شیشہ و تیشہ

ہنس مکھ حیدرآبادی
غزل (طنز و مزاح)
خلاء میں چار سُو نظریں گھما کے
مفکر بن گیا میں سر کُھجا کے
حکومت سے ملا کچھ بھی نہ خالص
دیا ہے دودھ میں پانی ملا کے
مجھے اُڑنے کہاں دیتی ہے بیگم
میں اکثر رہ گیا پَر پھڑپھڑا کے
زمانے کا یہی دیکھا طریقہ
شہیدوں میں ملے اُنگلی کٹا کے
دیئے اُستاد کو انگلش کے دوسو
ملے پچیس ہی اردو پڑھا کے
لگی ہے دال بھی مرغِ مُسلّم
لگی تھی بھوک جو مجھکو دَبا کے
مُقفل ہورہا تھا شادی خانہ
میں پہنچا دیر سے پمچر بنا کے
خدا کا گھر کہا جاتا ہے ہنس مکھؔ
ہوئے کیوں مسجدوں میں بم دھماکے
………………………
شادی پارے …!
٭  شادی ایک ایسی جیل ہے جس میں اندر والا باہر آنا چاہتا ہے اورباہر والا اندر جانا چاہتا ہے ۔
٭  شادی ایک ایسا لڈو ہے جو کھایا سو پچھتایا جو نہ کھایا وہ بھی پچھتایا ۔
٭  شادی کے رشتے تو آسمانوں میں بنتے لیکن بھگتنا زمین پر پڑتا ہے ۔
٭  شادی کے روز مرد آخری بار ہنستا اور عورت آخری بار روتی ہے ۔
٭  شادی شدہ زندگی دکھتی جنت کی طرح ہے پھر دوزخ کی طرح رہتی ہے اور کنواری زندگی دوزخ کی طرح دکھتی ہے پر جنت کی طرح رہتی ہے ۔
٭  شادی صبر و شکر کا رشتہ ہوتا ہے ۔ بیوی میاں کو دیکھ کر شُکر کرتی ہے اور میاں بیوی کو دیکھ کر صبر کرتا ہے ۔
مظہر قادری ۔ حیدرآباد
………………………
میں تمہاری ساس نہیں…!
٭  شادی ہونے کے بعد ساس اپنی بہو کا گھر کے لوگوں سے تعارف کراتے ہوئے کہتی ہے … بیٹی ! میں تمہاری ساس نہیں ، ماں ہوں ۔ اور یہ تمہارے سُسر نہیں ابو ہیں۔ یہ تمہارے دیور نہیں بھائی ہے اور یہ تمہاری نند نہیں بہن ہے ۔
بہو نے کہا ٹھیک ہے ممی میں سمجھ گئی ۔
شام کو جب شوہر تھکا ماندہ گھر آیا تو بہو نے کہا ’’ممی ،ممی ! بھیا آگئے کھانا لگادوں ؟‘‘
محمد عباد خان ۔ حمایت نگر
………………………
خبردار ! چارمینار گرنے والا ہے !
٭  چارمینار پر سے لوگوں کو گرتے سنا تھا لیکن اب چارمینار کے گرنے کی خبریں آرہی ہیں ! کچھ لوگ عثمانیہ دواخانہ کی جان کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں…!
کہتے ہیں کہ بڑھاپے میں انسان چڑچڑاہوجاتا ہے ، برسراقتدار ٹی آر ایس کے ایک شریف النفس لیڈر کو صحافیوں نے گھیر گھارکر عثمانیہ دواخانہ کی عمارت سے متعلق سوالات کی بوچھاڑ کردی ، بیچارے جھنجھلاکر بولے چارمینار بھی اگر بوسیدہ ہوجائے تو گرادیا جائے گا !
اس پر ایک نوجوان بولا ایسا کیسا گراتے ؟
ہم چارمینار کو بوسیدہ ہونے ہی نہیں دیں گے، حیدرآباد کے ہر گھر سے ایک ایک مُٹھی سیمنٹ آئی تو بس ہے ، ہم سیمنٹ لگاکر چارمینار کو پھر سے مضبوط ، نیا اور نوجوان بنادیں گے ۔ دوسرا بولا اگر ایسا نہیں ہوا اور اگر سچ مچ گرادیا گیا تو پھر وہاں کیا بنے گا ؟
اس نے کہا ڈیری فارم !
پوچھا وہ کیوں ؟
کہنے لگا اس لئے کہ حیدرآباد کے عوام کو صحتمند رکھنے اور طاقتور بنانے کیلئے بھینسوں کے تازہ دودھ کی شدید ضرورت ہے ۔
ذکریا سلطان ۔ ریاض ، سعودی عرب
………………………
میرا بچہ …!
٭   ایک خاتون نے اپنی پڑوسن سے کہا کیا یہ گلی اتنی گندی ہے کہ بچے جب کھیل کر آتے ہیں تو کیچڑ اور مٹی سے لت پت ہوتے ہیں؟
پڑوسن نے کہا ’’ہاں بہن ابھی کل کی بات ہے مجھے پورے بیس بچوں کے منہ دھلانے پڑے تب کہیں جا کر پتا چلا ، ان میں سے میرا بچہ کون سا ہے…! ‘‘۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………