شیشہ و تیشہ

انور شعورؔ
شعور کی باتیں !
بینک در بینک اثاثے نہ بڑھائے ہوں گے
ہر بڑے شہر میں بنگلے نہ بنائے ہوں گے
پُوری دنیا میں کہیں نعمت ایزادی سے
یہ مزے اور کسی نے نہ اٹھائے ہوں گے
………………………
فرید سحرؔ
غزل ( طنز و مزاح)
جب سے آزادی ملی ہے دوستو
ہر طرف دادا گری ہے دوستو
جس کی لاٹھی ہے اُسی کی بھینس اب
ورنہ گھر میں مفلسی ہے دوستو
روز ہم سنتے ہیں ان کی جھڑکیاں
یہ بھی کوئی زندگی ہے دوستو
مانتا ہوں یہ کہ میں کچھ تیز ہوں
وہ تو پوری سرپھری ہے دوستو
چور ، ڈاکو رہتے تھے پہلے کبھی
جیل میں اب منتری ہے دوستو
ہیں بہت نیتا مزے میں دیش کے
دار پر جنتا چڑھی ہے دوستو
ہے کہاں محفوظ عورت بھی یہاں
اس کی عزت پر بنی ہے دوستو
داد کیوں کھل کر مجھے دیتے نہیں
کیا غزل یہ پُھسپُھسی ہے دوستو
جب سے آئی ہے پڑوسن اک حسیں
روز گھر میں کرکری ہے دوستو
شک وہی کرتے ہیں ہم پر ائے سحرؔ
جن کے دل میں گندگی ہے دوستو
………………………
الگ الگ ٹکٹ …!
٭  ایک بس کنڈکٹر نے مسافروں سے کرایہ وصول کرنا شروع کیا اور کہا میرے پاس تین قسم کے ٹکٹ ہیں ایک روپیہ سے تین روپئے تک !
ایک مسافر نے پوچھا سب کو ایک ہی جگہ جانا ہے تو ٹکٹ الگ الگ کیوں ہیں؟
بتاؤں گا ! ضرور بتاؤں گا ! بس کنڈکر نے کہا :
اتفاق سے بیچ راستے میں بس خراب ہوگئی تو تین روپئے والے بس میں بیٹھے رہیں گے اور دو روپئے والے بس سے اُتر جائیں گے اور ایک روپیہ والے بس کو دھکا دیں گے !
مسافر نے یہ سن کر کہا ، کنڈکر صاحب بس اب میری سمجھ میں یہ بات آگئی …!!
ایم اے وحید رومانی ۔ نظام آباد
………………………
جیسے کو تیسا…!
شوہر: آخر کب تک تم میرے بلیڈ سے بچوں کی پنسلیں تراشتی رہوگی۔
بیگم: جب تک تم میری لپ اسٹک سے بچوں کی کاپیاں چیک کرتے رہوگے۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
آرزو  !!
کبھی ہمارے گھر مہمان بن کر آنا
ہم آپ کو
چکن بریانی
قورمہ
تنگڑی کباب
مرغ مسلم
تندوری
چکن تکہ
اور دوسرے لذیذ ڈشس کس طرح بنائے جاتے ہیں اس کے بارے میں بتائیں گے !!
عبداللہ محمد عبداللہ ۔ چندرائن گٹہ
………………………
دیری کی وجہ …!
ماسٹر صاحب (طالب علم سے ) : انور آج اسکول دیر سے کیوں آئے ؟
انور : ماسٹر صاحب ! ممی ڈیڈی کی لڑائی ہورہی تھی اس لئے ۔
ماسٹر صاحب : ممی ڈیڈی لڑ رہے تھے تو تم کیا کررہے تھے ؟
انور : ماسٹر صاحب ! بات دراصل یہ ہے کہ میرا ایک جوتا ممی کے ہاتھ میں تھا اور دوسرا ڈیڈی کے ہاتھ میں …!!
محمد عباداﷲ خان ۔ حمایت نگر
………………………
دکھڑا
٭  دو عورتیں بیٹھی اپنے شوہروں کا دکھڑا رو رہی تھی ۔ ایک نے دوسرے سے کہا میرے شوہر نے مجھے دھمکی دی تھی کہ میں نے اسے تنگ کیا تو وہ مجھے گولی مار دے گا ۔
دوسری بولی تم زندہ ہو معلوم ہوتا ہے تم نے اسے تنگ کرنا چھوڑ دیا ہے ۔ پہلی بولی میں نے اس کا پستول چھپادیا ہے ۔
محمد فاروق ۔ حیدرآباد
………………………