شیشہ و تیشہ

لیڈر نرملی
غزل (مزاحیہ )
جب بھی دعوت میں کسی کی جائیے
آخری کھانا سمجھ کر کھائیے
شوق سے ’’گھر واپسی‘‘ فرمائیے
لوٹ کر جنت میں اپنی جائیے
بن گئی ہوں دادی ماں تو کیا ہُوا
آج بھی میکے سے عیدی لائیے
توند میری میں ہی ڈھوتا ہوں اسے
تم کو کیا تکلیف ہے ، فرمائیے
ہے یہ ہکلے عاشقوں کو مشورہ
عشق بس نظروں ہی سے فرمائیے
کیا تکلف ہے یہ ، چھ مشقاب بس!
اپنا ہی کونپہ سمجھ کر کھائیے
لڑکی والے دیکھنے کو آئے ہیں
شک کریں گے ، اتنا نہ فرمائیے
ہینڈسم خود کو نظر آنے لگوں
میری خاطر آئینہ بن جائیے
اس سے بڑھ جاتا ہے آپس کا خلوص
بن بلائے دعوتوں میں جائیے
پھینک کر لٹ معشوقہ کے بھائیو!
پیار سے تالُو مری سہلائیے
جنتا بھولی بھالی ہے لیڈرؔ یہاں
جُھوٹے وعدوں سے اسے بہلائیے
………………………
خدا خیر کرے…!
٭ کسی تقریب میں تین دوست بیٹھے حالاتِ حاضرہ پر گرم جوشی سے گفتگو میں مصروف تھے ۔ اِدھر اُدھر کی باتیں ہوتی رہیں۔ ایک نے کہا : یار تم نے دیکھا کچھ دن قبل ہی کئی ریاستوں میں بیل اور بھینس کے گوشت پر پابندی لگادی گئی جس کی وجہ سے بکرے کا گوشت اتنا مہنگا ہوچکا ہے کہ خدا خیر کرے … !
دوسرے نے کہا : اب ایک نیا واویلا ’برڈفلو‘ کا مچا ہے جس کے سبب کہا جارہا ہے کہ چکن و انڈے بھی نا کھاؤ ، آخر اب کیا کھائیں ، کیا کریں …؟
تیسرے نے یہ سن کر اپنے خیالات کا اظہار اس طرح کیا : ’’کیا کھائیں ؟ ، کیا کریں کیا مطلب ؟
میاں ! خدا کا شکر ادا کرو اور ہوا کھاؤ اور پانی پیوجو آسانی سے مل رہی ہے ۔
دستگیر نواز ۔ حیدرآباد
………………………
باہر کون ہے ؟
٭ کسی مشاعرے میں ڈاکٹر راحتؔ اندوری صاحب غزل کا ایک شعر بہت دلکش انداز سے سنارہے تھے ، شعر یوں تھا ؎
کس نے دل پر دستک دی یہ کون ہے؟
تم تو دل کے اندر ہو یہ باہر کون ہے ؟
سامعین میں سے کسی نے زور سے کہا ، راحت صاحب ! اندر محبوبہ ہے اور باہر بیوی ہے اور پوچھ رہی ہے کہ گھر بھی آؤ گے یا اُسی چڑیل کے ساتھ رہو گے …!!
محمد عباد خان ۔ حمایت نگر
………………………
اپنا اپنا نظریہ…!
٭ شادی سے پہلے لڑکی یہ Expect کرتی ہیکہ اُس کا ہونے والا شوہر کوئی فلمی ہیرو جیسا ہو اور شادی کے بعد وہ ہمیشہ شوہر کو Suspect کرتی رہتی ہے کہ اس کا کہیں نہ کہیں کچھ نہ کچھ چکر ہے ۔ اسی شوہر کے انتقال پر وہ اس کا Respect کرتی ہے کہ باقی زندگی سکون سے رہنے کا موقع فراہم کرتے ہوئے وہ اس دنیا سے چلا گیا ۔
دوسری جانب شادی سے پہلے لڑکا اپنی ہونے والی بیوی کے سامنے بہت Respect سے رہتا ہے اور شادی کے بعد وہ Expect کرتا ہے کہ اس کی بدزبان بیوی سُدھر جائے ۔ اپنی بیوی کے انتقال پر وہ Suspect کرتا ہے کہ کہیں پھر اُٹھ کر بولنا نہ شروع کردے…!!
مظہر قادری۔حیدرآباد
………………………
تمہیں یاد ہے !
٭ غصہ میں بیوی نے شوہر کو فون ملایا اور چلاتے ہوئے کہا …کہاں پر ہو تم اب ؟
شوہر : ڈارلنگ ! تمہیں یاد ہے وہ جیولری کی دوکان جہاں سے تمہیں ڈائمنڈ کا ایک نیکلس پسند آیا تھا لیکن میرے پاس پیسہ نہ ہونے کی وجہ سے میں وہ تمہیں خریدکر دے نہ سکا تھا لیکن میں نے کہا تھا کہ ایک دن وہ ہار تمہارے لئے ضرور خریدونگا ۔
بیوی : ( خوش ہوتے ہوئے) ہاں! ہاں ! مجھے اچھی طرح یاد ہے ۔
شوہر : میں اُسی جیولری شاپ کے بازو کی حجامت کی دوکان پر ہوں!!‘‘۔
سید جمیل الرحمن ۔ گائتری ہیلز، حیدرآباد
………………………