شیشہ و تیشہ

وحید واجدؔ (رائچور)
غنڈہ گردی…!
ہے مُکدّر فضا بُرے دن ہیں
دل ہے سہما ہُوا بُرے دن ہیں
خوفِ قانون تک نہیں واجدؔ
غنڈہ گردی ہے کیا بُرے دن ہیں
………………………
کیا ضرورت تھی …!
٭ دفتر جاتے ہوئے ایک صاحب کا موبائیل چوری ہوگیا ..دن بھر کی مصروفیت کے بعد جب گھرلوٹے تو اگلا منظر دیکھ کر چونک گئے …!
گھر میں ساس اور سسر اپنی بیٹی (اُن کی بیوی ) کا سامان پیک کئے ان کے منتظر تھے …بیگم کی آنکھیں رو رو کر سرخ ہوچکی تھیں ، جبکہ سسر کے ماتھے پر نفرت کی لکیریں عیاں تھی۔
صاحب نے کچھ نہ سمجھتے ان سے دریافت کیا کہ خیریت تو ہے کیا ماجرا ہے آپ میری بیگم کو کہاں لیکر جارہے ہیں…؟
سسر نے ان کی بیوی کا موبائل ان کے سامنے کردیا جس پہ صاحب (اُن ) کے نمبر سے میسج تھا…
’’میں تمہیں تین طلاق دیتا ہوں‘‘
میسیج دیکھ کر صاحب نے ایک ٹھنڈی آہ بھری اور یقین دلایا کہ ان کا موبائیل تو صبح چوری ہوگیا ہے…
یہ سن کر ان کی بیگم اپنی ماں سے لپٹ کر رونے لگیں اور سسر صاحب نے اپنی ٹانگیں بیٹھے بیٹھے دراز کرلیں…
’’لیکن چور نے میری بیوی کو طلاق کا میسیج کیوں کیا …؟؟؟‘‘
الجھن میں انہوں نے اپنا نمبر ڈائیل کیا تو چور نے فون اٹھایا … وہ صاحب پھٹ پڑے … ’’کمینے انسان فون چرایا سو چرایا … میری بیوی کو طلاق دینے کی کیا ضرورت تھی … ؟؟
چور نے اطمینان سے ان کی بات سنی اور کہنے لگا … ’’دیکھئے صاحب صبح جب سے آپ کا فون چرایا ہے مجھے آپ کی بیوی کے چھتیس (36) میسیج موصول ہو چکے ہیں
کہاں ہو …؟؟؟
کیا کر رہے ہو …؟؟؟
کب آؤ گے …؟؟؟
آتے ہوئے یہ لے آنا…!
اور ہاں یہ بھی …!!
ذرا جلدی آنا …!!!
دیکھو فلاں چیز ختم ہوگئی ہے …!!!
میسج پہ میسج دیکھ کر میں پاگل ہوگیا … میں نے سوچا سم نکال کر پھینک دوں ۔ لیکن پھر خیال آیا کہ آپ سے خیر خواہی کروں اور اس چڑیل کو طلاق دے دوں …اس لئے میں نے اسے طلاق کا میسیج بھیج دیا… اب آپ کی مرضی ہے ،چاہے طلاق برقرار رکھو یا واپس لے لو …!!! ؟؟
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
ماضی کا عذاب …!
٭ شام کو آفس سے تھک ہار کر جب میں گھر پہنچا تو صوفے پر بیٹھ گیا ۔ بیوی نے پانی کا گلاس دیا، اسی دوران بچے نے مارکس شیٹ میرے سامنے رکھی …۱
انگلش
:
100/17
اردو
:
100/35
میاتھس
:
100/40
فزکس
:
100/37
کیمسٹری
:
100/42
آگے کچھ پڑھنے سے پہلے،
’’بیٹا! کیا مارکس ہیں یہ؟
گدھے، شرم نہیں آتی تجھے؟
نالائق ہے تْو نالائق …‘‘
بیوی – ارے آپ سنیں تو؟
تم خاموش بیٹھو ! تمہارے لاڈ نے ہی بگاڑا ہے اسے…
نالائق، ارے باپ دن بھر محنت کرتا ہے اور تو ایسے مارکس لاتا ہے۔
بچہ خاموشی سے گردن جھکائے کھڑا رہا۔
’’ارے سْنیں… تو!‘‘
’’تم چپ کرو، ایک لفظ بھی مت بولو. آج اس کو بتاتا ہوں …‘‘
’’ارے…!‘‘بیوی کی آواز بڑھ گئی۔ میں تھوڑا رک گیا۔
’’سن تو لیں ذرا …! ‘‘
’’صبح الماری صاف کرتے وقت ملی ، آپ ہی کی مارکس شیٹ ہے یہ…‘‘
اب بندہ کیا بولے ، اس سے اچھی صرف خاموشی ہے۔
محمد اظہر ۔ ملک پیٹ
………………………