شیشہ و تیشہ

انورؔ مسعود
جنگل راج…!
تماری بھینس کیسے ہیکہ جب لاٹھی ہماری ہے
اب اِس لاٹھی کی زد میں جو بھی آئے سو ہمارا ہے
مذمت کاریوں سے تم ہمارا کیا بگاڑو گے
تمہارے ووٹ کیا ہوتے ہیں جب ویٹو ہمارا ہے
……………………………
محمد ضیاء عرفان قادری حسامی
غزل (طنزیہ)
دُکھی ماں باپ کے ہاں کیا نہیں تھا
کھلونے تھے مگر بچہ نہیں تھا
مسیحا کا مِلا تھا جس کو منصب
ہمارے حق میں وہ اچھا نہیں تھا
ہزاروں اُس نے گو وعدے کئے تھے
مگر وہ قول کا پکا نہیں تھا
لیا جب جائزہ دُنیا کا میں نے
زمانے میں کوئی سچا نہیں تھا
وہ ہم سے ہوگیا انجان جیسے
اُسے ہم نے کبھی پالا نہیں تھا
جدا ماں باپ سے کرکے وہ خوش ہیں
اثر آہوں کا کیا دیکھا نہیں تھا
سکوں سسرال میں ملتا ہے اُس کو
سکوں ماں سے کبھی ملتا نہیں تھا
بنا ڈالا دلہن بیوی کے گھر کو
دوا کو ماں کی اک پیسہ نہیں تھا
تمہارے بعد بھی اغیار سوچیں
ضیاء عرفاںؔ کبھی جھوٹا نہیں تھا
………………………
سونے پر …!
٭ ایک آدمی بنک کے سامنے بستر لگاکر سوگیا ۔ یہ دیکھ کر کسی نے پوچھا :
’’بھائی صاحب ! کیا بات ہے آپ بنک کے سامنے سوگئے ۔ اُس آدمی نے جواب دیا، دیکھتے نہیں ہو بنک کے سامنے بورڈ پر لکھا ہے کہ سونے پر لون ملے گا !‘‘۔
بابو اکیلاؔ۔ جہانگیر واڑہ ، کوہیر
………………………
دوچار دن بعد
٭ ایک آدمی سوئیزرلینڈ گیا تو جاتے ہی اپنی بیگم کو ایس ایم ایس بھیجا، مگر جلد بازی میں اُس نے وہ ایس ایم ایس غلط نمبر پر بھیج دیا۔جس عورت کو ملا اتفاق سے اُس کا شوہر دو دن پہلے فوت ہوگیا تھا۔ جیسے ہی اُس عورت نے ایس ایم ایس پڑھا وہ بیہوش ہوگئی…!
ایس ایم ایس میں لکھا تھا کہ:
’’میں خیریت سے پہنچ گیا، نیٹ ورک بھی موجود ہے۔ جگہ چھوٹی ہے مگر شاندار ہے۔ ٹھنڈی ہوائیں جنت کا مزا دیتی ہیں، دھول مٹی بالکل بھی نہیں ہے،میں نے جو سفید لباس پہنا تھا وہ ویسے کا ویسا ہی ہے۔ دو چار دن بعد تم کو بھی بلا لوں گا۔
ابن القمرین۔ مکتھل
………………………
اچھی خوراک …!
٭ ایک بہرہ اپنے بیمار دوست کی عیادت کیلئے گیا بہرے نے دوست سے اُس کا حال پوچھا :
بہرے کو دیکھ کر بیمار کا موڈ آف ہوچکا تھا اُس نے جل کر جواب دیا : ’’مر رہا ہوں‘‘
بہرے نے کہا : خدا کا شکر ہے اور بتاؤ آج کل کیا کھارہے ہو ۔
بیمار دوست نے غصے سے جواب دیا : ’’زہر‘‘
بہرے نے کہا : یہ تو اچھی خوراک ہے ، جتنا کھاسکتے ہو کھاؤ…!!
یٰسین شاکر ۔ نامپلی
………………………
آج پھر …!!
٭ ایک بیوقوف شخص رانگ سائیڈ گاڑی چلارہا تھا اور اپنے آپ میں بڑبڑارہا تھا :
’’شٹ ! آج پھر آفس کیلئے دیر ہوگئی ، سارے لوگ واپس جارہے ہیں …!!‘‘
غلام مصطفی عرشی ۔ نرمل
………………………
لیکن میری بیوی…!
٭ ایک مسلح ڈاکو بینک میں ڈاکہ ڈالنے کے بعد وہاں موجود ایک کسٹمر سے پوچھتے ہیں کہ کیا تم نے مجھے بینک میں ڈاکہ ڈالتے ہوئے دیکھا ہے …؟
اُس شخص کے اثبات میں جواب دینے پر وہ ڈاکو اُسے گولی ماردیتا ہے اور وہ وہیں ڈھیر ہوجاتا ہے ۔ اُس کے بعد وہ ڈاکو ایک جوڑے کی طرف رخ کرتے ہوئے آدمی سے پوچھتا ہے ، کیا تم نے مجھے بینک لوٹتے ہوئے دیکھا ہے …!؟
وہ آدمی خوف سے کانپتے ہوئے : نہیں …! میں نے تو کچھ بھی نہیں دیکھا لیکن میری بیوی نے ضرور دیکھا ہے …!!
سلطان قمرالدین خسرو ۔ مہدی پٹنم
………………………