شیشہ و تیشہ

علامہ اسرار جامعیؔ
تمیز…!
بیگم نے ایک دن کہا نوکر کو بدتمیز
اُس نے دیا جواب کہ کمتر نہیں ہوں میں
میڈم ! ذرا تمیز سے باتیں کِیا کریں
نوکر ہوں آپ کا؍ شوہر نہیں ہوں میں
……………………………
محمد شفیع مرزا انجمؔ
غزل مزاحیہ
دال تم سے اچار تم سے ہے
زندگی میں بگھار تم سے ہے
روز کھانسی بخار تم سے ہے
زندگی بیقرار تم سے ہے
سیب تم سے انار تم سے ہے
لذتوں کی بہار تم سے ہے
دردِ سر ہو کہ یا ہو دردِ جگر
ہر چڑھاؤ اُتار تم سے ہے
کہہ رہا ہے نشہ خیالوں میں
دل میں ابدی خمار تم سے ہے
پھول سے تتلیاں یہ کہتی ہیں
موسم خوشگوار تم سے ہے
دسویں بچے کی گھر میں آمد ہے
بڑھنے والی قطار تم سے ہے
جی رہا ہوں خدا خدا کرکے
زندگی خاردار تم سے ہے
تابع داری تمہاری کرکر کے
چلتی پھرتی مزار تم سے ہے
دو قدم ساتھ چل کے دیکھ لیا
رہزنی کا شکار تم سے ہے
تم بھی شکرِ خدا کرو انجمؔ
وقت یہ سازگار تم سے ہے
………………………
وہی تو …!
٭ بیوی اپنے وکیل شوہر سے : ’’تم اتنے سالوں سے وکالت کررہے ہو ، مجھے بتاؤ کہ عمر قید سے بڑی سزا کیا ہوتی ہے ؟ ‘‘
وکیل شوہر : وہی تو میں کاٹ رہا ہوں …!!
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر۔ نظام آباد
………………………
ایک منٹ …!
٭ کلاس میں بچے انتہائی شور مچارہے تھے۔ ٹیچر نے غصے سے کہا : ’’اگر تم لوگ صرف ایک منٹ بھی مکمل خاموش بیٹھ گئے تو خوشی سے میرا ہارٹ فیل ہوجائے گا ۔
یہ سنتے ہی کلاس میں مکمل سناٹا چھاگیا ۔
قادری ۔ حیدرآباد
………………………
پریشانی کا علاج …!
٭ ایک لڑکی کے موبائیل پر بار بار کال کرکے ایک لڑکا بہت تنگ کررہا تھا ۔
اس سے پریشان ہوکر اس لڑکی نے اپنا نمبر بدل دیااور پھر تنگ کرنے والے کو میسیج بھیجا کہ میں نے اپنا نمبر بدل دیا ہے ، اب مجھے تنگ کرکے دکھاؤ …؟دیکھتی ہوں ، کیسے کرو گے تنگ اب …؟
رضیہ حسین ۔ گنج کالونی ، گلبرگہ
………………………
ویسے بھی …!
٭ ایک آدمی نظر والے ڈاکٹر (آئی اسپیشلسٹ ) سے: ڈاکٹر صاحب کیا اب میں اس عینک کے ساتھ اخبار تو پڑھ سکوں گا۔
ڈاکٹر: ہاں ہاں کیوں نہیں اب تم اخبار پڑھ سکو گے…!
مریض: بہت شکریہ ڈاکٹر صاحب…!!! ویسے بھی ان پڑھ کی کوئی زندگی ہے…!
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
جی ہاں …!
٭ ایک بیوٹیشن کی اپنی کسٹمر کے شوہر سے ملاقات ہوئی تو انھوں نے پوچھا : میں نے آپ کی بیگم کو ملتانی مٹی کا ماسک لگانے کا جو مشورہ دیا تھا اُس سے اُن کا چہرہ بہتر ہُوا ؟
شوہر نے جواب دیا : جی ہاں …! جب تک ماسک لگا رہتا ہے چہرہ کافی بہتر لگتا ہے ۔
محمد امتیاز علی نصرتؔ ۔پداپلی
………………………
بدمعاشوں کا اڈہ !
٭ ایک مقدمے میں بار بار گواہ نے تصدیق کرنے کی کوشش کی کہ اُس ہوٹل میں بدمعاشوں کا اڈہ ہے ۔ دوسری طرف کے وکیل نے اعتراض کیا اور کہا کہ اس ہوٹل میں بدمعاشوں کا اڈہ ہونے کی آپ جو دلیلیں پیش کررہے ہیں اس میں کچھ دم نہیں ہے ، کوئی ایسا ٹھوس ثبوت بتاؤ جس پر یقین کیا جائے ؟
اس پر گواہ نے کہا ’’اُس ہوٹل میں آپ کو بھی بیٹھے ہوئے میں نے دیکھا ہے !؟‘‘
ماریہ، موسیٰ ۔ گلبرگہ شریف
………………………