شیشہ و تیشہ

فرید سحرؔ
اچھے دن …!
اچھے دن اب آرہے ہیں دوستو
ہَولے کچھ فرمارہے ہیں دوستو
اب اس سے اچھے اور کیا دن آئیں گے
لائین میں مرجارہے ہیں دوستو
………………………
انعام الحق جاوید
محبت اس قدر بھی …!
محبت اس قدر بھی غیر ارادی ہو نہیں سکتی
کہ ہو اس شخص سے جس سے کہ شادی ہو نہیں سکتی
کئی اک بیٹیاں ہوں اور کوئی بیٹا نہ ہو جس کا
وہ نانی بن تو سکتی ہے، وہ دادی ہو نہیں سکتی
وہ اک سرکاری افسر جس کی گھر والی ہو استانی
کبھی بھی اس کی رائے انفرادی ہو نہیں سکتی
اصولی بات ہے بے شک تم اس کا تجربہ کر لو
نہ کھاتا ہو جو رشوت اس کو بادی ہو نہیں سکتی
نہیں معلوم باورچی کہاں سے تم نے منگوایا
وگرنہ دال اتنی بے سوادی ہو نہیں سکتی
………………………
ہتھیلی میں جنت …!
پندرہ لاکھ روپئے ہر ایک کے اکاؤنٹ میں جمع کرنے کا وعدہ اور نوٹ بندی کے بعد پچاس دن کے اندر حالات کو معمول پر لانے کا وعدہ جھوٹا ثابت ہونے کے بعد سوشیل میڈیا پر زیرگشت لطیفہ پیش خدمت ہے :
٭  ایک خاتون سے اُس کے کنجوس اور شیخی خور شوہر نے کہا میں تم سے بے انتہاء پیار کرتا ہوں ، میں تمہیں سونے کے کنگن ، ہیرے موتی کے ہار ، سلک کی قیمتی ساڑیاں دلاؤں گا اور دوبئی ، لندن و پیرس کی سیر کراؤں گا ۔
خاتون نے بھرپور نسوانی لہجہ میں کہا :
’’چلو ہٹو! پی ایم کہیں کے …!‘‘
زکریا سلطان ۔ سعودی عرب
………………………
لے گیا تھا …!
٭  ایک پاگل کار چلاتے ہوئے جا رہا تھا۔ کار کی پچھلی سیٹ پر 20 بطخیں بیٹھی تھیں۔ راستے میں پولیس والے نے روکا اور پوچھا یہ تمہارے پچھلی سیٹ پر کیا ہے؟
پاگل نے کہا ’’یہ ساری میری بیویاں ہیں‘‘ پولیس والا سمجھ گیا کہ یہ پاگل ہے۔ چنانچہ پاگل سے بولا۔ اچھا ایسا کرو انہیں زو (چڑیا گھر) لے جاؤ۔
پاگل نے رضامندی سے سر ہلایا، گاڑی موڑی اور چلا گیا۔ اگلے دن پھر وہی پاگل انہیں 20 بطخوں کو پچھلی سیٹ پر بٹھائے پھر ادھر ہی جا رہا تھا۔اسی پولیس والے نے اسے پھر روک لیا۔ اور کہا کہ میں نے تمھیں کہا تھا کہ اپنی بیگمات کو چڑیاگھر لے جاؤ۔
’’لے گیا تھا‘‘ پاگل نے کہا ’’ آج انکو سینما لے جارہا ہوں‘‘
عبداﷲ محمد ۔ حیدرآباد
………………………
اعداد شماری
٭  اعداد و شمار کے ماہر نے ایک مرتبہ اپنے دوستوں کو بتایا کہ اوسط درجے کا ہر آدمی روزانہ پچیس ہزار الفاظ بولتا ہے جب کہ اوسط درجے کی عورت روزانہ تیس ہزار الفاظ بولتی ہے ۔ پھر آہ بھرکر انھوں نے کہا :
’’بدقسمتی سے شام کو جب میں دفتر سے گھر پہونچتا ہوں تو اپنے پچیس ہزار الفاظ استعمال کرچکا ہوتا ہوں ، جب کہ میری بیوی اپنے تیس ہزار الفاظ بولنے کا آغاز کرتی ہے ‘‘۔
نظیر سہروردی ۔ راجیونگر ، حیدرآباد
………………………
دلی تمنا !!
٭  ایک آدمی کا ریلوے میں پٹری بدلنے والے کی نوکری کے لئے انٹرویو ہورہا تھا ۔ اس سے پوچھا گیا اگر تمہیں دو گاڑیاں ایک ہی پٹری پر ایک دوسرے کی طرف دوڑتی دکھائی دے تو تم کیا کرو گے ۔ وہ بولا میں فوری پٹری بدل دوں گا ایک گاڑی کو دوسری پٹری پر بھیج دوں گا ۔
لیکن تمہیں کانٹا جام ملا تو …
تو میں لال سگنل دوں گا …
اگر سگنل نہ چلے تو …
وہ بولا میں لال جھنڈی ہاتھ میں لیکر اسے ہلاتا ہوا پٹریوں پر دوڑنا شروع کروں گا ۔
اگر دونوں گاڑیوں کے ڈرائیوروں میں کوئی بھی تمہیں نہ دیکھ پایا تو …
میں اپنی بیوی کو بلاؤں گا …
بیوی کو بلاؤ گے وہ کیا کریگی ؟
کچھ بھی نہیں اس کی دلی تمنا ہے کہ گاڑیوں میں ٹکر ہوتے وہ کبھی اپنی آنکھوں سے دیکھ سکے ۔
قیوم ۔ کرلوسکر ۔ نظام آباد
………………………