شیشہ و تیشہ

وحید واجدؔ (رائچور)
خیریت نامہ
خیریت نامہ لکھا ہے اور باقی خیریت!
حادثوں پر حادثہ ہے اور باقی خیریت!
بھیڑ میں مرڈر ہوا ہے اور باقی خیریت!
پھر بھی قابل بچ گیا ہے اور باقی خیریت!
شہر میں دنگا مچا ہے اور باقی خیریت!
رات دن کرفیو لگا ہے اور باقی خیریت!
خیریت ہی خیریت ہے مت پریشاں ہوئیے
بارہواں قاتل رہا ہے اور باقی خیریت!
جس کو رشوت لیتے پکڑایا تھا تم نے وہ سجن
دے کے رشوت چھوٹ گیا ہے اور باقی خیریت!
جو الیکشن جیت کر غائب رہا برسوں تلک!
پھر الیکشن میں کھڑا ہے اور باقی خیریت!
سب مزے میں ہیں لُٹیرے اور سب بہروپئیے
مشکلوں میں پارسا ہے اور باقی خیریت!
آپ مت گھبرائیے حالات اب قابو میں ہیں
صرف تھوڑا خوف سا ہے اور باقی خیریت!
ریپ ، مہنگائی ، کرپشن کے علاوہ آج کل
خاص گھپلوں کی وبا ہے اور باقی خیریت!
کل جہاں ملتی تھی بریانی ، مٹن شامی کباب
اب وہاں اڈلی وڈا ہے اور باقی خیریت!
اپنا بچہ مدرسے میں سانس کو روکے ہوئے
روز یوگا کررہا ہے اور باقی خیریت!
دوسرا بچہ تو واجدؔ سائنس پڑھنا چھوڑکر
وہ بھی یوگا کررہا ہے اور باقی خیریت!
………………………
ایسی دیوار…!
٭  ایک پاگل نے سائنس داں سے کہا کہ میں ایک ایسی دیوار بناؤں گاجس سے دیوار کے اُس پار بھی نظر آئے ۔
سائنسداں نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے پاگل سے کہا کہ وہ کیسے …؟
تو پاگل نے بڑے اطمینان سے کہا : ’’میں دیوار میں سوراخ کردوں گا …!!‘‘۔
بابو اکیلاؔ ۔ جہانگیر واڑہ کوہیر
………………………
چھوڑ کر…!
٭  ایک اُچکے سے مجسٹریٹ نے کہا : تم نے سنسان سڑک پر اس نہتے شریف آدمی کو گھیرلیا ، اس کے چہرے پر مُکّے رسید کئے ، ایک سونے کی گھڑی کو چھوڑکر جتنی بھی قیمتی چیزیں اس کے پاس تھیں تم نے چھین لئے تھے ، اپنی صفائی میں کچھ کہنا ہے ؟
اُچکّے نے پوچھا آپ کا کہنا ہے اس وقت اس شخص کے پاس سونے کی گھڑی بھی تھی ؟
مجسٹریٹ نے جواب دیا ہاں …!
اُچکا بولا تو مجھے پاگل ہونے کی بنا ء پر چھوڑ دیا جائے …!!
ایم اے وحید رومانی ۔ نظام آباد
………………………
میرا کیا ہوگا …؟
٭  ایک شخص اپنے دوست کے سامنے اپنی بیوی کے خلاف دل کی بھڑاس نکال رہا تھا ۔ ’’کبھی کبھی اس کی اوٹ پٹانگ باتیں سُن کر میرا دل چاہتا ہے کہ اسے اُٹھاکر اوپر والی منزل سے نیچے پھینک دوں مگر مصیبت یہ ہے کہ میں ایسا کر نہیں سکتا ‘‘ ۔
’’کیوں؟ ‘‘ دوست نے پوچھا کیا تمہاری بیوی کا وزن زیادہ ہے ؟
’’نہیں …!‘‘ ان صاحب نے چڑکر کہا : ’’سوچتا ہوں اگر وہ بچ گئی تو میرا کیا ہوگا ؟ ‘‘
نظیر سہروردی۔ راجیونگر
………………………
کبھی شکایت کی …!
شوہر (ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ) بیگم تمہیں معلوم ہے کھانے میں کتنے دنوں سے کنکر آرہے ہیں ، میرے داڑھ میں تکلیف ہورہی ہے مگر میں نے تم سے آج تک کبھی شکایت نہیں کی ہے ؟
بیوی : ہاں میں جانتی ہوں ! مگر تم جو ہر مہینے مجھے گھر خرچ کی جو رقم دیتے ہیں اُس میں کتنے نوٹ بوسیدہ اور پھٹے ہوئے ہوتے ہیں کیا میں نے اس کی کبھی تم سے شکایت کی ہے ۔ بیوی نے بڑے اطمینان سے کہا …!!
سالم جابری ۔ آرمور
………………………
چکر لگانا …!
ٹیچر (بچو بتاؤ ) : ہماری زمین کس کاچکر لگاتی ہے …؟
ایک لڑکا : سورج کا۔
ٹیچر : شاباش بیٹھو ! اب یہ بتاؤ زمین کا چکر کون لگاتا ہے ؟
ساری کلاس کے بچے ایک ساتھ : میڈم ہماری زمین کا چکر ہمارے وزیراعظم نریندر مودی لگاتے ہیں …!!
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر ۔ سکندرآباد
………………………