شیشہ و تیشہ

شعیب علی فیصل
قطعہ
اُس نے رشوت جو مانگی یہ کہہ کر
’’مٹھی میری گرم کرو مسٹر‘‘
رکھ دیا میں بھی دوستو فوراً
جلتے سگریٹ کو ہتھیلی پر
………………………

خواہ مخواہ
نئیں بولے تو سنتے نئیں …!!
دیکھو کِتّا سمجھارؤں میں نئیں بولے تو سنتے نئیں
اپنی من مانی تم کررئیے نئیں بولے تو سنتے نئیں
کرنے کے جو کاماں ہیں وہ تو جیسے کے ویسئی ہیئں
نئیں کرنے کے کاماں کررئیں نئیں بولے تو سنتے نئیں
میرے گھر میں رہ کو باتاں اماں باوا کی کررئیں
یاں کا کھاکو واں کا گارئیں، نئیں بولے تو سنتے نئیں
دوبئی نئیں تو جِدّہ جاؤ، کیسے بھی یاں سے نکلو
اٹھتے بیٹھتے بھیجا کھارئیں ، نئیں بولے تو سنتے نئیں
اِتّی عمر میں باہر جاکو خاک کما کو لاؤں گا
ہاتھاں دھوکو پچھّے پڑگئیں، نئیں بولے تو سنتے نئیں
دن بھر کام سے تھک کو آئیوں، چمٹیاں مت لیو سونے د

و
صبئے جلدی اْٹھ سکتا نئیں ، نئیں بولے تو سنتے نئیں
جس صورت پو مرتا تھا میں کتّی سیدھی سادی تھی
اسکو میک اپ کرتے جارئیں، نئیں بولے تو سنتے نئیں
اب منہ پو میک اپ کرکے جاتی عمر کے پیچھے مت بھاگو
گئی سو جوانی پھر آتی نئیں، نئیں بولے تو سنتے نئیں
بالاں کالے کرتے کرتے منہ اِتّا کالاہورئیے
بچے دیکھ کو ڈرتے جارئیں ، نئیں بولے تو سنتے نئیں
بالوں میں چٹلہ جوڑے تو بنتا ہے سِر کا جوڑا
پھر بھی بالاں سِٹ کروارئیں، نئیں بولے تو سنتے نئیں
اْن کے بالاں سِٹ ہونے تک، میرے سر میں گنتی کے
ہے سو بالاں جھڑ کو جارئیں، نئیں بولے تو سنتے نئیں
چربی چھٹ کو دُبلے دِکھنے، اِک ہفتے سے ڈائیٹ پو ہیئں

چلتے پھرتے ڈھکلیاں کھارئیں، نئیں بولے تو سنتے نئیں
پک کو اِتّے پنڈو ہوگئیں، اب گِرتئیں کہ تب گِرتئیں
آئینہ دیکھ کو بھی شرمارئیں، نئیں بولے تو سنتے نئیں
اچھے اچھے ڈرامے دیکھو کِتّا کِتّا سمجھایا
گندے فلماں دیکھ کو آرئیں ، نئیں بولے تو سنتے نئیں
اِس کے پچھّے کیا ہے کی اور اْس کے نِچّے کیا ہے کی
ایسے ویسے گانے گارئیں ، نئیں بولے تو سنتے نئیں
بچھو کے کاٹے کا منتر یاد تو نئیں پن اُپر سے
سانپ کے بل میں انگلیاں کررئیں، نئیں بولے تو سنتے نئیں
پھوڑے پو جم گئی سو کھپلی ناخْن سے نکّو نوچو
بھْل گئے سو غم تازہ ہورئیں، نئیں بولے تو سنتے نئیں
سر کاری آرڈر ہے بچے تین سے بڑھ کو نئیں ہونا
کھٹّا کھاکو اُلٹیاں کرئیں ، نئیں بولے تو سنتے نئیں
سمدھی سے جب پوچھا میں کیا سمدھن پھر امید سے ہیں
شرماکو بس اِتّا بولے ، نئیں بولے تو سنتے نئیں
اللہ توبا خواہ مخواہؔ تم اِتّے بڈّھے ہوکو بھی
چلّر چالے کرتے جارئیں، نئیں بولے تو سنتے نئیں
………………………
ازدواجیات…!
٭ ایک بزرگ نئی نئی شادی شدہ نوجوان سے : کیوں میاں …! شادی سے خوش تو ہونا …؟
نوجوان : ’’ہاں ! بڑا خوش ہوں بڑا آرام ہے، ہرچیز کا وقت پر اُٹھ جاتا ہوں ، وقت پر ناشتہ کرتا ہوں ۔ دفتر سے جلدی آتا ہوں ، وقت پر کپڑے استری ہوتے ہیں ، گھر صاف ستھرا رہتا ہے ۔ کھانے پینے کے اوقات بھی صحیح ہیں ‘‘۔
بزرگ : ’’چلو اچھی بیوی مل گئی تمہیں جو اتنے سارے تمہارے کام کرتی ہے …؟‘‘
نوجوان : نہیں …! سارے کام تو میں خود کرتا ہوں بس بیگم نے ہر کام کاوقت مقرر کیا ہے اور بڑی سختی سے اس پر عمل کرواتی ہے ‘‘
محمد امتیاز علی نصرت ۔ پدا پلی ، کریمنگر
………………………

کڑوا گھونٹ…!
٭ ایک شخص کافی کے ہر گھونٹ کے بعد ایک چمچہ چینی کا پیالی میں ڈال لیتا تھا ، لیکن اب تک ایک بار بھی اس نے چینی کو ہلایا نہیں تھا ۔ بیرا دور کھڑا اس شخص کی یہ حرکت دیکھ رہا تھا ۔ بالآخر اس سے ضبط نہ ہوسکا اور وہ ان صاحب کے پاس آکر پوچھا ۔
’’آپ چینی کو چمچے سے ہلاتے کیوں نہیں ؟‘‘
گاہک چند لمحے خاموشی سے اُسے دیکھتا رہا اور پھر جواب دیا :
’’دراصل مجھے میٹھی کافی پسند نہیں ہے !!‘‘
نظیر سہروردی۔ راجیونگر

………………………
کیا ہوگا …!!
٭ سائنس پروفیسر : یہ بتاؤ سونے کو اگر کھلی جگہ میں رکھ دیا جائے تو کیا ہو گا ؟
شاگرد : جناب سونا چوری ہو جائے گا۔
حبیب ہادی بن احمد رفیع ۔ چندرائن گٹہ
………………………