شیشہ و تیشہ

ڈاکٹر معین امر بمبوؔ
لیڈر
نہ فکر عوام کی نہ دیش کے وقار کی فکر
ہے لیڈروں کو فقط اپنے اقتدار کی فکر
غریب عوام کو بھٹکا کے ووٹ لیتے ہیں
بتا کے نوٹوں کو بہلا کے ووٹ لیتے ہیں
گھروں پہ لوگوں کے جا جا کے ووٹ لیتے ہیں
بڑے خلوص سے سمجھا کے ووٹ لیتے ہیں
یہ رہنما بڑے اعلیٰ صفات رکھتے ہیں
پڑا جو وقت تو غنڈوں کو ساتھ رکھتے ہیں
کہ لوٹ مار تشدد فساد میں بمبوؔ
زیادہ تو نہیں تھوڑا سا ہاتھ رکھتے ہیں
………………………
’’ہری مرچیں‘‘
٭ آج کل سیاست میں جتنے اتحاد بن رہے ہیں اُن سب کا ایک ہی مقصد ہے : ’’آؤ ہم سب مل کر کھائیں ‘‘
٭ ہماری سیاست کا بھی عجیب حال ہے جو آج اقتدار میں ہے وہ کل جیل میں ہوگا اور جو آج جیل میں ہے وہ کل کرسی پر ہوگا۔
٭ لگتا ہے آئندہ چند سالوں میں بیوٹی پارلرز کی تعداد پرائیویٹ اسکولوں سے بڑھ جائے گی …!
٭ عورت مرد کو بیوقوف بناکر بڑی خوش ہوتی ہے حالانکہ مرد جان بوجھ کر بیوقوف بنتا ہے ۔
محمد امتیاز علی نصرتؔ ۔ پداپلی ، کریمنگر
………………………
پونے تین …!!
٭ میر تقی میرؔ سے لکھنو میں کسی نے پوچھا۔ ’’کیوںحضرت آج کل شاعر کون کون ہے؟‘‘
میرؔ نے کہا: ’’ایک تو سودا ہے اور دوسرا یہ خاکسار، اور پھر کچھ تامل سے بولے، آدھے خواجہ میر درد ؔ ‘‘
اس شخص نے کہا،’’حضرت، اور میر سوزؔ؟‘‘
میرؔ نے چیں بہ چیں ہو کر کہا۔ ’’میر سوزؔ بھی شاعر ہیں؟‘‘ اس نے کہا : ’’آخر بادشاہ آصف الدولہ کے استاد ہیں‘‘۔
کہا: ’’خیر اگر یہ بات ہے تو پونے تین سہی‘‘۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
آخر کب تک …!!
٭ ایک امیدوار الیکشن کے دوران اپنے حلقہ کا دورہ کررہے تھے ، اتفاق سے اسی حلقہ سے اُن کے والد بھی ایم ایل اے رہ چکے تھے ۔ دورے کے دوران وہ اپنے کارکنوں کے ساتھ ایک گھر پر دستک دیئے ، دروازہ کسی بوڑھی خاتون نے کھولا … امیدوار اور اُن کے پارٹی کے رفقاء نے اپنی پارٹی کے اغراض و مقاصد سناتے ہوئے کہا کہ ’’اماں اس بار بھی ووٹ ہمیں ہی دینا …!‘‘
اتنا سنتے ہی بوڑھیا نے کہا ، ’’بیٹے ! یہ مانگنے کی عادت اچھی نہیں ، تمہارے والد بھی اسی طرح تمام عمر مانگتے ہی رہے ۔ خدا گواہ ہے کبھی کسی کو کچھ دیا نہیں ، کم سے کم تم تو دینے کی عادت بنالو ، آخر کب تک مانگتے پھروگے !
دستگیر نواز ۔ حیدرآباد
………………………
کون مطمئن ہے ؟
٭ شوہر اور بیوی میں پیسوں کی وجہ سے جھگڑا ہوتا تھا ۔ شوہر نے سوال کیا ’’اچھا یہ بتاؤ اس دنیا میں کون مطمئن ہے ، جس کے دس لاکھ روپیہ یا جس کے پاس دس بچے ؟ ‘‘
’’جس کے پاس دس بچے ہیں‘‘ بیوی نے فوراً جواب دیا ۔
’’وہ کیسے ؟ ‘‘ شوہر نے وضاحت چاہی ۔
بیوی نے کہا ’’جس کے پاس دس بچے ہیں وہ اور نہیں چاہتا لیکن جس کے پاس دس لاکھ روپیہ ہوں وہ اور چاہتا ہے ‘‘ ۔
محمد منیرالدین الیاس ۔ مہدی پٹنم
………………………
خدا محفوظ رکھے …!
٭ ایک بیکری کے باہر بورڈ لگا تھا ’’ہمارے سینڈویچ وزیراعظم بھی شوق سے کھاتے ہیں ‘‘۔
سامنے دوسری بیکری والے نے بورڈ لگایا: ’’خدا ہمارے وزیراعظم کو محفوظ رکھے ‘‘۔
………………………
ماڈرن بھکاری …!
٭ ایک بھکاری نے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا اور کہا ’’اﷲ کے نام پر کھانا کھلادو‘‘ ۔ خاتون خانہ نے کھانا بھجوایا ۔
دوسری دن بھکاری گھر کے دروازے پر ایک کتاب رکھ گیا جس کا عنوان تھا :
’’اچھا کھانا پکانے کے طریقے…!!‘‘
سید حسین جرنلسٹ ۔ دیورکنڈہ
………………………