شیشہ و تیشہ

ڈاکٹر محمد ذبیح اﷲ طلعتؔ
یوگا…!
اور بھی غم ہے زمانے میں یوگا کے سواء
بھوکے پیاسوں کی سرکس کے منشاء کے سواء
راشن پانی کا بھی ذکر خیر بہت ہوتا ہے
ملتا ہی کیا ہے غریبوں کو اک بھکشا کے سواء
………………………
شیخ احمد ضیاءؔ
غزل (مزاحیہ)
پڑوسن ہے لڑاکو ، غم نہیں ہے
اِدھر بھی معاملہ کچھ کم نہیں ہے
جسے بالائی کچھ انکم نہیں ہے
اُسے کہتا کوئی ویلکم نہیں ہے
میں شاعر ہوں بہت مشہور بھی ہوں
مگر یہ مانتی بیگم نہیں ہے
چھڑکتی ہے نمک زخموں پہ میرے
مری تقدیر میں مرہم نہیں ہے
میں ہر سائل سے کہہ دیتا ہوں بھائی
کل آؤ گھر پہ اب میڈم نہیں ہے
اثر ہے بیگموں کا سب پہ یکساں
کہیں زیادہ کہیں پر کم نہیں ہے
مِلے قسمت سے جس کو گونگی بیگم
اُسے پھر کوئی بھی جوکھم نہیں ہے
مجھے بخشی خدا نے فکرِ اکبرؔ
سخن میں میرؔ جیسا غم نہیں ہے
ضیاءؔ ڈرتے ہو کیوں بیگم سے اتنا
میاں انسان ہے وہ بم نہیں ہے
………………………
خاموش بیٹھو…!
٭ ریل میں سفر کے دوران ماں بیٹے سے کہتی ہے : راجو تم بہت شرارت کررہے ہو ، خاموش بیٹھو ورنہ میں تمہیں ماروں گی ۔
راجو بڑی معصومیت سے جواب دیتا ہے : ’’ماں تم اگر مجھے مارو گی تو ٹی ٹی کو میں میری اصلی عمر بتا دوں گا ؟‘‘
بابو اکیلاؔ ۔ جہانگیر واڑہ ، کوہیر
………………………
پولیس کی تربیت!
٭ شہر میں آج کل راتوں کو چبوترے پر بیٹھے رہنے والے نوجوانوں کو پولیس نہ صرف گرفتار کررہی ہے بلکہ صبح اُن کے والدین کو بلواکر کونسلنگ بھی کررہی ہے ۔ اسی دوران ایک دوسری ریاست سے آئے ہوئے شخص نے اپنے میزبان سے دریافت کیا ، کیا بات ہے؟ آج کل آپ کے محلہ میں سناٹا چھایا ہوا ہے ، میں نے اس سے قبل رات کے تین بجے یہاں کبھی اتنی خاموشی نہیں دیکھی ۔
صاحب محلہ نے جواب دیا، میں آپ کو بتانا بھول گیا ، آج کل پولیس کا ایک آپریشن چل رہا ہے ، یہ اُسی کا اثر ہے ۔ تعجب کی بات یہ ہیکہ جن بچوں کو گرفتار کیا گیا اُن کے ماں باپ کا کہنا ہے کہ پولیس اس طرح ایک اچھا اقدام کررہی ہے ۔
اس پر مہمان نے کہا تعجب نہیں صاحب افسوس کیجئے ۔ بچوں کے ساتھ ساتھ سرپرستوں کو بھی پولیس تربیت دے رہی ہے …!
دستگیر نواز ۔ حیدرآباد
………………………
کیا تم بھی …؟
٭ مرزا غالب نے ایک کتاب ’’قاطع برہان‘‘ لکھی، اسکا جواب اکثر مصنفوں نے دیا، ان میں سے بعض کے جواب مرزا نے بھی لکھے اور ان میں زیادہ تر شوخی اور ظرافت سے کام لیا لیکن مولوی امین الدین کی کتاب’’قاطع قاطع‘‘ کا جواب مرزا نے کچھ نہیں دیا کیونکہ اس میں فحش اور ناشائستہ الفاظ کثرت سے لکھے تھے۔
کسی نے کہا۔ ’’حضرت آپ نے اس کا کچھ جواب نہیں لکھا‘‘۔
مرزا نے جواب دیا۔ ’’اگر کوئی گدھا تمھیں لات مار دے تو کیا تم بھی اس کو لات مارو گے؟‘‘۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
صدمہ …!
٭ ایک عورت انشورنس کمپنی کے منیجر کو فون کرکے بولی ’’میرے شوہر کاانتقال ہوگیا ہے ، براہِ کرم مجھے اُن کی بیمہ کی رقم ادا کردیجئے ‘‘ ۔
منیجر نے یہ سُن کر کہا ’’اس خبر سے مجھے بہت صدمہ ہوا ہے ‘‘ ۔
یہ سُن کر عورت جل کر بولی ’’ہاں صاحب ! کبھی کسی عورت کو چار پیسے ملنے کا موقع ملتا ہے تو مردوں کو صدمہ ہی ہوتا ہے ‘‘۔
مظہر قادری۔ حیدرآباد
………………………