شیشہ و تیشہ

انورؔ مسعود
فن کار
اے بندۂ مزدور نہ کر اِتنی مشقت
کاندھے پہ تھکن لاد کے کیوں شام کو گھر آئے
جاکر کسی دفتر میں تو صاحب کا ہُنر دیکھ
بیکار بھی بیٹھے تو وہ مصروف نظر آئے
……………………………
محمد حسن الدین صوفیؔ
دو لفظ …!
دو لفظ پڑھنے آتے ہی مسرور ہوگیا؟
محفل میں داد پاتے ہی مغرور ہوگیا؟
بے چین کرکے رکھ دیا شہرت کے شوق نے
گمنام راتوں رات ہی مشہور ہوگیا؟
………………………
کتنی دیر …!
ڈاکٹر : تمہیں اچھی صحت کے لئے روزانہ ورزش کرنی چاہئے …!
نوجوان : میں فٹبال ، کرکٹ اور ٹینس تقریباً تقریباً روزانہ کھیلتا ہوں …!‘‘
ڈاکٹر : کتنی دیر کے لئے کھیلتے ہو …؟
نوجوان : جب تک موبائیل کی چارجنگ ختم نہیں ہوجاتی …!!
امتیاز علی نصرت۔پداپلی ، کریمنگر
………………………
بلے … بلے …!!
٭ ایک بیوقوف شخص جہاز لینڈ ہوتے ہی چلا اُٹھا… بنگلور آگیا … بلے …بلے !
ایرہوسٹس : ’’ہیلو مسٹر بی (BE) سائیلنٹ …
وہ شخص : او کے … اینگلور آگیا ، اینگلور آگیا … بلے … بلے…!!
غلام مصطفی عرشی ۔ نرمل
………………………
اصل وجہ …!
٭ ایک ٹسٹ میچ میں ملک کا مایہ ناز کھلاڑی پہلی ہی گیند پر آؤٹ ہوگیا تو مخالف ٹیم کے وکٹ کیپر کو بھی افسوس ہوا ، وہ از راہِ ہمدردی بول اُٹھا ’’کوئی بات نہیں دوست کبھی کبھی ایسا بھی ہوجاتا ہے ، اب دیکھو نا ، پچھلے میچ میں آپ نے ہمارے بولرز کی خوب ٹھکائی کرکے ڈبل سنچری مکمل کی تھی ‘‘۔
ہاں پچھلی دفعہ میں خوب جم کر کھیلا تھا اور جب طویل اننگ کے بعد آؤٹ ہوکر واپس پویلین گیا تو مجھے یہ دیکھ کر بہت افسوس ہوا کہ کھانے پینے کی تمام اشیاء اور مشروبات تمام ٹیم ختم کرچکی تھی اور مجھے بھوکا رہنا پڑا تھا‘‘مایہ ناز کھلاڑی نے جواب دیا ۔
نظیر سہروردی۔ راجیونگر
………………………
بجلی کی طرح …!
مالک (نوکر سے ) : جاؤ بازار سے سبزی اور پھل لے کر آؤ اور دیکھو دیر نہیں لگانا ، بجلی کی طرح جانا اور بجلی کی طرح آنا …!
نوکر ( معصومیت سے ) لیکن بجلی تو جاکر کئی کئی گھنٹے تک واپس نہیں آتی …!!
سید حسین جرنلسٹ ۔ دیورکنڈہ
………………………
محبت کی سزا…!
٭ انگلینڈ کے بادشاہ جارج پنجم کو بچوں سے بڑی محبت تھی۔ ایک مرتبہ اس کی سواری دریائے ٹیمز کے پاس سے گزر رہی تھی کہ اس نے ایک چھوٹے سے بچے کو کاپی پہ جھکے دیکھا۔ سواری کو رُکوا کر بادشاہ نیچے اترا اور بچے کے پاس جا کر پوچھا۔
’’کیا کر رہے ہو؟‘‘
بچے نے کہا: ’’سوال حل کر رہا ہوں۔‘‘
بادشاہ مسکرایا اور بچے کی کاپی لے کر سوال حل کر دیا اور پھر اپنے لاؤ لشکر کے ساتھ ہنستے ہوئے گزر گیا۔
چند ماہ بعد جارج پنجم کا دوبارہ ادھر سے گزر ہوا تو دیکھا کہ وہی بچہ کاپی پر سر جھکا کر سوال کر رہا تھا۔ بادشاہ سواری سے اُتر کر اس کے پاس آیا اور پوچھا۔
’’ کیا سوال مشکل ہے؟‘‘
’’ہاں۔‘‘ بچے نے جواب دیا۔
’’لاؤ، میں حل کردوں‘‘۔
’’نہیں۔ ‘‘ بچے نے کاپی فوراً پشت کی جانب کرلی۔ پچھلی مرتبہ تم نے جو سوال حل کیا تھا وہ بالکل غلط تھا اور سزا میں مجھے ایک گھنٹے تک کونے میں کھڑا ہونا پڑا تھا۔‘‘
حبیب حمزہ العیدروس۔ جدہ
………………………
خواہش نہ ہو تو …!
٭ ایک مجرد شخص سے جب شادی نہ کرنے کی وجہ پوچھی گئی تو اُس نے کچھ اس طرح اظہار کیا : ’’خواہش نہ ہوتے ہوئے کچھ حاصل کرنے سے بہتر یہ ہے کہ کچھ حاصل کرنے کی خواہش ہی نہ کی جائے …!‘‘
محمد منیرالدین الیاس ۔ مہدی پٹنم
………………………