شیشہ و تیشہ

انورؔ مسعود
افسر اپنے نائب سے …!
تیری کوتاہی سے شاید بچ گیا ہو کوئی ایک
ورنہ جو کاغذ بھی ہے انبارِ خاکستر میں ہے
لا اِدھر جلدی اسے بھی داخلِ دفتر کروں
پیش کر غافل کوئی فائل اگر دفتر میں ہے
……………………………
یاور علی محورؔ
گاڑی چلارہے ہیں…!
جان لیوا حادثوں کو آسان سمجھ سمجھ کر
چالاک خود کو سب کو ناداں سمجھ سمجھ کر
اپنی نہ دوسروں کی پرواہ ذرا سڑک پر
گاڑی چلارہے ہیں میداںسمجھ سمجھ کر
………………………
ڈاکٹر خواجہ فریدالدین صادقؔ
مزاحیہ غزل
کپڑے پہن رہا ہوں میاں میں برار کے
سُسرے نے مجھکو بھیجے ہیں جو دس ہزار کے
بن کر میں گھر جوائی بھی آیا تو تھا مگر
رستے تلاش کرنے لگا ہوں فرار کے
سُسرا مرا شرابی تو سالا ہے نمبرون
لوگوں کامال کھاگئے ہیں بِن ڈکار کے
جانے کہاں پڑوسن میری چلی گئی
جاتے ہی اُس کے دن بھی گئے ہیں بہار کے
صادقؔ یہ کہہ رہا ہے پڑوسن سے اپنی اب
صدقے میں جاؤں تیری حسینہ دُوار کے
………………………
یادِ ماضی…!
٭ ایک صبح ٹیچر کلاس روم میں کیمرہ لے آئی اور بچوں کو بتایا کہ ہم آپ کی یادگار اجتماعی تصویریں بنائیں گے تاکہ جب آپ بڑے ہوجاؤ تو یاد کرو کہ…!
یہ کاشفی ہے… اب یہ انجینئر ہے۔
اور یہ مریم ہے… اب یہ پڑھائی مکمل کرچکی ہے اور شادی کی تیاریاں کررہی ہے۔
یہ نعیم ہے… اور یہ ابھی تک کنوارہ ہے۔
یہ عبدالجبار ہے… یہ ترقی کرکے منتظم اعلی بن گیا ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔
اتنے میں پچھلے بنچوں سے ایک بچے کی آواز آئی، اور یہ ہماری ٹیچر ہے، جواب اس دنیا میں نہیں رہی ۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
تم میرے سامنے ہوتی ہو !
شوہر (رومانٹک انداز میں بیوی سے کہتا ہے ) : جب تم میرے سامنے ہوتی ہو تو میں جیسے سب کچھ بھول جاتا ہوں ، اپنے ہوش گنوا بیٹھتا ہوں ، گلا سوکھ جاتا ہے ، دل کی دھڑکنیں تیز ہونے لگتی ہیں۔
بیوی : اُفّوہ ! تمہیں اتنی بیماریاں ایک ساتھ ہوں گی میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی …!
قیوم ۔ کرلوسکر
——-……………………
اچھا…!
٭ جھگڑالو بیوی ہمیشہ شوہر پر شک کرتے رہتی تھی ، اُس کے شک سے تنگ آکر شوہر نے نہ صرف داڑھی چھوڑ لی اور ٹوپی پہننا شروع کردیا بلکہ پابندی سے نمازکو جانے لگا۔ یہ دیکھ کر بیوی بولی ’’اچھا …! تو اب تم حوروں کی چکر میں ہو …!!‘‘۔
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
………………………
تمہیں کیسے معلوم …!
٭ ایک شخص ہوٹل میں کھانا کھانے گیا ۔ کھانے کا آرڈر لیتے ہوئے بیرے نے کہا ’’لگتا ہے آپ پہلی بار اس ہوٹل میں کھانا کھانے آئے ہیں ‘‘ ۔
اُس شخص کو یہ سُن کر بڑا تعجب ہوا ۔ وہ پوچھا ’’تمہیں کیسے معلوم ؟ ‘‘
بیرا بولا : ’’سر …! جو شخص ایک بار یہاں کا کھانا کھاکر جاتا ہے وہ دوبارہ نہیں آتا ‘‘ ۔
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر ۔ سکندرآباد
………………………
گھر والے …!
٭ بوائے فرینڈ گرل فرینڈ سے : گھر والے ہماری شادی کو قبول نہیں کریں گے ۔
گرل فرینڈ : تمہارے گھر میں کون کون رہتے ہیں …!؟
بوائے فرینڈ : ایک بیوی اور تین بچے ۔
ایم اے وحید رومانی ۔ نظام آباد
………………………
بارش اور بیوی…!
ایک دوست دوسرے دوست سے : یار …! بارش اور بیوی میں کیا یکسانیت ہے ، ذرا بتانا۔ دوسرا دوست : دونوں شروعات میں ہی اچھے لگتے ہیں ، بعد میں تو کیچ کیچ ہی کیچ کیچ ہوتی ہے …!!
مبشر سید ۔ حیدرآباد
………………………—