شیشہ و تیشہ

علامہ اسرار جامعیؔ
ممتا…!
دس بچوں کو پالا تھا کسی ماں نے جتن سے
ممتا کا صلہ وہ بھی بوڑھاپے میں نہ پائی
ہر چیز کو تو بانٹ لیا باپ کے مرتے
ایک ماں تھی جو حصّے میں کسی کے بھی نہ آئی
……………………………
محمد شفیع مرزا انجمؔ حیدرآبادی
مزاحیہ غزل
اپنی آنکھوں میں آب کیا دیکھوں
دل کا یہ اضطراب کیا دیکھوں
قتل و غارت گری کے ہیں عادی
قدرتی یہ عتاب کیا دیکھوں
عالمی فنڈ کی ہے اب آمد
چور چندی جناب کیا دیکھوں
مُنہ چھپانے پہ جب مصر ہو تم
پھر تمہیں بے نقاب کیا دیکھوں
عقد ثانی ہمیں جو کرنا ہے
پھر زوال شباب کیا دیکھوں
’’ثوب‘‘ کا شوق چھاگیا ایسا
جامہ کرتا جناب کیا دیکھوں
رہنما پورا حق پہ جو اُترے
بس سدا ایک خواب کیا دیکھوں
چوکڑا اُن کا اب تو نقلی ہے
سر وہ گنجا خراب کیا دیکھوں
خونِ ناحق برا ہی ہوتا ہے
گائے بکرا قصاب کیا دیکھوں
لذّتیں ختم ہوچکیں انجمؔ
لذتّوں کا عذاب کیا دیکھوں
………………………
مونث یا مذکر …؟
استاد ( شاگردوں سے ) : بتاؤ پنکھا مونث (Female) ہے یا مذکر (Male)
شاگرد (استاد سے ) : اگر کھتیان کا ہے تو مذکر ہے اور اوشا کا ہے تو پھر مونث ہوگا …!!
رضیہ حسین ، قادر حسین ۔ گلبرگہ شریف
………………………
بالکل ٹھیک …!
٭ ایک بچے نے معصومیت سے سوال کیا۔ ’’سر ! کیا یہ بات درست ہے کہ بچے قوم کا سرمایہ ہیں اور ملک و ملت کا تابناک مستقبل ہیں…! ‘‘۔
’’بالکل…!‘‘ سر نے جواب دیا۔ ’’تم نے بالکل ٹھیک سنا ہے ‘‘۔
بچے نے معصومیت سے کہا ’’سر ! مگرحکومت اس سرمائے میں اضافے سے پریشان کیوں ہے …!‘‘۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
نوکری پر رکھنے کی وجہ …؟
٭ ایک کلرک نے اپنے باس سے سوال کیا: ’’سر ! آپ صرف شادی شدہ مرد کو ہی کیوں نوکری پر رکھتے ہیں ؟ ‘‘
تو باس نے جواب دیا : ’’ایک تو شادی شدہ مرد کو گھر جانے کی جلدی نہیں رہتی اس لئے اُن سے زیادہ کام لے سکتا ہوں اور دوسرا ان کو بے عزتی سہنے کی عادت ہوتی ہے جس کی وجہ سے میں اُنھیں کتنا بھی بُرا بھلا کہوں نوکری چھوڑکر نہیں جاتے ‘‘۔
ناشاد ۔ حیدرآباد
………………………
کیا کہہ رہا ہے …!
٭ ایک سیلز مین نے ملازم کو آواز دی وہاں کیا تکرار کررہا ہے ۔ ادھر آ اوپر سے وہ دال کی بوری نکال ملازم نے کہا ابھی آیا سرکار اور بوری نکال دیا ۔
تب مالک نے کہا : گاہک سے نرم گفتگو کرنی چاہئے تو کیوں گاہک سے اُلجھ رہا تھا، اُس(گاہک) نے کیا کہا …؟
اُس ملازم نے کہا گاہک اعلیٰ کوالٹی کے باسمتی چاول مانگ رہا تھا میں نے کہا نہیں ہے تو اُس نے کہا ’’اس اسٹور کا مالک گدھا ! ہے کیا ؟ ‘‘
ذکیہ ، آفرین ، فریدہ ۔ گلبرگہ شریف
………………………
موبائیل نمبر !
٭ ایک نئے شادی شدہ شوہر نے اپنی بیوی کا موبائیل نمبر اس نام سے محفوظ کیا
’’میری زندگی ‘‘
ایک سال گذرنے کے بعد اُس نے اس طرح تبدیل کیا ’’میری بیوی ‘‘
دو سال گذرنے کے بعد اُس نے اس طرح تبدیل کیا ’’گھر ‘‘
پانچ سال گذرنے کے بعد اُس نے اس طرح تبدیل کیا ’’ہٹلر‘‘
دس سال گذرنے کے بعد اُس نے اس طرح تبدیل کیا ’’رانگ نمبر ‘‘
سلطان قمرالدین خسرو ۔ مہدی پٹنم
………………………