شیشہ و تیشہ

مرسلہ : محمد رشید
دورِ جدید …!
اکبر الہ آبادی کی تقریبا 90 برس قبل کی پیش گوئی ملاحظہ کریں جس میں انہوں آج کی موجودہ جدید جاہلیت کی ہو بہو منظر کشی کی تھی ۔
یہ موجودہ طریقے راہی ملک عدم ہونگے
نئی تہذیب ہوگی اور نئے سامان بہم ہوں گے
نئے عنوان سے زینت دکھائیں گے حسیں اپنی
نہ ایسا پیچ زلفوں میں نہ گیسو میں یہ خم ہوں گے
نہ خاتونوں میں رہ جائے گی پردے کی پابندی
نہ گھونگھٹ اسطرح سے حاجب روئے صنم ہوں گے
بدل جائے گا انداز طبائع دور گردوں سے
نئی صورت کی خوشیاں اور نئے اسباب غم ہوں گے
خبر دیتی ہے تحریک ہوا تبدیل موسم کی
کھلیں گے اور ہی گل ‘زمزمے بلبل کے کم ہوں گے
عقائد پر قیامت آئے گی ترمیم ملت سے
بہت ہوں گے مغنی نغمہء تقلید یورپ کے
مگر بے جوڑ ہوں گے اس لئے بے تال و سم ہوں گے
ہماری اصطلاحوں سے زباں نا آشنا ہو گی
لغات مغربی بازار کی بھاشا سے ضم ہوں گے
بدل جائے گا معیار شرافت چشم دنیا میں
زیادہ تھے جو اپنے زعم میں وہ سب سے کم ہوں گے
گزشتہ عظمتوں کے تذکرے بھی رہ نہ جائیں گے
کتابوں ہی میں دفن افسانہ جاہ وحشم ہوں گے
کسی کو اس تغیر کا نہ حس ہوگا نہ غم ہوگا
ہوئے جس ساز سے پیدا اسی کے زیر و بم ہوں گے
تمہیں اس انقلاب دہر کا کیا غم ہے اے اکبرؔ
بہت نزدیک ہیں وہ دن کہ تم ہوگے نہ ہم ہوں گے
………………………
قمر پارے …!
٭ نیم کے پیڑ کم ہورہے ہیں پر رشتوںمیں کڑواہٹ بڑھتی جارہی ہے …!
٭  زبان میں مٹھاس کم ہورہی ہے ، اور جسم میں شوگربڑھتا جارہا ہے …!
٭  امبانی اب’’جیو ‘‘کے  بعد’’پیو‘‘ لانچ کرنے والے ہیں جوشراب کا کاروبار ہے،جس میں شراب فری رہے گی صرف چکھنے کے پیسے چارج کے جائیں گے۔
٭  بڑے خواب دیکھنے کیلئے ضروری ہے کمرے کی کُنڈی لگا کر سوئیں، تاکہ صبح کوئی جلدی نہ اٹھا سکے۔ اسطرح آپ بڑے خواب دوپہر تک دیکھ سکتے ہیں۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
وکیل کی طرح
پروفیسر : اگر یہ سنترہ کسی کو دینا ہو تو کیا بولوگے
طالب علم: یہ سنترہ لو
پروفیسر: نہیں ایک وکیل کی طرح بولو!
طالب علم:میں عبدالمنان ولد عبد الرحمن ساکن حیدرآباد پوری دلچسپی اور ہوش و حواس کے ساتھ اور بغیر کسی سے ڈرے اور بنا دباؤ میں آے اس پھل کو جو سنترہ کہلاتا اور جس پر میں پورا مالکانہ حق رکھتا ہوں کو اس کے چھلکے ، رس،گودے اور بیج کے ساتھ آپ کو دیتا ہوں۔
اور اس کے ساتھ آپ کو پورا حق بھی دیتا ہوں کہ آپ اسے کاٹنے چھیلنے فِرِج میں رکھنے یا کھانے کے لئے پوری طرح آزاد ہیں۔
آپ یہ حق بھی رکھیں گے کہ آپ کسی بھی دوسرے شخص کو یہ پھل اس کے چھلکے، رس، گودے اور بیج کے بغیر یا اس کے ساتھ دے سکتے ہیں۔
میں اعلان کرتا ہوں کہ آج سے پہلے اس سنترے سے متعلق کسی بھی طرح کے مناقشے یا جھگڑے کی پوری ذمہ داری میری ہے اور آج کے بعد اس سنترے سے میرا کوئی تعلق نہیں رہ جاے گا۔
پروفیسر: آپ کے قدم کہاں ہیں استاد!
محمد اظہر ۔ ملک پیٹ
………………………
ہمدردی کا صلہ…!
٭  بوڑھے میاں بیوی نے اپنی صحت بحال رکھنے کیلئے روزانہ دو میل پیدل چلنے کا پروگرام بنایا۔ چنانچہ وہ صبح پیدل چلے۔ ایک میل ہی چلے تھے کہ دونوں بہت تھک گئے۔ بوڑھے نے بیوی سے پوچھا: تم تھک تو نہیں گئیں؟
بیوی بہت تھک گئی تھی لیکن شوہر کی ہمدردی میں بولی: ’’نہیں تو ابھی تو میں دو میل اور چل سکتی ہوں۔‘‘
اس پر بوڑھے نے کہا۔
.واپس گھر جاؤ اور کار لے کر آؤ ، میں بہت تھک گیا ہوں۔
فضل الرحمن ۔حیدرآباد
………………………