شیشہ و تیشہ

وحید واجد (رائچور)
بھارت کی صفائی …!
ہِنسا کی غلاظت کا بہت کچرا ہے
اَندھا ہے اپاہج تو کوئی بہرا ہے
نفرت و حقارت و تعصب ہو تو
بھارت کی صفائی کے لئے خطرہ ہے
………………………
عنایت علی خان
چمکی جو برقِ یار
آیا وہ گل عذار تو گل ہو گئے چراغ
چمکی جو برقِ یار تو بجلی چلی گئی
دل کا کنول نا ہو سکا روشن کسی طرح
نظریں ہوئی جو چار تو بجلی چلی گئی
………………………
محمدامتیاز علی نصرتؔ
واقف ہوں…!
تری تمام ریاکاریوں سے واقف ہوں
یقین کر کہ بڑا لطف اس نباہ میں ہے
میرے سُلوک میں شامل نہیں ہے بے خبری
ہر ایک شخص کا منصب مری نگاہ میں ہے
………………………
ابوالبرکات(کراچی)
دعائے حال
( علامہ اقبال کے طرز کلام پر )
لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
زندگی گولی سے ہو محفوظ خدایا میری
نہ کوئی بم دھماکے سے اڑا دے مجھ کو
جام شہادت اچانک نہ کوئی پلا دے مجھ کو
میرے خدا ! ٹارگیٹ کلر سے بچادے مجھ کو
سکھا دے اب اسلحہ بھی چلا نا مجھ کو
میرے نہ ہونے سے شہرمیں اندھیرا چھا جائے
دورکراچی سے دہشت گردوں کا بسیرا ہو جائے
………………………
تم روکو…!
٭ بھکاری نے ایک گھر پر آواز لگائی اور کہا کھانے کیلئے کچھ دو بھوکا ہوں ؟
ایک خوبصورت عورت گھر سے باہر آئی اور بھکاری کو ڈانٹتے ہوئے کہا تم محنت مزدوری کیوں نہیں کرتے ، اچھے خاصے صحتمند معلوم ہورہے ہو…!!
بھکاری نے فوراً کہا : بیگم صاحبہ ! آپ اتنی خوبصورت معلوم ہورہی ہیں ٹی وی پر کام کیوں نہیں کرتیں ۔
بیگم صاحبہ نے اپنی تعریف پر تھوڑا مسکرائی اور بھکاری سے کہا ، ٹھہرو تمہارے لئے روٹی ڈال کر لاتی ہوں ، وہاں بیٹھ جاؤ …!!
رضیہ بیگم قادر حسین ۔ گلبرگہ
………………………
تو پھر …!
٭ ایک کنجوس آدمی سے اس کے دوست نے پوچھا ’’ جب تمہیں ٹھنڈ لگتی ہے تو کیا کرتے ہو؟‘‘ کنجوس آدمی : ’’میں ہیٹر کے پاس جاکر بیٹھ جاتا ہوں ‘‘۔
دوست : ’’اگر پھر بھی ٹھنڈ لگے تو…؟‘‘
کنجوس آدمی : ’’تو میں ہیٹر آن کرلوں گا !‘‘
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
بات یہ ہے …!
٭ ایک سیاح کو دوران سفر بھوک لگی تو وہ ایک ہوٹل میں گیا جو دور افتادہ گاؤں کی واحد ہوٹل تھی ۔ اس نے چند انڈوں اور چائے کا آرڈر دیا ۔ بل آیا تو سیاح رقم دیکھ کر حیران رہ گیا اس میں ایک انڈیا کی قیمت 100 روپئے درج تھی ۔ سیاح نے اتنی زیادہ رقم پر تعجب کا اظہار کیا اور پوچھا : ’’کیا اس جگہ انڈوں کی بہت قلت ہے ؟ ‘ ‘
ہوٹل مالک نے نہایت ہی ادب سے کہا ’’بات اصل میں یہ ہے جناب ! یہاں انڈے بہت مل جاتے ہیں لیکن سیاح کبھی کبھی ملتے ہیں …!!‘‘
یٰسین شاکر۔ نامپلی
………………………
جھگڑے کی وجہ …!
٭ ایک بچہ اپنے والدین کے بارے میں اپنے دوستوں کو بتارہا تھا کہ ’’میرے پاپا اور ممی میں روز جھگڑا ہوتا ہے ‘‘۔ کسی نے سوال کیا : ’’تمہارے پاپا کون ہیں؟ ‘‘
’’یہی تو میرے پاپا جاننا چاہتے ہیں ‘‘… بچے نے بھولے پن سے جواب دیا ۔
محمد منیرالدین الیاس ۔ مہدی پٹنم
………………………
پھر آئیے گا …!
وکیل : تم نے ایک ہی دوکان میں دو بار چوری کیوں کی ؟
چور : کیونکہ جب میں پہلی بار گیا تو باہر لکھا ہوا تھا کہ ’’شکریہ ! پھر آئیے گا ‘‘
سید سمیع الرحمن ،لبنیٰ شکیل ۔ ٹولی چوکی
………………………