شیشہ و تیشہ

انورؔ مسعود
شانہ بہ شانہ
چھوڑ دینا چاہیے خلوت نشینی کا خیال
وقت بدلا ہے تو ہم کو بھی بدلنا چاہیے
یہ بھی کیا مَردوں کی صورت گھر میں ہی بیٹھے رہیں
عورتوں کی طرح باہر بھی نکلنا چاہیے
……………………………
شاہدؔ عدیلی
مزاحیہ غزل
روز سن سن کے شاعری مجھ سے
اہلیہ باغی ہوگئی مجھ سے
جھاڑو برتن بھی پیر بھی دابوں
ایسی ہوگی نہ شوہری مجھ سے
پان ، سگریٹ اور گٹکھے نے
چھین لی میری دلکشی مجھ سے
جب سے شادی شدہ ہوا ہوں میں
دور رہتی ہے شانتی مجھ سے
دکھتی رگ جب سے میں نے پکڑی ہے
خار کھاتا ہے موالی مجھ سے
زندہ رکھوں گی میں تو اُردو کو
ڈٹ کے کہتی ہے شاعری مجھ سے
میں اگر ہوں تو میرا ’’میں‘‘ کیا ہے
پوچھتا ہے یہ فلسفی مجھ سے
کاٹنے دوڑتے ہیں وہ شاہدؔ
سن کے گانا کلاسیکی مجھ سے
………………………
اُمید …!
دو گدھے آپس میں باتیں کر رہے تھے ۔
پہلا گدھا : میرا مالک مجھے پر بہت ظلم کرتا ہے۔
دوسرا گدھا : تو تو بھاگ کیوں نہیں جاتا ؟
پہلا گدھا : بھاگ تو جاتا لیکن یہاں میرا مستقبل بڑا روشن ہے ۔
دوسرا گدھا : اچھا ! وہ کیسے ؟
پہلا گدھا : وہ ایسے کے مالک کی بیٹی جب شرارت کرتی ہے تو وہ اس سے کہتا ہے کہ تیری شادی اِس گدھے سے نہ کر دی تو دیکھ لینا ، بس اسی اُمید پر رکا ہوں۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
وہ کیوں …!
٭  ایک شخص بیمار ہوا تو اُس نے اپنی بیوی سے کہا : ’’بیگم مجھے جانوروں کے ڈاکٹر کے پاس لے جاؤ …!‘‘
بیوی ( حیرت سے ) ہائے اﷲ وہ کیوں ؟
شوہر : اس لئے کہ روز صبح مرغے کی طرح اُٹھتا ہوں ، پھر گھوڑے کی طرح بھاگ کے آفس جاتا ہوں ، وہاں سارا دن گدھے کی طرح کام کرتا ہوں ۔ گھر آکر تمہارے سامنے طوطے کی طرح ہاں جی ! ہاں جی ! کرتا ہوں ۔ بکرے کی طرح کھانے میں سبزی ملتی ہے ، بلی کی طرح بچے سنبھالتا ہوں پھر ہارکر کتے کی طرح بستر پر گرتا ہوں اور بھینس کے ساتھ سوجاتا ہوں ۔ اب تم ہی بتاؤ میرے اندر کونسی انسانوں والی بات ہے …!؟
سید نجیب ۔ بھونگیر
………………………
آپ سمجھے نہیں…!
٭  ایک کلرک نے اپنے دفتر ٹیلی فون کرکے اپنے آفیسر کو بتایا ۔ سر میں ایک ہفتہ تک آفس نہیں آسکوں گا کیونکہ پچھلی شب میری بیوی ٹانگ توڑ بیٹھی ہے ۔
آفیسر غرایا : ٹانگ آپ کی بیوی کی ٹوٹی ہے لیکن آپ ایک ہفتہ تک آفس کیوں نہیں آئیں گے ؟
کلرک نے جواب دیا : آپ سمجھے نہیں ! میری بیوی نے جو ٹانگ توڑی ہے وہ ٹانگ میری تو ہے۔
بابو اکیلاؔ ۔ جہانگیر واڑہ ، کوہیر
………………………
امیری کا سبب …!
٭  تم اچانک اتنے امیر کیسے ہوگئے ؟، ایک دوست نے دوسرے دوست سے پوچھا۔
بھولنے کی عادت کے سبب …!
وہ کیسے ؟
جب میرے دولت مند چاچاجی کو دل کا دورہ پڑا تو میں ڈاکٹر کو فون کرنا بُھول گیا …!
………………………
سدھار کی کوشش …!
٭  ایک سیلزمین سے اس کے افسر نے کہا ذرا حُلیہ تو دیکھو کالر پر سالن کا دھبّا کوٹ کے دو بٹن غائب سب کپڑے شکن پڑے ہوئے ہماری فرم کے سیلزمین کا حُلیہ ایسا نہیں ہونا چاہئے فوری طورپر سُدھار کی کوششیں کرو یا تو شادی کرلو یا طلاق دے دو ۔
ایم اے وحید رومانی ۔ نظام آباد
………………………