شیشہ و تیشہ

انورؔ مسعود
کربِ کبیرہ …!
اُسے سوجھے گی نارنگی نہ گاڑی
اِسی تکلیف میں کھویا رہے گا
سُنادو کوئی نثری نظم اُس کو
کبیرا حشر تک روتا رہے گا
……………………………
یوسف نرمل
غزل(مزاحیہ)
عشق کا روگ پالتے کیوں ہو
آگ میں ہاتھ ڈالتے کیوں ہو
پانی چھڑکو مصالحت کا میاں
تیل جلتی پہ ڈالتے کیوں ہو
کیوں کُچلتے نہیں ہو سانپوں کو
آستینوں میں پالتے کیوں ہو
کام کل کے تو ، کل نئے ہوں گے
کل پہ ہر کام ٹالتے کیوں ہو
دے کے مسجد میں پارے لکھ کر نام
نیکی دریا میں ڈالتے کیوں ہو
جاؤ ، نمبر بدل دو چشمہ کا
عیب سب میں نکالتے کیوں ہو
گھر سے ٹالو بلاؤں کو یوسفؔ
در سے سائل کو ٹالتے کیوں ہو
………………………
کیا کہیں گے …!
استاد ( شاگرد سے ) : جس آدمی کے دونوں ہاتھ نہ ہوں اُسے ہندی اور انگریزی میں کیا کہیں گے …؟
شاگرد : ہندی میں ’’ٹھاکر ‘‘ اور انگریزی میں ’’ہینڈ فریHand Free ‘‘ …!!
رضیہ حسین ، قادر حسین ۔ گلبرگہ شریف
………………………
فیل…!؟
٭ ایک مریض ڈاکٹر سے ’’آخر مجھے کیا بیماری ہے ؟‘‘
ڈاکٹر : تمہاری ایک کڈنی ( گردہ ) فیل ہوگئی ہے …۔
مریض رونے لگا ۔ تھوڑی دیر کے بعد انپے آپ کو سنبھالتے ہوئے پوچھا ’’کتنے نمبر سے فیل ہوئی ہے ؟‘‘
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر ۔ نظام آباد
………………………
تعجب ہے …!
٭ ایک شخص نے قبرستان میں ایک قبر پر کتبہ دیکھا : ’’ایک وکیل و دیانتدار آدمی‘‘
اس نے سر کھجایا اور بولا: تعجب ہے کہ کس طرح دو آدمی ایک قبر میں دفن کردیئے گئے۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
بڑوں کا علم …!
بیٹا : بابا جان ! کیا یہ درست ہے کہ بڑوں کاعلم بچوں سے زیادہ ہوتا ہے ؟
باپ : ہاں یہ درست ہے ۔
بیٹا : اچھا یہ بتائیے کہ ٹیلی فون کس نے ایجاد کیا…؟
باپ : گراہم بیل نے ۔
بیٹا : گراہم بیل نے کیوں ایجاد کیا اس کے باپ نے کیوں نہیں کیا…!!
نظیر سہروردی۔ راجیونگر
………………………
اُس کو ملاکر …!
ٹیچر طالب علم سے : آپ کے پاس 10 روپئے ہے ، آپ کی ممی نے 10 روپئے دیئے جملہ کتنے ہوگئے ۔
طالب علم : صرف 10 روپئے …!
ٹیچر : ممی نے جو دس روپئے دیئے ہیں اُس کو ملاکر بولو۔
طالب علم : ٹیچر …! آپ میری ممی کو نہیں جانتے وہ کوئی مر بھی گیا تو دس روپئے نہیں دیں گی لہذا میرے پاس جو دس روپئے ہیں بس وہی دس روپئے رہیں گے …!!
محمد اختر حسین ۔ سعیدآباد کالونی
………………………
کیا چاہئے …؟
٭ ایک صاحب کافی دیر سے دکاندار کو تنگ کررہے تھے ، یہ دکھائیے ، وہ دکھائیے ! آخر دکاندار جھنجلا اُٹھا اور کہا :
’’آخر آپ کو کیا چاہئے …؟
گاہک نے کہا : ’’موقع …!!‘‘
محمد امتیاز علی نصرتؔ ۔پداپلی
………………………
یہ سوچ کر …!
لڑکی : اپنا موبائل مجھے دے دو میں اسے دیکھ کر تمہیں یاد کروں گی۔
لڑکا : تْم یہ سوچ کر مجھے یاد کَرنا کہ میں نے مانگنے پر بھی تمہیں موبائیل نہیں دیا !۔
شیخ فہد ۔ چندرائن گٹہ
………………………