شیشہ و تیشہ

حامد سلیم حامدؔ
سُکھ شانتی …!
نوجواں جاکے یہ پوچھا جو اک نجومی سے
کیوں میری شادی قریب آکے ٹوٹ جاتی ہے
پہلے ہاتھوں کو نجومی نے غور سے دیکھا
پھر کہا بیٹا یہ کہتی ہے ہاتھ کی ریکھا
تیرے نصیب میں شادی نہ کوئی سہرا ہے
تیرے بھوش پہ سُکھ شانتی کا پہرا ہے
………………………
شاہدؔ عدیلی
شہر نامہ
بلدیہ دیوالیہ ہے شہر میں
ہر طرف کچرا پڑا ہے شہر میں
جائے تو جائے تلنگانہ کدھر
آندھرا ہی آندھرا ہے شہر میں
گھاس منڈی ، سبزی منڈی ہی نہیں
منڈیوں کا سلسلہ ہے شہر میں
آٹھ غزلوں کا میں شاعر ہوں میاں
جشن میرا ہورہا ہے شہر میں
کیا یہ گرنی کے آٹے کا اثر
جس کو دیکھو پلپلا ہے شہر میں
تھا جو پگڈنڈی پہ بھی ثابت قدم
آکے اوندھے منہ گرا ہے شہر میں
لانے والا گاؤں سے اک پوٹلی
آکے شاہدؔ لُٹ چکا ہے شہر میں
………………………
کیا بچا ؟
٭ کلاس کے سب سے نالائق شاگرد سے ٹیچر نے سوال کیا ، 2 میں سے 2 نکلے تو کیا بچا ؟
شاگرد : ٹیچر ! ہم کو سوال سمجھ میں نہیں آیا ۔
ٹیچر : تمہارے پاس 2 روٹیاں تھی ، تم نے اُن کوکھالیا اب بتاؤ کیا بچا ؟
نالائق شاگرد : سالن
………………………
مہنگی جگہ…!
گرل فرینڈ (اپنے بوائے فرینڈ سے ) : جانو! مجھے آج مہنگی جگہوں کی سیر کرواؤ ۔
بوائے فرینڈ : چلو پھر سب سے پہلے پٹرول پمپ ، اس کے بعد این جی اسٹیشن اور پھر سبزی منڈی چلتے ہیں …!
سید شمس الدین مغربی ۔ ریڈہلز
………………………
خلوص باہمی …!
٭  بیوی کے انتقال پر شوہر نے قبر پر یہ کتبہ لگایا : ’’مجھے یقین ہے کہ کوئی طاقت تمہیں دنیا میں دوبارہ واپس نہیں لاسکتی اس لئے میں پھوٹ پھوٹ کر رویا ‘‘ ۔
شوہر کے انتقال پر بیوی نے اُس کی قبر پر یہ کتبہ لگایا : ’’آج کے بعد مجھے تمہیں ڈھونڈنے کہیں اور جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی …!‘‘ ۔
………………………
اطلاع …!
٭  بیوی کی تدفین کے بعد ایک صاحب واپس ہورہے تھے تو زوردار بارش شروع ہوگئی اور اچانک آسمان پر کڑاکے کی بجلی چمکی، وہ صاحب بولے ’’چلو تمہارے آسمان پہونچ جانے کی اطلاع مل گئی ‘‘ ۔
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
………………………
اتفاق سے …!
٭  ایک عورت اپنے کچن میں کھانا بنارہی تھی ۔ اُس کو بازو کے بیڈروم میں کچھ وزنی چیز گرنے کی آواز آئی وہ اپنے شوہر کو وزنی چیز گرنے کے بارے میں پوچھا تو وہ بولا : ’’کچھ نہیں بیگم ! کپڑے الماری سے نیچے گرگئے ہیں‘‘ ۔
بیوی بولی : ’’کپڑے گرنے سے اتنی زور کی آواز نہیں آتی ، تم کچھ چھپارہے ہو ۔    نہیں بیگم ، اتفاق سے اُن کپڑوں میں ، میں بھی تھا‘‘۔
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر ۔ نظام آباد
………………………
بندوبست…!
٭  اخراجات کے بار سے گھبراے ہوئے شوہر نے بیوی سے کہا : ’’اس ماہ پھر تمہارے اخراجات ماہانہ بجٹ سے تجاوز کرگئے ‘‘۔
بیوی نے جواب دیا : ’’تم اس کی فکر نہ کرو میں نے حکومت کے بجٹ کا بغور مطالعہ  کیا ہے …!‘‘
شوہر نے کہا : حکومت کا بھلا کیا ذکر وہ نئے ٹیکس لگاکر اخراجات پورے کرلیتی ہے ؟
بیوی نے مطمئن لہجے میں جواب دیا : ’’ہاں ! مگر وہ قرض بھی لیتی ہے …!!‘‘۔
ایم اے وحید رومانی ۔ نظام آباد
………………………