شیشہ و تیشہ

افتخار راغب
من کی بات …!
اُسے گوگل پہ جا کر سرچ کیجیے
کہاں رہتا ہے وہ ہندوستاں میں
زباں پر آئے من کی بات کیسے
ہم آہنگی نہیں دل اور زباں میں
زمیں کی سیر اُس کا مشغلہ ہے
دماغ اُس کا ہے لیکن آسماں میں
………………………

ڈاکٹر سید خورشید علی ساجدؔ
طنزیہ غزل
زور دھرتی دِکھاگئی یارو
کیسے کیسوں کو کھاگئی یارو
جو بھی جابر تھے اس کے سینے پر
اُن کو کچا چبا گئی یارو
’آر ایس ایس‘ و ’مودی‘ کی نیت
صاف منظر پر آگئی یارو
پرسنل لاء کی فکر روز و شب
نیند اِن کی اُڑا گئی یارو
اُف یہ ہر لمحہ جھوٹ کی عادت
اب سیاست پہ چھاگئی یارو
یہ جو صہبائے شرک پیتے ہیں
خوب نشہ چڑھا گئی یارو
دیکھو فیوچر میں ، ان کی نادانی
اِن کی لٹیا ڈُبا گئی یارو
ہاں سیاست  یہ ’بیف‘ کی دیکھو
ان سے نفرت بڑھا گئی یارو
چھیڑ ساجدؔ کو بار بار اُن کی
خوب غصہ دلا گئی یارو
………………………
عورت کو عورت سے مارنا !
٭  ایک نوجوان اپنی بیوی کو ڈنڈے سے مار رہا تھا کہ اُدھر سے ایک دانا بزرگ کاگذر ہوا ۔ یہ ماجرا دیکھ کر نوجوان سے کہا : ’’بیٹا ! ڈنڈے سے تو جانوروں کو مارا کرتے ہیں ، عورت کو تو عورت سے ( یعنی عورت پر عورت سے مراد اس کو سوتن لاکر) مارا جاتا ہے۔
نوجوان نے یہ سُن کر بزرگ کے احترام میں ڈنڈا زمین پر رکھ دیا اور کہا بابا جی ، میں نے آپ کی بات سنی لیکن میں آپ کی بات کا مطلب نہیں سمجھ پایا …!
عورت نے حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے بابا سے مخاطب ہوکر کہا … بابا ! چلئے ، کہیں اور جاکے اپنا لکچر دیجئے ، یہ ہم دونوں میاں بیوی کا آپس کا معاملہ ہے ۔ پھر زمین سے ڈنڈا اُٹھاکر اپنے خاوند کو دیتے ہوئے بولی :
لیجئے نا انور کے ابو … !
آپ وقت ضائع نہ کریں…!
مجھے دوبارہ مارنا شروع کیجئے …!!
سلطان قمرالدین خسرو ۔ مہدی پٹنم

………………………
اس کی قیمت کیا ہے …!
٭  ایک باتونی بیوی کو علاج کیلئے لے کر جب شوہر ڈاکٹر کے پاس پہنچا تو ڈاکٹر نے عورت کے منہ میں تھرما میٹر رکھ کر منہ بند کرنے کیلئے کہا …
شوہر بیوی کو اتنی دیر خاموش دیکھ کر بولا : ’’ڈاکٹر صاحب …! آپ نے تو کمال کردیا، یہ کیا چیز ہے اور اس کی قیمت کیا ہے…؟‘‘
ابن القمرین ۔ مکتھل

………………………
پھر ملیں گے …!
ڈاکٹر مریض سے : تمہارے سارے زخم ٹھیک ہوگئے ہیں ، اب تم گھر جاسکے ہو ؟
مریض : مجھے ڈر لگ رہا ہے ۔
ڈاکٹر : ڈرنے کی کیا بات ہے؟
مریض : جس لاری نے مجھے ٹکر دی تھی اُس کے پیچھے لکھا ہوا تھا …
’’زندگی رہی تو پھر ملیں گے ‘‘
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر ۔ سکندرآباد

………………………
بیچارہ …!
٭  جنگل میں دو چیونٹیاں جارہی تھیں ، سامنے سے ایک ہاتھی آرہا تھا ۔ چیونٹیاں اس ہاتھی کو دیکھ کر، ایک دوسرے سے کہنے لگی، دیکھو ہاتھی آرہا ہے ، اس پر حملہ کریں کیا خیال ہے …؟دوسری چیونٹی نے کہا جانے دے بیچارہ اکیلا ہے !
بابو اکیلا ۔ جہانگیر واڑہ ، کوہیر
………………………
دھک دھک …!
٭  باغ میں بیٹھی ہوئی ایک لڑکی نے اپنے پریمی سے کہا کوئی ایسی بات کرو کہ میرا دل دھک دھک کرنے لگے تو پریمی اُٹھتا ہوا بولا : ’’بھاگ تیرا باپ آرہا ہے …!‘‘
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
………………………