شیشہ و تیشہ

انورؔ مسعود
ہتک…!
کل قصائی سے کہا اِک مفلسِ بیمار نے
آدھ پاؤ گوشت دیجئے مجھ کو یخنی کے لئے
گْھور کر دیکھا اُسے قصاب نے کچھ اس طرح
جیسے اُس نے چھیچھڑے مانگے ہوں بلی کے لئے
……………………………
عابی مکھنوی
خودی کا راز…!
خودی کے راز کو میں نے بروزِ عید پایا جی
کہ جب میں نے کلیجی کو کلیجے سے لگایا جی
جوحصہ گائے سے آیا اُسے تقسیم کر ڈالا
جو بکرا میرے گھر میں تھا اُسے میں نے چُھپایا جی
فریج میں برف کا خانہ نہ ہوتا گر تو کیا ہوتا
دعائیں اُس کو دیتا ہوں کہ جس نے یہ بنایا جی
میں دستر خوان پر بیٹھا تو اُٹھنا ہو گیا مُشکل
کہ ہر بوٹی کو نگلا تھا بہت کم کو چبایا جی
بطور ِلُقمہ بوٹی سے میں روٹی کھا گیا درجن
کہ بانٹا میں نے کم کم تھا زیادہ کو پکایا جی
مرے معدے کے میداں میں عجب سی خون ریزی ہے
کہیں تکے اچھلتے ہیں کسی کونے میں پایا جی
خُدا کے فضل سے جاری ہے اب بھی گوشت کا سائیکل
کہ دو دن عید سے پہلے گذشتہ کا مُکایا جی
چلو عابیؔ کہو پھر سے قصائی کو خُدا حافظ
کہ پورے سال کا کوٹہ تمھارے پاس آیا جی
………………………
کدھر جائیں گے !
اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ گھر جائیں گے
گھر میں بیوی نے ستایا تو کدھر جائیں گے
عید کے دن نیا بکرا ہی سمجھ لیں گے اُنہیں
کھال قربانی کی لے کر وہ جدھر جائیں گے
’’رُخِ روشن سے نقاب اپنے اُلٹ دیکھو تم‘‘
جس قدر بکرے ہیں، نظروں سے اتر جائیں گے
گوشت کتنا ہے فریزر میں، دکھا تو دوں میں
’’پر یہی ڈر ہے کہ وہ دیکھ کے ڈر جائیں گے‘‘
لائے جو یار ہیں اِس بار بہت سے بکرے
اور اگر کچھ نہیں ’’اِک ران‘‘ تو دھر جائیں گے
………………………
واہ کیا بات ہے ؟
٭ ہندوستان نے مریخ کے مدار میں داخل ہوکر تاریخ رقم کی …!
O#O یہ خبر سنکر ہر ہندوستانی جھوم اُٹھا … لیکن … ہر ہندوستانی کو دو وقت کی روٹی میسر نہیں …!!
٭ ہندوستانی کرکٹ کپتان نے حیدرآبادی بریانی نہ ملنے پر احتجاجاً ہوٹل چھوڑ دی …!
O#O اگر آؤٹ آف فام ہوں تو ٹیم چھوڑنا چاہئے …!!
غلام مصطفی عرشی ۔ نرمل
………………………
بے حس
٭ گائیڈ نے ایک قلعہ دکھاتے ہوئے سیاح سے کہا:
’’یہ پانچ سو سال پرانا قلعہ ہے آج تک اس کے ایک پتھر کو بھی کسی نے نہیں بدلہ۔یہاں کی کسی چیز کی مرمت نہیں کرائی گئی۔ پانچ سو سال سے یہ عمارت جوں کی توں کھڑی ہے‘‘
سیاح نے سر ہلاتے ہوئے کہا:
’’اس کا مالک بھی ہمارے مالک مکان جیسا بے حس معلوم ہوتا ہے‘‘۔
ابن القمرین۔ مکتھل
………………………
سراسر ناانصافی …!
٭ ایک خاتون نے اپنے شرارتی بچوں سے کہا : ’’بچو ! جو بھی ایک ماہ تک میرا کہنا مانے گا اسے ایک خوبصورت انعام دوں گی ‘‘
ایک بچے نے کہا : ’’ممبئی یہ تو سراسر ناانصافی ہوگی ‘‘۔ خاتون نے پوچھا : ’’وہ کیسے ؟ ‘‘
بچے نے جواب دیا : انعام تو ہر ماہ ڈیڈی لے اُڑیں گے ، کیونکہ ان سے زیادہ آپ کی اطاعت اور فرمانبرداری کرنے والا دوسرا کوئی نہیں ۔
سید شمس الدین مغربی ۔ حیدرآباد
………………………
پتہ نہیں …!
٭ پارک میں بیٹھے ہوئے دو اجنبی وقت گزاری کی خاطر باتیں کررہے تھے ۔ ایک نے کہا لوگوں کو پتہ نہیں کیوں کمروں کے سارے دروازے ، کھڑکیاں بند کرکے سونے کی عادت ہوتی ہے ۔ انھیں چاہئے کہ دروازے ، کھڑکیاں کھلی رکھیں تاکہ تازہ ہوا اندر آئے اور اُن کی صحت ٹھیک رہے ۔
دوسرا بولا : آپ کہتے تو ٹھیک ہیں ، کیا آپ ڈاکٹر ہیں ؟ پہلے شخص نے جواب دیا :
’’نہیں ایک چور …!‘‘
ایم اے وحید رومانی ۔ پھولانگ ، نظام آباد
………………………