شیشہ و تیشہ

کرٹیکل جگتیالی
مزاحیہ پیروڈی
ہاتھ میں بیلن پنجہ
کنپٹھی خونہ خون
روز کی مارم پیٹی
گھر کاغارت سکون
میرا پوٹا ہے پیوٹ اس کی جورو ہے نٹ کھٹ
اور کچھ نہ جانوں میں بس اتنا ہی جانوں
تاڑوں میں مرتا ہے خالہ میں کیا کروں
جورو سے ڈرتا ہے خالہ میں کیا کروں
لمبی لمبی جھاڑی
تازہ تازہ تاڑی
منہ بھی دھویا نہیں پی لیا
دن میں اُداسی
راتوں میں کھانسی
ٹی بی کینسر میں جی لیا
گھر میں فاقوں کی نوبت اس کی لوٹی میں شربت
اور کچھ نہ جانوں میں بس اتنا ہی جانوں
تاڑوں میں مرتا ہے خالہ میں کیا کروں
جورو سے ڈرتا ہے خالہ میں کیا کروں
گھر میں جوان
بیٹی ہوگئی سیانی
جانے کون اس کا ہوگا پیا
پھوٹی نہیں کوڑی
فاقوں کی ڈوری
غم نیوالا ہی بنا کھالیا
اس کی نلی کانلپٹ اب دبادینا جھٹ پھٹ
اور کچھ نہ جانوں میں بس اتنا ہی جانوں
تاڑوں میں مرتا ہے خالہ میں کیا کروں
جورو سے ڈرتا ہے خالہ میں کیا کروں
………………………
کیا آپ کو …؟
٭ دعو ت میں ایک صاحب جیسے ہی ویٹر بریانی کی پلیٹ لاتا اُسے لے کر ساری بوٹیاں ڈال لے رہے تھے ۔ سامنے بیٹھے ہوئے صاحب جھجلاکر پوچھے کیا آپ کو بریانی پسند نہیں ؟
تو وہ صاحب بولے جی بہت پسند ہے۔ تو دوسرے صاحب بولے ’’میرے پاس کے چاول کے دو دانے لے کر آپ کی پلیٹ میں رکھے ہوئے بوٹیوں پر لگالیجئے تاکہ آپ کو بریانی کا مزہ آئے …!!‘‘
ناشاد ۔ حیدرآباد
………………………
بھیجہ نکال…!
٭ قصائی نے اپنے ملازم کو آواز دی اے بابا …! کہاں ہے …؟
چاقو تیز کیا یا نہیں …؟
وہ لڑکا کب سے کھڑا ہے اُس کی ران کاٹ دے ، وہ خاتون کا قیمہ بنادے جلدی کر وہ صاحب نیلی شرٹ والے جو ٹھہرے ہیں اُن کا بھیجہ نکال دے …!
ذکیہ ، آفرین ، فریدہ ۔ گلبرگہ شریف
………………………
اگر کوئی …؟
٭ مرزا غالب نے ایک کتاب ’’قاطع برہان‘‘ لکھی، اسکا جواب اکثر مصنفوں نے دیا، ان میں سے بعض کے جواب مرزا نے بھی لکھے اور ان میں زیادہ تر شوخی اور ظرافت سے کام لیا لیکن مولوی امین الدین کی کتاب ’’قاطع قاطع‘‘ کا جواب مرزا نے کچھ نہیں دیا کیونکہ اس میں فحش اور ناشائستہ الفاظ کثرت سے لکھے تھے۔
کسی نے کہا۔ ’’حضرت آپ نے اس کا کچھ جواب نہیں لکھا‘‘۔
مرزا نے جواب دیا: ’’اگر کوئی گدھا تمھارے لات مار دے تو کیا تم بھی اس کے لات مارو گے؟‘‘
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
کچھ تو دو …!
٭ ایک گھر پر جاکر بھکاری نے صدا لگائی کہ ’’کچھ خیرات دیدینا ‘‘
گھر کے اندر سے ایک محترمہ نے کہا : ’’کچھ بھی نہیں ہے معاف کرؤ ‘‘ ۔
تو اُس فقیر نے کہا ’’بیکار کوئی چیز ہی دیدو ‘‘
محترمہ نے بوڑھے شوہر کو بتاکر کہا ’’تم ان کو لے جاؤ …!!‘‘
شعیب علی فیصل ۔ محبوب نگر
………………………
کوشش !!
٭ وکیل نے کیس لینے سے پہلے موکل سے پوچھا ’’تمہیں کس سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے ؟‘‘۔
’’ سرکاری کام میں مداخلت کرنے کے جرم میں ‘‘موکل نے بتایا ۔
تم نے کس کام میں مداخلت کی تھی ؟
انسپکٹر صاحب مجھے بلاوجہہ گرفتار کرنا چاہتے تھے میں نے مزاحمت کی تھی ۔
کس طرح کی مزاحمت کی تھی ؟ مار پیٹ کی تھی یا بحث و مباحثہ ؟!!
نہ مار پیٹ اور نہ ہی بحث و مباحثہ ، بس وہ بیس ہزار مانگ رہے تھے اور میں انھیں پانچ ہزار روپئے دینے کی کوشش کررہا تھا !!۔
ایم اے وحید رومانی ۔ نظام آباد
………………………