شیشہ و تیشہ

شاداب بے دھڑک مدراسی
فنِ طنزو مزاح
طنز کی چوٹ ہر کوئی سہتا نہیں
ظرف شادابؔ و زندہ دِلی چاہئے
اپنے زحموں پہ ہنس لینا آساں نہیں
گُردہ فولادی دل آہنی چاہئے
………………………
محمد امتیاز علی نصرتؔ
آج کی سچائی…!
کوئی ٹوپی تو کوئی اپنی پگڑی بیچ دیتا ہے
ملے گر بھاؤ اچھا جج بھی کرسی بیچ دیتا ہے
طوائف پھر بھی اچھی ہے کہ وہ سیمت ہے کوٹھے تک
رکھوالا تو چوراہے پہ وردی بیچ دیتا ہے
جلادی جاتی ہے سسرال میں اکثر وہی بیٹی
جس بیٹی کی خاطر باپ اپنی کڈنی بیچ دیتا ہے
کوئی معصوم لڑکی پیار میں قربان ہے جن پر
بناکر ویڈیو اُس کی وہ پریمی بیچ دیتا ہے
جان دے دی وطن پر جن بے نام شہیدوں نے
اک آدم خور نیتا اس وطن کو بیچ دیتا ہے
………………………
پتہ نہیں …!
٭ ایک نئی نویلی دلہن نے اپنے شوہر سے کہا : ’’آج تو آپ کے بہت سے دوست مبارکباد دینے آئے تھے ‘‘۔
شوہر نے جواب دیا : ’’ہاں …! مگر پتہ نہیں کیوں ایک دوست مبارکباد دینے کے بجائے بار بار میرا شکریہ ادا کررہا تھا …!‘‘
محمد منیرالدین الیاس ۔ مہدی پٹنم
………………………
اپ ڈیٹ
فقیر(مکان مالکن سے) : باجی بھوکا ہوں اللہ کے نام پر کھانا دے دو …
مالکن : کھانا ابھی نہیں پکا۔
فقیر : باجی فیس بک پر بابا نیاز کے نام سے ہوں ، پک جائے تو وال پر اپ ڈیٹ کر دینا۔
عباس احمد ۔ چندرائن گٹہ
………………………
کس کا ہے …!!
٭ ملٹی نیشنل کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی میٹنگ ہو رہی تھی۔ اچانک وارڈ روب پر لٹکے قیمتی کوٹ کی جیب میں سے موبائل کی گھنٹی بجی۔ ایک صاحب دوڑ کر گئے اور فون نکال کر اٹینڈ کرلیا۔ دوسری طرف خاتون کی آواز تھی :’’ہیلو ہنی ! میں آج دفتر سے جلدی گھر جا رہی تھی سوچا تھوڑی شاپنگ کر لوں۔ میرے پاس تمھارا کریڈٹ کارڈ ہے۔ میں سوچ رہی ہوں وہ جو پچھلے ہفتے جیولری کی دکان پر ڈائمنڈ کا سیٹ دیکھا تھا۔ تقریباً 2000 ڈالرز کا۔ کیا وہ خرید لوں‘‘۔
صاحب: ہاں ڈارلنگ خرید لو۔ کوئی بات نہیں۔
خاتون: ارے ہاں وہ پراپرٹی ایجنٹ بھی تو راستے ہی میں ہے۔ میں اپنے نام پہ بنگلہ لینا چاہتی ہوں تم نے مجھے پچھلی برتھ ڈے پر ایک بنگلہ گفٹ کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ مجھے 3 ملین ڈالرز کا ایک بنگلہ بہت پسند ہے۔ کیا وہ بھی خرید لوں؟
صاحب : ہاں بھئی خرید لو۔ لیکن پلیز میں میٹنگ میں ہوں۔
خاتون: اوہ میں دنیا کی کتنی خوش قسمت خاتون ہوں کہ مجھے تم جیسا پیار کرنے والا شوہر ملا۔ صرف ایک آخری بات۔ تمھیں تو پتہ ہے مجھے ا سپورٹس کار کا بہت شوق ہے۔ مجھے ایک نئی اسپورٹس کار بہت اچھی لگ رہی ہے۔ ابھی وہیں کھڑی ہوں اگر بولو تو تمھارے کریڈٹ کارڈ سے 1.5 ملین ڈالرز کی یہ گاڑی بھی خرید لوں؟
صاحب : اچھا وہ بھی خرید لو۔ آخر ساری دولت تمھارے لئے ہی تو ہے۔
خاتون: ’’تھینک یو سویٹ ہارٹ۔ آئی لو یو ویری مچ۔ بائے بائے…!!‘‘
ان صاحب نے بھی بائے کہہ کر فون واپس کوٹ کی جیب میں رکھا اور واپس باقی ڈائریکٹرز کی طرف مڑ کر پوچھا۔
’’یہ کوٹ اور موبائیل کس کا ہے ؟‘‘
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
نیکی کر …!
٭ ایک آدمی نے اپنے دوست سے کہا : میں نے جلتی ہوئی عمارت سے پانچ لوگوں کو زندہ باہر نکالا … مگر اس کے باوجود ان لوگوں نے مجھے بہت مارا …!!
دوست (حیرت سے ) : وہ کیوں ؟
آدمی معصومیت سے جواب دیا …! اس لئے کہ جنہیں میں نے نکالا تھا وہ فائر بریگیڈ والے تھے …!!
سید حسین جرنلسٹ ۔ دیورکنڈہ
………………………