شیشہ و تیشہ

حامد سلیم حامدؔ
’’حق مغفرت کرے ‘‘
شادی میں دوست کی یہ کہا ازرہِ مذاق
اک دن تمھیں بھی ہونا ہی یوں خود سپرد تھا
پیچھے کسی دوست نے یہ مصرع کَس دیا
’’حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا‘‘
………………………
آسان ترکیب …!
٭  ایک شہری نوجوان گاؤں میں اپنا کام ختم کرکے واپس جانے کیلئے ایک دیہاتی سے پوچھا : ’’شہر جانے کی بس کب آئے گی؟‘‘
تو دیہاتی نے کہا ’’دس منٹ بعد ‘‘ ۔
شہری نوجوان نے پوچھا اور بس اسٹانڈ تک پہونچنے کیلئے کتنا وقت لگ سکتا ہے ؟  تو دیہاتی بولاپندرہ منٹ ۔
نوجوان نے پوچھا ’’کوئی آسان طریقہ بتاؤ کہ مجھے یہ بس مل جائے ‘‘۔
یہ سن کر دیہاتی نے اپنے قریب بندھے ہوئے کتے کی ڈوری کھول کر بولا ’’چُھو‘‘ اور شہری پانچ منٹ میں بس اسٹانڈ پہونچ گیا۔
………………………
بیوقوف کون ؟
٭  ایک جعلی نوٹ چھاپنے والوں کے ہاتھ سے غلطی سے 70 روپئے کا نوٹ چھپ گیا۔ انھوں نے سوچا کہ شہر کے لوگ ہوشیار ہوتے ہیں اس لئے وہ ایک قریبی دیہات میں جاکر اس نوٹ کو چُھٹا کرنے کی ٹھانی اور دیہات میں پہونچ کر ایک سادہ لوح دیہاتی دُکاندار سے اس کاچلر مانگا ۔ دیہاتی نے چلر دینے کی قیمت دس روپئے زیادہ مانگی جو اُن صاحب نے خوشی خوشی قبول کرلی اور اصلی دس دس کی نوٹ کی شکل میں دیئے دیئے ۔ یہ نوٹ لے کر دیہاتی نے اپنے پاس سے 35,35 کے دو نوٹ چلرس دے دیئے !
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
………………………
اصل وجہ …!
٭  ایک تاجر نے دوسرے تاجر سے بہت سا مال اُدھار لے رکھا تھااور تقاضوں کے باوجود اُدھار واپس نہیں کررہا تھا ۔ تنگ آکر دوسرے تاجر نے ایک نفسیاتی گُر آزمانے کی ٹھانی اس نے تاجر کو اپنی ننھی منی بھولی بھالی سی بیٹی کی تصویر روانہ کی اور اس تصویر کی پُشت پر لکھا ’’اصل وجہ رقم مانگنے کی ‘‘۔
جواباً قرضدار تاجر نے ایک نوجوان حسین لڑکی کی تصویر تاجر کو ارسال کی جس کی پُشت پر درج تھا ’’اور یہ ہے اصل وجہ رقم ادا نہ کرنے کی …!‘‘
ایم اے وحید رومانی ۔ نظام آباد
………………………
دو دو چیزیں …!
٭  پانچ دوست پکنک کو جارہے تھے ، یہ طئے کیا گیا کہ ہر آدمی اپنے ساتھ دو دو چیزیں لے آئے گا ۔ ایک چائے پتی اور شکر لایا ، دوسرا ڈبل روٹی کے ساتھ کریم لایا ، تیسرا آدمی کھانے کے ساتھ سالن لایا ، چوتھا آدمی سیب کے ساتھ انگور لایا اور پانچواں دوست اپنے دو بھائیوں کو لایا …!
شعیب علی فیصل ۔ محبوب نگر
………………………
انتظار …!
٭  ایک عورت اپنی خاص سہیلی کی بیٹی کی شادی میں شرکت کیلئے اپنے شوہر کے ساتھ بس اسٹانڈ پر کھڑی تھی ۔ کافی دیر تک بس نہیں آئی تو شوہر نے کہا : ’’آٹو رکشا کرلیتے ہیں ورنہ شادی میں دیر ہوجائیگی‘‘ ۔
بیوی نے کہا ’’تھوڑا رُک جاؤ ؟‘‘
بازو ٹھہرے ہوئے آدمی نے کہا : بہن جی ! آپ کے شوہر ٹھیک کہتے ہیں آٹو میں چلے جائیے۔ یہ سُن کر عورت بولی : واہ جی واہ ! میں نے تیار ہونے اور میک اپ کرنے میں پورے دو گھنٹے لگا دیئے اور آپ مجھ کو آٹو میں جانے کیلئے کہہ رہے ہیں ، آٹو میں مجھے کون دیکھے گا ؟ بس میں کم سے کم بیس سے تیس لوگ تو مجھے دیکھیں گے ؟
ڈاکٹر گوپال کوہیرکر ۔ نظام آباد
………………………
کیا مذاق ہے ؟
٭  کرکٹ کے ایک کھلاڑی کی نظر انتہائی کمزور ہوگئی تھی ۔ اتفاقاً بیٹنگ کے دوران اسے ایک انتہائی تیزرفتار بولر کا سامنا کرنا پڑا۔ بولر اپنی قوت سے گیند پھینکتا رہا ۔ کھلاڑی ایک گیند بھی کھیل نہ سکا ۔ تھوڑی دیر بعد اس نے ایمپائر سے جھنجھلاکر کہا : ’’یہ کیا مذاق ہے بولر آتا ہے اور ہاتھ گھماکر چلا جاتا ہے گیند کیوں پھینک نہیں رہا ہے …؟
ایم اے وحید رومانی ۔ نظام آباد
………………………