شیشہ و تیشہ

حامد بھنسالوی
آتا کہاں سے …!؟
حاسد لگے ہوئے ہیں اسی اک سراغ میں
آتا کہاں سے تیل ہے اس کے چراغ میں
دو چار شعر پر انہیں کچھ داد کیا ملی
وہ عیب ڈھونڈنے لگے غالبؔ میں داغؔ میں
………………………
اطہر شاہ خان جیدی
ایک وزیر کی دوسری شادی پر
کراچی میں کمر باندھے ہوئے سب یار بیٹھے ہیں
جو بیاہے جا چکے اک بار، پھر تیار بیٹھے ہیں
جسے دیکھو وہی ہے دوسری بیوی کے چکر میں
غنیمت ہے موحد جو یہاں دو چار بیٹھے ہیں
نہ چھیڑ اے شیخ ہم یونہی بھلے چل راہ لگ اپنی
تجھے تو بیویاں سوجھی ہیں، ہم بیزار بیٹھے ہیں
نہ کرلیں چار جب تک شیخ جی کیوں دم لگے لینے
وہ دو کرکے بھی کہتے ہیں کہ ہم بیکار بیٹھے ہیں
کہاں اب چین گھر کا جب سے بیوی دوسری آئی
نظر آیا جہاں پر سایہ دیوار بیٹھے ہیں
بلائے ناگہانی ہے ہوائے زوجہ ثانی
جو بیوی جیت کر اٹھے وزارت ہار بیٹھے ہیں
بھلا اپوا کی لاٹھی چین دیتی ہے کسے اظہر
سبھی شوہر یہاں بھینیں ہیں ہم لاچار بیٹھے ہیں
………………………
ریکارڈ توڑ دیا…!
٭ ایک دیہاتی شخص کے بچے نے اسکول کے سالانہ امتحان میں ٹاپ کیا ۔ ٹیچر نے خوش ہوکر اُس کے والدین کو اسکول میں بلایا اور کہا ’’ماشاء اللہ آپ کا بچہ بہت لائق اور ہوشیار ہے اس نے امتحان میں ہمارے اسکول کے پچھلے دس سال کا ریکارڈ توڑ دیاہے‘‘۔
گھر آکر باپ نے بجائے خوش ہونے کے ڈنڈا لیکر بیٹے کو خوب پیٹا ۔
بیوی نے بیچ بچاؤ کرتے ہوئے بچے کو مارنے کی وجہ دریافت کی تو باپ بولا : یہ نالائق پہلے گھر میں شیشے توڑتا تھا، گملے توڑتا تھا ، گلاس توڑتا تھا لیکن ہم نے اسے کبھی کچھ نہیں کہا ، لیکن آج تو میں اسکول میں شرم سے پانی پانی ہوگیا جب اس کی ٹیچر نے بتایا کہ ’’اس نے اُن کے اسکول کا پچھلے دس سال کا ریکارڈ توڑ دیا ہے …!!‘‘۔
سید شمس الدین مغربی ۔ ریڈہلز
………………………
معاف کرنا …!
گاہک (دکاندار سے ) : تمہارا دعویٰ ہے کہ اس دوکان میں اعلیٰ قسم کی تصاویر موجود ہیں مگر سامنے یہ کس قدر بدصورت تصویر ہے ۔
دوکاندار (گاہک سے ) : معاف کیجئے ، وہ آئینہ ہے اور اس میں آپ اپنی صورت دیکھ رہے ہیں ۔
بابواکیلاؔ ۔ کوہیر
………………………
شائد اب …!
انسپکٹر : تم اپنے کریڈٹ کارڈ کی گمشدگی کی رپورٹ اتنے دن بعد کیوں کروارہے ہو؟
آدمی : کیونکہ چور اس کارڈ پر میری بیوی سے کم رقم خرچ کررہا تھا ۔
انسپکٹر : پھر اب کیوں رپورٹ کروانے آئے ہو ؟ آدمی :شائد اب چور کی بیوی میرا کریڈٹ کارڈ استعمال کررہی ہے …!!
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
………………………
مبادلہ !
٭ ایک راستے سے دو آدمی گذر رہے تھے ، جھٹ سے ایک آدمی نے دوسرے سے کہا : ’’بھائی صاحب ! مجھے 100 روپئے مبادلہ چاہئے ‘‘ ۔ دوسرے شخص نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا : ’’میں آپ کو جانتا نہیں کیسے 100 روپئے مبادلہ دیدوں ؟
پہلے والے نے کہا کہ آپ مجھکو جانتے نہیں اس لئے مانگ رہا ہوں ، جاننے والا کوئی نہیں دے رہا ہے ؟
حفصہ ، آفرین ، وسیم ۔ گلبرگہ شریف
………………………
کب ضرورت پڑ جائے …!
بیوی شوہر سے : ہمارے پڑؤس میں ایک ڈاکٹر صاحب رہنے کیلئے آئے ہوئے ہیں ، ہمیں اُن سے دوستی کرلینی چاہئے ، پتہ نہیںکب ہمیں اُن کی ضرورت پڑجائے ؟
شوہر : ہمیں اس زندگی میں اُن کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔
بیوی : کیوں ؟
شوہر : کیونکہ وہ بیماری کا علاج کرنے والے ڈاکٹر نہیں ہیں بلکہ پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر ہیں …!
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر ۔ نظام آباد
………………………