شیشہ و تیشہ

ڈاکٹر سید خورشید علی ساجدؔ
غزل ( طنز و مزاحیہ )
خود کو یاں چُور چُور کرنا ہے
دشت و دریا عبور کرنا ہے
کام نیکی کے روز و شب کرکے
اپنے قبضہ میں حور کرنا ہے
جامِ اُلفت چڑھا چڑھا کر یاں
ایک نشہ ، سرور کرنا ہے
دے کے پیغام اُنس و اُلفت کا
دل کی نفرت کو دور کرنا ہے
غش یہاں کھا کے کوئی گر جائے
پھر تجّلی طور کرنا ہے
پھر خفا وہ کہیں نہ ہوجائیں
اب نہ ایسا قصور کرنا ہے
دور ساجدؔ ضیائے قرآں سے
ظلمت ہائے دُہور کرنا ہے
………………………
ڈاکٹر کی شاعری …!
٭ ایک ڈاکٹر شاعری کے موڈ میں تھا ، اب دیکھئے اس نے دوائیاں کس طرح لکھی ، کس طرح اپنے مریض کو سمجھایا …!
دل بہلا کے محبت کو نہ دھمال کریں
سیرپ کو اچھی طرح ہلا کے استعمال کریں
دل میرا ٹوٹ گیا اُٹھی جب اُس کی ڈولی
صبح ، دوپہر ، شام بس ایک ۔ ایک گولی
لوٹ آؤ کہ محبت کا سرور چکھے
تمام دوایاں بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں
دل میرا عشق کرنے پر رضامند رہے گا
اتوار کے دن اسپتال بند رہے گا
عبداﷲ محمد عبداﷲ ۔ چندرائن گٹہ
………………………
گدھے کا ساتھ …!
٭ گلی میں کھڑا ہوا گدھا بہت میٹھے سروں سے بول رہا تھا۔ شوہر کو مذاق سوجھا۔ بیگم سے بولے جان ! یہ کیا کہہ رہاہے؟
بیگم نے جھٹ جواب دیا۔ آپ کے ساتھ رہتے ہوئے ابھی تین ہی ماہ گذرے ہیں ، یہ زبان سیکھنے میں دیر لگے گی۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
کم از کم اس سال…!
٭ ایک بزرگ ( ایک لڑکے سے ) : کیا پڑھ رہے ہو میاں ؟
لڑکا : بی ٹیک کے تیسرے سال میں ہوں۔
بزرگ : کم از کم اس سال تو خوب محنت کرکے کامیاب ہوجاؤ…!!
شعیب علی فیصل ۔محبوب نگر
………………………
سچے دل …!
ٹیچر : ’’بیٹا…!، اگر سچے دل سے دعا کی جائے تو ضرور قبول ہوتی ہے ‘‘ ۔
شاگرد : رہنے دو سر ، اگر ایسا ہوتا تو آپ میرے ’سر‘ نہیں ’سسُر‘ہوتے…!
مبشر سید۔ چنچلگوڑہ
………………………
ایک اور …!
٭ ایک شخص کا ٹرافک کانسٹیبل سے کسی بات پر جھگڑا ہوا اور غصہ میں بے قابو ہوکر اُس نے پولیس کانسٹیبل کو ایک تھپڑ ماردیا ۔ اُسے فوراً گرفتار کرکے کورٹ میں پیش کیا گیا۔ جج نے اُس شخص سے پوچھا : کیا تم نے پولیس کانسٹیبل پر حملہ کیا ہے؟
وہ شخص بولا : ’’جی حضور ! غلطی ہوگئی ‘‘۔
جج نے کہا : تم پر ایک ہزار کا جرمانہ عائد کیا جاتا ہے ، جرمانہ کی رقم بھرکر تم جاسکتے ہو ۔
وہ شخص نہایت عاجزی سے جج سے کہا ’’حضور میرے پاس چلر نہیں ہے دو ہزار روپئے کی نوٹ ہے اگر آپ اجازت دیں تو میں پولیس کانسٹیبل کو ایک اور تھپڑ ماردیتا ہوں چلر کا مسئلہ حل ہوجائے گا …!‘‘
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر ۔ سکندرآباد
………………………
کام بھی نہیں ہوا…!
٭ شوہر اور بیوی میں زبردست جھگڑا ہوا اور شوہر غصے میں بازار سے زہر کی پڑیا لاکر کھالیا لیکن وہ مرا نہیں بیمار ہوگیا ۔
بیوی سرپیٹ کر بولی ’’سوبار کہا ہے کہ چیزیں دیکھ بھال کر خریدا کرو ، اتنے پیسے بھی بیکار گئے اور جس کام کیلئے لائے تھے وہ کام بھی نہیں ہوا …!!‘‘
………………………
زن مرید …!
پہلا: آپ کیا کام کرتے ہیں ؟
دوسرا : وہی جو میری بیوی کہتی ہے …!!
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
………………………