شیشہ و تیشہ

انورؔ مسعود
اندر کی بات !
ووٹوں سے کہ نوٹوں سے کہ لوٹوں سے بنے ہے
یہ راز ہیں ایسے جنہیں کھولا نہیں کرتے
جمہوریت اک طرزِ حکومت ہے کہ جس میں
اندر کی جو باتیں ہیں ٹٹولا نہیں کرتے
………………………
پاپولر میرٹھی
احساس کا کانٹا!
ایکسرے دیکھ کے بے ساختہ سرجن نے کہا
تیرے بھیجے میں بھی احساس کا کانٹا نکلا
حسن والوں نے کیا ہے بہت جم کے پتھراؤ
’’تیرے سر میں تو بہت کام رفو کا نکلا‘‘
………………………
فرید سحرؔ
غزل (طنز و مزاح)
جب سے آزادی ملی ہے دوستو
ہر طرف داداگری ہے دوستو
جس کی لاٹھی ہے اُس کی بھینس اب
ورنہ گھر میں مفلسی ہے دوستو
روز اُن کی سنتے ہیں ہم جھڑکیاں
یہ بھی کوئی زندگی ہے دوستو
کرکے شادی ہم بہت خوش تھے مگر
چار دن کی چاندنی ہے دوستو
حال نیتاؤں کا کچھ نہ پوچھئے
اُن کو بس اپنی پڑی ہے دوستو
چور ، ڈاکو رہتے تھے پہلے کبھی
جیل میں اب منتری ہے دوستو
سرخرو ہیں دیش کے نیتا بہت
دار پر جنتا چڑھی ہے دوستو
دوست اب سچا کوئی ملتا نہیں
جس کو دیکھو مطلبی ہے دوستو
ہے کہاں محفوظ عورت بھی یہاں
اس کی عزت پر بنی ہے دوستو
بم دھماکے ملک میں جب بھی ہوئے
بجلی ہم پر ہی گری ہے دوستو
خون ہم نے بھی دیا اس دیش کو
پھر بھی ہم سے دشمنی ہے دوستو
داد کیوں کھل کر مجھے دیتے نہیں
کیا غزل یہ پُھسپُھسی ہے دوستو
شک وہی کرتے ہیں ہم پر اے سحرؔ
جن کے دل میں گندگی ہے دوستو
………………………
تھا ہی نہیں …!
٭  ایک مشہور کہاوت ہے کہ دولت سے انسان کا رویہ بدل جاتا ہے ، لیکن کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ رویہ بدلتا نہیں صرف بدلا ہوا سا لگتا ہے ، تقدیر کی مہربانی سے جھونپڑے سے محل میں پہنچ جانے والے ایک شخص سے کسی نے پوچھا اپنی مفلسی کے دنوں کے دوستوں اور رشتہ داروں کو آپ بھولے تو نہیں …؟
دولت مند شخص نے ایک سرد آہ بھرکر جواب دیا : ’’مفلسی کے دنوں میں میرا کوئی دوست یا  رشتہ دار تھا ہی نہیں …!!‘‘
رشید شوقؔ ۔ بانسواڑہ
………………………
پہلی بار …!
٭  ایک شادی شدہ جوڑا ہنسی مذاق کرتے ہوئے ایک باغ میں ٹہل رہا تھا ، اچانک ایک بڑا سا کُتا اُن کی طرف جھپٹا ، دونوں کو لگا کہ وہ اُنہیں کاٹ لے گا ۔ بچنے کا کوئی راستہ نہ دیکھ شوہر نے فوراً اپنی بیوی کو گود میں اوپر تک اُٹھالیا تاکہ کُتّا کاٹے تو اُسے کاٹے بیوی کو نہیں ۔ کُتّا تھوڑی دیر بھونکا پھر واپس چلاگیا ۔ شوہر نے چین کی سانس لی اور اس اُمید سے بیوی کو گود سے اُتارا کہ بیوی بہت خوش ہوکر اُس کی تعریف کرے گی لیکن اُس کی بیوی چلاکر بولی …
میں نے آج تک کُتے کو بھگانے کیلئے پتھر اور لاٹھی کا استعمال کرتے دیکھا ہے لیکن آج پہلی بار ایک آدمی کو کُتے کو بھگانے کے لئے اپنی بیوی کو اُٹھاکر کُتّے کی طرف پھینکنے کیلئے تیار دیکھا ہے ۔
سبق :  شادی شدہ آدمی کبھی بھی اپنی بیوی کو مطمئن نہیں کرسکتا لہذا اُسے اپنی بیوی سے تعریف کی توقع نہیں رکھنی چاہئے …!
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر۔ سکندرآباد
………………………
زحمت کی ضرورت نہیں …!
٭  شوہر نے بیوی سے کہا ، دیکھو ڈارلنگ ! میں ایک گھنٹے میں واپس آجاؤں گا اور اگر نہ آسکا تو شام تک ضرور آجاؤں گا اور اگر شام کو بھی نہ آسکا تو تم سمجھ لینا کہ میں شہر سے باہر چلا گیا ہوں اور اگر میں باہر گیا تو چھٹی لکھ کر چپراسی کے ہاتھ بھجوا دوں گا ۔
بیوی نے مسکراکر کہا : چپراسی کو زحمت دینے کی ضرورت نہیں ہے میں نے وہ چٹھی آپ کے جیب سے نکال لی ہے …!!
ایم اے وحید رومانی ۔ نظام آباد
………………………