شیشہ و تیشہ

محمد حسن الدین صوفیؔ
قطعہ
نیا چوزہ حماقت کررہا ہے
بڑے مرغوں کی دعوت کررہا ہے
زمیں پر پیر بھی جمنے نہ پائے
بُلندی سے شکایت کررہا ہے
………………………
اقبال شانہؔ
آزادی
ہے انھیں پیٹنے کی آزادی
اور ہمیں چیخنے کی آزادی
جب سے شادی ہوئی ہے بیگم کو
مل گئی ڈاٹنے کی آزادی
بولنے کا بھی حق نہیں ہم کو
اور انھیں کاٹنے کی آزادی
کیسی دعوت ہے یہ بخیلوں کی
ہے فقط سونگھنے کی آزادی
کیا ہو شاعر کا سامعیں کو اگر
ہو گلہ گھوٹنے کی آزادی
انگلیوں پر نچائیے بے شک
دیں مگر ناچنے کی آزادی
باندھ کر پیٹتے ہیں وہ ہم کو
چھین کر ، بھاگنے کی آزادی
لیڈروں کو تو مل گئی شانہؔ
دیش کو لوٹنے کی آزادی
………………………
کم از کم …!
٭ مشہور شاعر محسن احسان علیل تھے۔ احمد فرازؔ عیادت کے لئے گئے۔ دیکھا کہ محسن احسان کے بستر پر کتابوں کا ڈھیر لگا ہوا ہے۔ چادر بھی میلی تھی۔ احمد فراز نے صورت حال دیکھ کر مسکراتے ہوے محسن سے کہا : ’’یار اگر بیوی بدل نہیں سکتے تو کم از کم بستر ہی بدل دیجئے‘‘
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
میرے دل میں …!
ایک صاحب : کل رات اندھیرے میں تم نے میری بیٹی سے چھیڑخانی کیوں کی؟
نوجوان : آج سویرے اُجالے میں اُسے دیکھنے کے بعد یہی سوال میرے دل میں بھی پیدا ہوا تھا …!!
محمد منیرالدین الیاس ۔ مہدی پٹنم
………………………
اُداسی کا سبب !
٭ بہو میکے جاتے ہوئے اپنے لڑکے کو سسرال میں چھوڑ کر چلی گئی ۔ کچھ دنوں کے بعد سسرال سے بہو کو ایک خط ملا جس میں لکھا تھا … !
’’بہو جلد آجاؤ ! تمہارے بغیر لڑکا
اُداس رہتا ہے !‘‘ ۔
بہو نے جواب میں ساس کو لکھا … ’’مہربانی فرماکر صاف صاف لکھیئے کہ کس کا لڑکا اُداس رہتا ہے ! میرا یا آپ کا …!!‘‘
مریم، حسنیٰ ۔ ٹولی چوکی
………………………
پونے تین شاعر !
٭ ناخدائے سخن میرتقی میرؔ سے کسی نے پوچھا : ’’کیوں حضرت ! آج کل ہندوستان میں شاعر کتنے اور کون سے ہیں ؟ ‘‘۔
میرؔ نے جواب دیا ’’ڈھائی! ایک تو یہ خاکسار ، دوسرے سودا اور پھر کچھ تامل کے بعد ’’آدھے خواجہ میر درد ‘‘ ۔
کسی نے کہا : ’’حضرت میر سوز کے بارے میں کیا خیال ہے ۔ آخر وہ بھی تو نواب آصف الدولہ کے استاد ہیں ؟‘‘
میرؔ بولے ’’خیر ، اگر ایسا ہے تو پونے تین شاعر سہی !!‘‘۔
نظیر سہروردی ۔ راجیونگر
………………………
ویسے ہی …!
٭ شوہر کے بازار سے مہنگے آلو ، پیاز اور ٹماٹر لانے کے بعد بیوی نے فرمائش کی کہ بیوٹی کریم اور کاجل بھی لاؤ تومہنگائی سے پہلے ہی پریشان شوہر نے کہا :
’’بس اب رہنے بھی دو ، میں بغیر اس کے نیچرل ہی چلا لوں گا …!‘‘۔
امجد علی ۔ حیدرآباد
………………………
مہمان ؟
٭ ایک شادی شدہ جوڑا کسی کے ہاں مہمان بن کر آیا دونوں میاں بیوی نے دل و جان سے اُن کی خوب خاطر تواضع کی ۔ چار دن بعد جب وہ چلے گئے تو بیوی نے شوہر سے پوچھا ۔ کیوں جی وہ تہارے کون سے رشتہ دار تھے ۔ یہ سنتے ہی میاں بیہوش ہوگئے، کچھ دیر بعد جب ہوش ٹھکانے آئے تو انھوں نے کہا ’’بیگم میں تو یہ سمجھ رہا تھا کہ وہ تمہارے رشتہ دار ہیں۔
قیوم ۔ کرلوسکر ، نظام آباد
…………………………