شیشہ و تیشہ

وحید واجد ؔ (رائچور)
احساس …!
آج احساس سب کو ہوتا ہے
مودی صاحب ! غریب روتا ہے
کالے دھن کے طفیل میں اب بھی
چین سے ہر امیر سوتا ہے
………………………
محشر لکھنوی
لب پہ آتی ہے دعا!!
لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
زندگی بم سے ہو محفوظ خدایا میری
میں جو دفتر کے لئے گھر سے نکل کر جاؤں
روز مرہ کی طرح خیر سے واپس آؤں
نہ کوئی بم کے دھماکے سے اڑادے مجھ کو
مفت میں جامِ شہادت نہ پلادے مجھ کو
جو اڑادے مجھے خودکش تو دعائیں دونگا
بے وضو ہوکے چچا بش کو دعائیں دونگا
بیوی بچوں کو مری جان کی قیمت مل جائے
بیٹھے بیٹھے مرے گھر والوں کو دولت مل جائے
ہائے جن لوگوں سے کل تک تھی وطن کی زینت
آج وہ لوگ ہوئے قبر و کفن کی زینت
گھر مرا ہوگیا ویرانے کی صورت یارب
اور بدلی نہ کسی تھانے کی صورت یارب
ان پہ جائز ہے زبردستی حکومت کرنا
اور ہے جرم مجھے اپنی حفاظت کرنا
روزی ہم سب کی بچا روز کی ہڑتالوں سے
جان اور مال ہو محفوظ پولیس والوں سے
جب نہ اسکول کھلیں گے تو پڑھیں گے کیسے
اور زندہ نہ رہیں گے تو بڑھیں گے کیسے
میرے اﷲ لڑائی سے بچانا مجھ کو
اور سکھادے کوئی بندوق چلانا مجھ کو
خیر سے لوٹ کے آئیں مرے ابو گھر میں
اڑ نہ جائیں وہ دھماکے سے کہیں دفتر میں
رات دن جام ٹریفک نہ رہے سڑکوں پر
کوئی نالہ نہ گٹر بھر کر بہے سڑکوں پر
کلمہ گویوں کو مسلمان بنادے یارب
نیک اور صاحب ایمان بنادے یارب
نام اسلام کی حرمت کو بچالے یارب
وقت کے سارے یزیدوں کو اُٹھالے یارب
لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
………………………
فرق
٭ امریکہ میں ایک جاپانی نائی کی دوکان پر پہنچا ۔ اصلاح کے بعد اس نے نائی کو پیسے دینے چاہے ’’نہیں صاحب میں قوم کی خدمت مفت کررہا ہوں ‘‘ نائی کے اس جواب پر جاپانی بے حد مسرور ہوا ۔ دوسری صبح نائی جب دوکان کھولنے پہنچا تو اس کے دروازہ پر جاپانی کے بھیجے ہوئے کئی گلدستے بطور تشکر پڑے ہوئے تھے ۔
کچھ دیر بعد ایک انگریز آیا حجامت بنوائی ، مزدوری دینے لگا ۔ نائی نے وہی کہا وہ یہ کام مفت میں کررہا ہے ، دوسرے دن نائی کی دوکان پر انگریز کے بھیجے ہوئے کیک کے ڈبے نائی کا شکریہ ادا کرنے کے لئے پڑے تھے ۔ اس دن ایک ہندوستانی آیا اصلاح بنوائی ۔ معاوضہ دینا چاہا نائی نے وہی جواب دیا ۔ دوسری صبح نائی دوکان کھولنے پہنچا تو حیران ہوگیا کیونکہ وہاں پر مفت حجامت بنوانے دو درجن ہندوستانی کھڑے تھے ۔
ڈاکٹر قیسی قمر نگری ۔ کرنول
………………………
ڈرپوک کہیں کے !!
٭ شراب خانے میں ایک شرابی کافی شراب پینے کے بعدنشے میں پکار رہا تھا ۔ ابے شرابیو ! تم لوگ شراب پیتے ہو آدھی آدھی رات تک مگر گھر میں چوہے کی طرح اپنی بیویوں سے ڈرتے ہو ۔
مجھے دیکھو میں بھی تو پیتا ہوں شراب مگر میں کبھی اپنی بیوی سے ڈرا نہیں ۔
سب لوگ اس آدمی کو دیکھنے لگے ۔
ایک شرابی نے اس آدمی کو بازو لیجاکر پوچھا ’’بھائی ! تم اپنی بیوی سے کیوں نہیں ڈرتے!!؟‘‘
شرابی نے کہا ’’ارے بھائی ! میں کیوں ڈروں میری تو ابھی تک شادی ہی نہیں ہوئی !!‘‘۔
سالم جابری ۔ آرمور
………………………
ماہر ہو !!
شوہر : تمہیں تو پارلیمنٹ کا ممبر ہونا چاہئے تھا ؟
بیوی : خوش ہوکر ، کیوں ؟
شوہر : اس لئے کہ تم بل پیش کرنے میں بہت ماہر ہو !!
ایم اے وحید رومانی ۔ نظام آباد
………………………