانوی وزیراعظم چرچل سے کسی نے پوچھا : ’’مشہور فلسفی ڈیکارٹس کا کہنا ہے ، میں سوچتا ہوں اس لئے میں ہوں ۔ اس بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟‘‘
چرچل نے جو نہایت فربہ اندام آدمی تھے ، کہا : ’’مجھے اس سے اختلاف ہے ، میں کچھ اور سمجھتا ہوں ‘‘۔
مخاطب نے کہا : ’’اچھا ! آپ کیا سمجھتے ہیں ؟ ‘‘
چرچل نے کہا : ’’میرا خیال ہے ، میں کھاتا ہوں ، اس لئے میں ہوں ‘‘۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
مذاق کی عادت …!
شوہر بیوی سے : تمہاری ممی کی مذاق کرنے کی عادت نہیں گئی ۔
بیوی : ایسا کیا کہہ دیا ممی نے ؟
شوہر : آج صبح مجھ سے پوچھ رہی تھی ، میری بیٹی سے شادی کرکے خوش تو ہو نہ …!!
………………………
وجہہ …!
٭  ایک صاحب اسکوٹر پر بیوی کے ساتھ جارہے تھے ، راستے میں پٹرول ختم ہوگیا وہ پٹرول پمپ پر گئے اور بیوی کو باہر اُتار کر پٹرول دلاکر واپس آئے اور بیوی کو بٹھاکر روانہ ہورہے تھے کہ بیوی نے پوچھا : ’’مجھے پٹرول پمپ کے باہر کیوں اُتار دیا ؟‘‘۔
شوہر نے بورڈ کی طرف بتاتے ہوئے کہا : ’’دیکھو …! یہاں واضح طورپر کیا لکھا ہوا ہے … آگ لگانے والی چیزوں کو پمپ کے باہر ہی رکھیں …!!‘‘
محمد حامداﷲ ۔ حیدرگوڑہ
………………………
لکھ پتی …!!
شوہر بیوی سے : ’’بیگم ! آج ہم لکھ پتی بنتے بنتے رہ گئے ۔
بیوی حیرت سے وہ کیسے جی …!
شوہر : بیگم میں بچوں کے اسکول کے سامنے ایک خوبصورت اور دولتمند عورت سے بات کررہا تھا ۔ باتوں باتوں میں اُس نے مجھ سے پوچھا کہ کیا آپ شادی شدہ ہیں اور کیا مجھ سے شادی کرنے تیار ہیں ؟
بیوی نے جھٹ سے پوچھا ! تم نے اُس عورت کو کیاجواب دیا ؟
شوہر : بیگم ! میں کیا بتاؤں میں سونچ ہی رہا تھا کہ اُس عورت کو کیا کہوں ، ہاں کہوں یا نہ ! اتنے میں اسکول سے بچے دوڑتے ہوئے آگئے اور کہنے لگے ڈیڈی ڈیڈی اب ہم گھر چلیں … شوہر اُداس لہجے میں کہنے لگا !
سالم جابری ۔ آرمور
………………………
پھر آپ ہی کا …!
گاہک قصاب سے : ’’بھئی ! قیمہ تیار ہوا ہے کہ نہیں …؟‘‘
قصاب : ’’بس کریم صاحب کی دوچار بوٹیاں کاٹ رہا ہوں ، پھر آپ ہی کا قیمہ بناؤں گا …!!‘‘
صادق شریف ۔ میدک
………………………