شیشہ و تیشہ

اقبال شانہؔ
مرغ کی بدعا ہے برڈفلو
ہائے کمبخت کیا ہے برڈ فلو
مرغیوں کی وباء ہے برڈ فلو
پہلے کھاتے تھے مرغیوں کو ہم
اب ہمیں کھا رہا ہے برڈ فلو
اب تو چوزے سے بھی لگے ہے ڈر
اتنا بزدل کیا ہے برڈ فلو
کتنی کھالی ہیں مرغیاں ہم نے
مرغ کی بدعا ہے برڈ فلو
ایک انڈا بھی کھا نہیں سکتے
ڈر بہت لگ رہا ہے برڈ فلو
بن چکن شادیوں کے موسم کو
بدمزہ کردیا ہے برڈ فلو
دال کھاتے ہیں شوق سے شانہؔ
Pure Veg کرگیا ہے برڈ فلو
………………………
کہاں گئی…!!
بیوی نے شوہر سے پوچھا : ’’یہاں اک کتاب رکھی تھی ، پتہ نہیں کہاں گئی ؟ ‘‘
شوہر کون سی کتاب ؟
بیوی : سو سال تک زندہ رہنے کا راز …!
شوہر : وہ میں نے جلادی ؟
بیوی نے حیران ہوکر پوچھا کیوں ؟
شوہر : کل تمہاری ماں آرہی ہیں ، ان کے ہاتھ وہ کتاب لگ جاتی تو …!!
ایم اے وحید رومانی ۔ نظام آباد
………………………
اور کرو شک…!!
٭ بیوی دیر سے گھر آئی اور چُپ چاپ بیڈروم کا دروازہ کھولا تو دیکھا کے کمبل میں دو کے بجائے چار پاؤں نظر آرہے تھے اس نے کرکٹ بیٹ اٹھایا اور زور زور سے مارنا شروع کر دیا جب تھک گئی تو پانی پینے کچن میں گئی تو دیکھا اس کا شوہر وہاں آرام سے کتاب پڑھ رہا تھا …
بیوی کو ہانپتے غصہ میں بھرا ہوا حیرت سے اُسے دیکھتے ہوئے شوہر اطمینان سے بولا : ’’تمھارے امی ابو آئے تھے میں نے انہیں بیڈروم میں سلا دیا ہے جا کر مل لو ‘‘۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
ٹھنڈا فون …!
ایک کنجوس مالک ( نوکر سے ) : اگر میں اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھا ہوا ہوں اور تو چائے لائے تو یہ مت کہنا کہ مالک چائے لاؤں اس کے بجائے تو کہنا کہ مالک آپ کا فون آیا ہے تو میں سمجھ جاؤں گا ۔
کچھ دن کے بعد جب مالک اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا ، نوکر آیا اور کہا ’’مالک آپ کا فون آیا ہے ‘‘ ۔
تو مالک نے کہا : ’’ٹھیک ہے میں ابھی آیا‘‘
کچھ دیر کے بعد پھر سے نوکر آیا اور کہا کہ ’’مالک آپ کا فون ٹھنڈا ہورہاہے ‘‘!
بابو اکیلاؔ ۔ جہانگیر واڑہ ، کوہیر
………………………
اتنی تیز…!
تِین دوست شراب پی کر ٹیکسی میں بیٹھے ، ٹیکسی والے نے گاڑی اسٹارٹ کر کے بند کر دی اور بولا صاحب پہنچ گئے پہلے نے شکریہ ادا کیا دوسرے نے پیسے دیئے تیسرے نے ٹیکسی والے کو تھپڑ مار دیا ۔
ڈرائیور سمجھا اسے پتہ چل گیا ہے … لیکن
تیسرا بولا : سالے آج تو مروا ہی دیتا ، اتنی تیز گاڑی چلاتے ہیں ؟ ؟ ؟
محمد علوی العطاس ۔ گرمٹکال
………………………
خیال رکھنا …!
٭ ایک آدمی الیکشن میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے کھڑا ہوا ، اُس کا انتخابی نشان ’’سیکل‘‘ تھا ۔ وہ سیکل پر گھر گھر جاکر ووٹ مانگتا تھا ۔ ایک گھر کے سامنے سیکل رکھ کر اندر گیا ، ایک بوڑھی عورت باہر ہی بیٹھی تھی ۔ بوڑھی عورت کو سلام کرکے بولا ’’دادی ماں ! میں الیکشن میں کھڑا ہوں ، میری ’سیکل‘ کا خیال رکھیں۔
بوڑھی ماں اُس کا اشارہ نہیں سمجھ سکی اور بولی : ’’بیٹے ! زمانہ بہت خرا ب ہے ، چور اُچکے بہت ہیں تم سیکل کو تالا لگاکر جاؤ …!!‘‘
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر۔ نظام آباد
………………………
مجھے بھی …!
دودھ والا : ’’بی بی جی !کل سے دودھ پچاس پیسے مہنگا ہوجائے گا ‘‘۔
عورت : ’’کیوں دودھ کے دام کیوں بڑھا رہے ہو ؟ ‘‘
دودھ والا : ’’کیونکہ مجھے بھی اب پانی کا بل بھرنا پڑتا ہے ‘‘۔
مبشر سید ۔ چنچلگوڑہ
………………………