شیشہ و تیشہ

دلاور فگار
سردی کے سبب !
سکتہ تھا ایک شاعر اعظم کے شعر میں
یہ دیکھ کر تو میں بھی تعجب میں پڑ گیا
پوچھی جو اس کی وجہ تو کہنے لگے جناب
سردی بہت شدید تھی مصرع سکڑ گیا
………………………
الوداع اردو
سنو یہ فخر سے اک راز بھی ہم فاش کرتے ہیں
کبھی ہم منہ بھی دھوتے تھے، مگر اب واش کرتے ہیں
تھا بچوں کیلئے بوسہ مگر اب کِس ہی کرتے ہیں
ستاتی تھیں کبھی یادیں مگر اب مِس ہی کرتے ہیں
چہل قدمی کبھی کرتے تھے اور اب واک کرتے ہیں
کبھی کرتے تھے ہم باتیں مگر اب ٹاک کرتے ہیں
کبھی جو امی ابو تھے ، وہی اب مما پاپا ہیں
دعائیں جو کبھی دیتے تھے وہ بڈھے سیاپا ہیں
کبھی جو تھا غسل خانہ ، بنا وہ باتھ روم آخر
بڑھا جو اور اک درجہ ، بنا وہ واش روم آخر
کبھی ہم بھی تھے کرتے غسل، شاور اب تو لیتے ہیں
کبھی پھول چُنتے تھے، فلاور اب تو لیتے ہیں
کبھی تو درد ہوتا تھا، مگر اب پین ہوتا ہے
پڑھائی کی جگہ پر اب تو نالج گین ہوتا ہے
ڈنر اور لنچ ہوتا ہے، کبھی کھانا بھی کھاتے تھے
بریڈ پر ہے گزارا اب، کبھی کھابے اُڑاتے تھے
کبھی ناراض ہوتے تھے، مگر اب مائنڈ کرتے ہیں
جو مسئلہ کچھ اُلجھ جائے ، سلوشن فائنڈ کرتے ہیں
جگہ صدمے کی یارو اب تو ٹیشن ، شاک لیتے ہیں
کہ ’’بُوہا‘‘ شٹ جو کرتے ہیں تو اس کو لاک دیتے ہیں
ہوئے ’’آزاد‘‘جب ہم تو ’’ترقی‘‘ کرگئے آخر
جو پینڈو ذہن والے تھے، وہ سارے مر گئے آخر
مرسلہ : محمد امتیاز علی نصرت ۔کریمنگر
………………………
بے ساختہ …!
٭ پنجاب یونیورسٹی کے رجسٹرار اسے پی سنگھا کے 11 بچوں کے نام میں آخری حرف سنگھا لکھا ہوا تھا ، جب بارہواں بچہ پیدا ہوا تو پروفیسر نے اردو ادب کے معروف طنز و مزاح و ادیب شوکت تھانوی سے مشورہ کیا کہ اس کاکیانام رکھوں ؟
شوکت تھانوی نے بے ساختہ کہا اس کا نام ’’بارہ سنگھا‘‘ رکھ دیجئے …!
ع غ مطہر خطیب ۔ مکتھل
………………………
فرق …!
٭ ایک نہایت دُبلے پتلے صاحب کے ہاتھ سے غسل خانہ میں منجن کی ڈبی گرگئی ۔ آواز سن کر بیوی نے باہر سے پوچھا : ’’کاہے کی آواز تھی ، آپ گرگئے کیا؟
یہ سن کر شوہر نے غصے سے جواب دیا ’’تمہیں منجن کی ڈبی اور میرے گرنے کی آواز کا فرق سمجھ میں نہیں آتا کیا؟‘‘
بیوی نے اطمینان سے جواب دیا ’’کوئی بڑی چیز گرتی تو آپ کا خیال نہیں آتا تھا!‘‘
قادری ۔ حیدرآباد
………………………
گھبراہٹ کی وجہ …!
بیوی نے اپنے سیلسمین شوہر سے کہا : ’’جب آپ کام کے سلسلہ میں باہر جاتے ہیں تو مجھے ہمیشہ گھبراہٹ لگی رہتی ہے ‘‘۔
شوہر :گھبراؤ نہیں میں اتنی جلدی واپس آجاؤں گا کہ تم کو پتہ ہی نہیں چلے گا …!
بیوی : تمہاری یہی حرکت تو میری گھبراہٹ کا سبب ہے …!!
رضیہ حسین ، قادر حسین ۔ گلبرگہ
………………………
کچھ ہی دن کی بات !
٭ ڈاکٹر نے اپنے ایک پرانے مریض سے جب اُس سے ملاقات ہوئی تو شکایت کی کہ ’’تم نے دوسرے ڈاکٹر سے علاج کرانا کیوں شروع کردیا … جب کہ پچھلے مہینہ میرے زیرعلاج تھے ‘‘۔
مریض نے کہا : اُس ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ آپ کی تشخیص غلط تھی ۔
ڈاکٹر کو غصہ آگیا اور کہنے لگا ’’وہ بکواس کرتا ہے ، خیر کوئی بات نہیں ہے ، کچھ ہی دن کی بات ہے ۔ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ سے معلوم ہوجائے گا کہ کس کی تشخیص درست اور کس کی غلط تھی …!‘‘
واصف ، آکیف اور کاشف ۔ رامچندراپورم
………………………
کنجوس کا انعام …!
٭ ایک کنجوس کو اپنے ملازم کی وجہ سے بہت سارا منافع حاصل ہوا ۔ اس خوشی میں اس نے ملازم کو پانچ سو روپیوں کا ایک چیک بطور انعام دیا اور بولا ’’دیکھو …! اگر اگلے سال بھی تم اسی طرح محنت کرو گے اور منافع ہوا تو میں اس چیک پر دستخط کردوں گا ‘‘۔
کاشف ، واصف ، آکیف ۔ رامچندراپورم
………………………