شیشہ و تیشہ

ڈاکٹر خواجہ فریدالدین صادقؔ
مزاحیہ غزل
قصے پرانے چھیڑو نکّو
پیچھے پلٹ کو دیکھو نکّو
جو کرنا ہے کرلو جلدی
خالی مجھ کو گھورو نکّو
خوامخواہ کے جوتے کھائیں گے
اُلٹا پُلٹا سوچو نکّو
باجا تمہارا بج جائے گا
گھر میں سالا رکھو نکّو
لاٹھی اپنے پاس ہے بس ہے
کس کی بھینس ہے دیکھو نکّو
اِتے دن سے کاں جارے تھے
بیگم سے کب بھی بولو نکّو
پڑھ کو لکھ کو ویسچ ہیں تم
صادقؔ کچھ بھی سمجھو نکّو
………………………
اترپردیش کے انتخابی نتائج !
کنول
کِھل گیا
سائیکل
پنکچر ہوگئی
ہاتھ
(کو) ووٹروں نے ہاتھ دیا
ہاتھی
نِکمّا نکلا
بورویل
سوکھ گئی
پتنگ
کٹ گئی
مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والوں اور کروڑپتیوں کے اچھے دن آگئے ہیں …!!
زکریا سلطان ۔ ریاض، سعودی عرب
………………………
کوئی اور کام نہیں …!
٭  ایک ناول نگار الہٰ آباد گئے ۔ وہاں وہ فراق گورکھپوری سے ملے ۔ باتوں کے درمیان انھوں نے فراق صاحب سے پوچھا : ’’آپ نے میرا وہ ناول پڑھا ہے … ‘‘
انھوں نے ایک ناول کا نام لیا ۔
فراق نے کہا : ’’نہیں ‘‘ ۔
ناول نگار نے ایک دوسرے ناول کانام لیااور پوچھا ، کیا آپ نے اسے پڑھا ہے ۔
فراق نے کہا ’’نہیں ‘‘ ۔
ناول نگار نے اپنے ایک اور ناول کا نام لیا اور پوچھا ، کیا آپ نے اسے پڑھا ہے ۔
فراق بے حد تنک مزاج آدمی تھے ۔ اس بار بھڑک گئے اور ترش روئی سے بولے ۔ ’’آپ کمال آدمی ہیں۔ آپ کا کیا خیال ہے ، میرے پاس کوئی اور کام نہیں ، سوائے آپ کے ناول پڑھنے کے ؟ ‘‘ ۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
پاگل …!
بیوی : اگر میں اچانک مرگئی تو کیا ہوگا ؟
شوہر : میں پاگل ہوجاؤں گا ۔
بیوی : کہیں دوسری شادی تو نہیں کرلو گے ؟
شوہر : اتنا زیادہ پاگل نہیں ہوجاؤں گا …!
………………………
ہارٹ فیل …!
بیوی : میں مرگئی تو تمہارا کیا ہوگا ؟
شوہر : میں بھی مرجاؤں گا ۔
بیوی : میں بیمار ہوں اس لئے مررہی ہوں ، تم کیوں مرجاؤ گے ؟
شوہر : اس اچانک ملنے والی خوشی سے میرا ہارٹ فیل ہوجائے گا …!!
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
………………………
ہاں پتا ہے …!
بیوی ( شوہر سے ) آپ بے حد بھولے ہیں ، آپ کو تو کوئی بھی بیوقوف بنادیتا ہے۔
شوہر : ہاں پتا ہے …! شروعات تو تمہارے والد نے ہی کی تھی …!!
………………………
ماں اور بیوی میں فرق …!
٭  ایک مقام پر اس بات پر زوردار بحث ہورہی تھی کہ ماں اور بیوی میں کیا فرق ہے ؟  ایک شخص نے جواب میں خوب تالیاں بجائیں اور بولا ’’ماں بولنا سکھاتی ہے اور بیوی چپ رہنا …!!‘‘
مبشر سید ۔ چنچل گوڑہ
………………………
میدانِ جنگ …!
٭  ایک ملٹری آفیسر کے پاس کھانے کی دعوت تھی ، اس نے اپنے ملٹری کے ساتھیوں کو دعوت میں بلاکر کہا ۔ کھانے پر ایسے ٹوٹ پڑو جیسے جنگ میں دشمن پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔ تمام لوگ دو ہاتھوں سے کھانا کھانے لگے ۔ ایک سپاہی کھانا کھانے کے بعد مٹھائیاں اپنے جیب میں بھر رہا تھا ۔ یہ دیکھ کر آفیسر کو غصہ آیا اور اس سے کہا : ’’یہ تم کیا کررہے ہو…؟‘‘
تو اس نے جواب دیا : ’’سر جتنے دشمنوں کو مارسکتا ماردیا ہوں بقیہ کو گرفتار کرکے لے جارہا ہوں …!!
شعیب علی فیصل ۔ محبوب نگر
………………………