شیشہ و تیشہ

انورؔ مسعود
صباحت و ملاحت
یہاں کلچے لگائے جا رہے ہیں
نمک کیوں لائیے جاکر کہیں سے
اُٹھا کر ہاتھ میں میدے کا پیڑا
’’پسینہ پونچھئے اپنی جبیں سے‘‘
………………………
شعیب علی فیصل (محبوب نگر)
دوہری خوشی …!
کہا مالک نے نوکر سے کہ رقعے کیوں نہیں بانٹا
ارے کل ہی تو شادی ہے یہ تو نے کردیا گھپلا
کہا نوکر نے ’’خوش ہونگے براتی سارے آ آکر
اگر خود آپ ہی دیدیں ہر اک کے ہاتھ میں رقعہ‘‘
………………………
وحید واجدؔ
مزاحیہ غزل
صرف چہرہ ہی اک ڈھکا کیوں ہے
باقی حصہ سبھی کُھلا کیوں ہے
اچھی تعلیم دے کے بیٹے کو
باپ ڈوبی میں پھنس گیا کیوں ہے
وہ حیادار سات پردوں کی
آج بے پردہ بے حیا کیوں ہے
ذہن و دل کی صفائی بھی کرلے
صرف سڑکوں کو جھاڑتا کیوں ہے
لیکے رشوت پھنسا ہے دے کے چُھٹ
اس قدر ڈر میں مبتلا کیوں ہے
جابجا ہرجگہ ہے دہشت گر
صرف ہم پر نظر رکھا کیوں ہے
دُم کبھی سیدھی ہو نہیں سکتی
ایسے کُتّے سے دست و پا کیوں ہے
جڑ تو کٹوا رہے ہیں نیچے سے
سبز رہنے کی پھر دُعا کیوں ہے
روز مر مر کے روز جینا ہے
جی سے مایوس ہوگیا کیوں ہے
پانچ سالوں میں جو اپاہج تھا
پھر الیکشن میں وہ کھڑا کیوں ہے
کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے
ورنہ چہرہ سُجا ہوا کیوں ہے
گُڑ سے واجدؔ پرہیز ہے پھر بھی
دستِ نازک میں گُلگُلا کیوں ہے
………………………
زاویئے نظر…!
٭ ایک شخص نے اپنے ایک نئے شناسا سے کہا : ’’صبح سویرے جب الارم گھڑی بجتی ہے تو وہ لمحے مجھے بہت حسین لگتے ہیں ، میری سمجھ میں نہیں اتا کہ کچھ لوگ الارم گھڑی کو کوستے کیوں ہیں یہ تو انہیں جگاتی ہے ۔ یہ زندگی کی علامت ہے ، اس بات کی نشانی ہے کہ شہر پھر کام کررہا ہے اور سڑکیں اور عمارتیں جلد ہی انسانی سرگرمیوں سے بھرجائیں گی ‘‘۔
شناسا بولا : ’’خوب ! آپ تو شاعر معلوم ہوتے ہیں …!!‘‘
اُس شخص نے کہا نہیں ! میں ایک بنگلے پر رات کا چوکی دار ہوں !!
ایم اے وحید رومانی ۔ پھولانگ ، نظام آباد
………………………
دوسری کی تلاش …!
٭ دولت مند باپ نے اپنے کاہل اور نکھٹو بیٹے کو ڈانٹتے ہوئے کہا: ’’تم نہایت ہی کاہل اور سست آدمی ہو، کوئی کام وغیرہ نہیں کرتے۔ بس ہر وقت پڑے رہتے ہو، فرض کرو تمہاری شادی ہو جائے اور تمہاری بیوی تمہیں گھر سے باہر جانے اور کام کرنے پر مجبور کرے تو تم کیا کرو گے ‘‘؟
’’دوسری بیوی کی تلاش‘‘۔ بیٹے نے بڑے اطمینان سے جواب دیا۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
بہتر کی تلاش…!
٭ ایک عورت کا شوہر گم ہوگیا اس نے اخبار میں اشتہار دیا ’’میرے شوہر گم ہوگئے ہیں ، اُن کی عمر 30 سال ہے ، انتہائی اسمارٹ ، گورے ، اونچا قد اور اعلیٰ درجہ کا سوٹ پہنے ہوئے ہیں‘‘۔
عورت کی سہیلی نے جب یہ اشتہار دیکھا تو پوچھی تمہارے شوہر تو کالے ، پستہ قد ، موٹے اور انتہائی بدہیت اور معمولی کپڑے پہنتے ہیں پھر ایسا اشتہار کیوں دیا؟
تو عورت نے اطمینان سے کہا ’’اب کی بار بہتر مل جائے تو کیا بُرا ہے …!‘‘۔
ناشاد۔ حیدرآباد
………………………
مشورہ…!
٭ ایک راہگیر: (دیہاتی سے) یہ آپ کے حقّے کا پائپ اتنا لمبا کیوں ہے؟
دیہاتی: ڈاکٹر صاحب نے مجھے تمباکو سے دور رہنے کے لیے کہا ہے۔
شیخ فہد ۔ چندرائن گٹہ
………………………