شیشہ و تیشہ

پاپولر میرٹھی
سال بھر بعد !!
چھ مہینے میں ہی یہ حال کیا بیوی نے
سال بھر بعد تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں
اس طرح رکھتی ہے وہ ہم کو دبا کر گھر میں
جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں
………………………

شاہد ریاض شاہدؔ
نیا سال مبارک
لو جی غربت اور مہنگائی کا وبال آ گیا
گندی سیاست کا ایک جھنجال آ گیا
بجلی گیس کی لوڈ شیڈنگ لیے دوستو!
ہر سال کی طرح پھر نیا سال آ گیا
………………………

یہ سال بھی !
مسئلے تو پچھلے سال کے اپنی جگہ رہے
سب سوچتے رہے کہ نیا سال آ گیا
خوشیاں جو بانٹتا تو کوئی نئی بات تھی
گزرا ہوا یہ سال بھی عمریں بڑھا گیا
………………………

یٰسین شاکر ، نامپلی
صاحب بی بی اور غلام
(ایک سیاستداں کی نظر)
بی بی : جہاں میں جاتی ہوں Stalking ( کسی پہ نظر رکھنا ) تم کرواتے ہو
چوری چوری مُجھ پہ (Snooping) (تانک جھانک کرنا ) کرواتے ہو
یہ تو بتاؤ صاحب ! کہ تم میرے کون ہو؟
صاحب : سوئے پڑے کو اُٹھانا بُری بات ہے
چھیڑ کے اُس کو گُم ہوجانا بُری بات ہے
غلام : اس لئے صاحب کا غلام
بی بی کو ڈھونڈا صبح و شام
………………………

اتنا مگن تھا …!
باپ ( بیٹے سے ) : افضل تم رات کو کس وقت سوئے تھے ؟
افضل : میں رات کو دو بجے تک ہوم ورک کررہا تھا ۔
باپ : مگر رات گیارہ بجے تو بجلی چلی گئی تھی ؟
بیٹے نے گھبراتے ہوئے کہا : میں پڑھنے میں اتنا مگن تھا ڈیڈی کہ بجلی کے آنے اور جانے کا پتہ ہی نہیں چلا…!!
………………………

قابل کون ؟
ایک لڑکے نے اپنے باپ سے پوچھا : ڈیڈی ! زیادہ قابل کون ہے میں یا آپ ؟
’’ظاہر ہے میں !‘‘ باپ نے کہا :
بیٹا : کیوں ؟
باپ : کیونکہ میری عمر زیادہ ہے ، میرا تجربہ زیادہ ہے ۔
بیٹا : پھر تو آپ جانتے ہوں گے امریکہ کی کھوج کس نے کی ؟
باپ : ہاں بیٹا جانتا ہوں ، امریکہ کی تلاش کولمبس نے کی تھی ۔
بیٹا بولا : کولمبس کے ڈیڈی نے کیوں نہیں کی ۔ وہ تو کولمبس سے زیادہ قابل تھا…!!
ڈاکٹر فوزیہ چودھری ۔ بنگلور
………………………

اس کی کیا ضرورت ہے !
٭ ایک حکیم صاحب اپنے کندھے پر بندوق لٹکائے جارہے تھے ۔ راستے میں اُن کا ایک خاص اور بے تکلف دوست ملا ۔ اُس نے پوچھا ’’کہاں جارہے ہو ؟ ‘‘
حکیم صاحب بولے ’’ایک ضعیف مریض کا علاج کرنے جارہا ہوں ‘‘۔
دوست برجستہ بولا ’’اُسے مارنے کیلئے تمہاری دوا ہی کافی ہے ، بندوق ساتھ لے جانے کی کیا ضرورت ہے …!‘‘
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر۔ نظام آباد
………………………

جئے مہنگائی …!
٭ ایک آدمی تالاب گیا اور ایک مچھلی پکڑی اور گھر لایا اور بیوی سے کہا اسے پکاؤ۔
بیوی نے کہا : ’’ گھر میں چاول نہیں ، تیل نہیں ہے ، گیاس نہیں ہے کہاں سے پکاؤں ، وہ آدمی تالاب گیا اور مچھلی کو تالاب میں چھوڑدیا تب مچھلی نے پانی سے سر نکالا اور نعرہ لگایا ’’جئے مہنگائی ‘‘
مسعود احمد ۔ محلہ قلعہ نرمل
………………………

کہاں پہنچیں گے ؟
استاد (بچوں سے ) : ’’ بچو ! اگر ہم مغرب کی طرف چلتے جائیں ، چلتے جائیں تو کہاں پہنچیں گے …؟‘‘
شاگرد : ’’جی ہم غروب ہوجائیں گے !‘‘
سید حسین جرنلسٹ ۔ دیورکنڈہ
………………………