شیشہ و تیشہ

نسیم ٹیکم گڑھی
بدھائیکی…!
پائی بدھائیکی جو تو نیتا نے یہ کہا
وعدہ ترقیوں کا ہم اپنے نبھائیں گے
چمکائیں گے نگر کو بھی سورج سا ہم مگر
آغاز اپنے گھر سے ہی کرکے دکھائیں گے
………………………
محمد شفیع مرزا انجمؔ
غزل (طنز و مزاح)
پیٹ میں گُلگُلہ نہیں ہوتا
رتجگہ رتجگہ نہیں ہوتا
ان سے جب رابطہ نہیں ہوتا
مجھکو اپنا پتہ نہیں ہوتا
حُسن ہوتا اگر جو پردے میں
پھر کوئی واقعہ نہیں ہوتا
چند ڈالر کے بھیج دینے سے
ماں کاحق تو ادا نہیں ہوتا
کتنے معصوم مارے جاتے ہیں
روز دنیا میں کیا نہیں ہوتا
گوشت آلو نظر نہ آئے تو
قورمہ قورمہ نہیں ہوتا
کُفر ہے زندگی میں مایوسی
ہر مرض لا دوا نہیں ہوتا
گفتگو روز ان سے ہوتی ہے
مدعا ہی ادا نہیں ہوتا
خوف ہے کس قدر لٹیروں سے
گھر میں کُتّا بندھا نہیں ہوتا
سوچتے ہیں گدھا کہیں کسکو
شہر میں اب گدھا نہیں ہوتا
خوف بیلن کا چھاگیا ایسا
خواب میں بھی جدا نہیں ہوتا
ذکر چھوڑو بھی اب پراٹوں کا
پُھلکا بھی بے مزہ نہیں ہوتا
کچھ نہ کچھ تو وجہہ رہی ہوگی
بے وجہہ وہ خفا نہیں ہوتا
زندگانی میں جو بھی مرتا ہے
بعد مرکے فنا نہیں ہوتا
ذکر کی چھیڑوں اب اندھیروں کا
روز روشن میں کیا نہیں ہوتا
داد اس شعر پر ملی انجمؔ
شعر جو آپ کا نہیں ہوتا
………………………
رُومانی منظر…!
٭  ایک امیر عورت سے اس کی سہیلی نے پوچھا ، یہ بتاؤ تمہاری اپنے دوسرے شوہر سے پہلی ملاقات کب اور کہاں ہوئی ؟
عورت نے جواب دیا : بڑا رومانی منظر تھا ، ایک دن میں اپنے پہلے شوہر کے ساتھ سڑک کراس کررہی تھی کہ اچانک ایک گاڑی تیزی سے آئی اور میرے شوہر کو روندتی ہوئی گذر گئی ، وہ گاڑی میرے دوسرے شوہر کی تھی ۔ بس وہی لمحہ ہماری دوست اور محبت کا آغاز تھا …!
ایم اے وحید رومانی ۔ نظام آباد
………………………
تمہیں آتا ہی کیا ؟
شوہر : جی چاہتا ہے گھنٹوں تمہاری بڑی بڑی آنکھوں اور لمبی لمبی زلفوں کو دیکھتا رہوں!
بیوی : اس کے علاوہ تمہیں آتا ہی کیا ہے؟
محمد منیرالدین الیاس ۔ مہدی پٹنم
………………………
کاش !
٭ دو لڑکیاں آپس میں بہت گہری سہیلیاں تھیں اتفاق سے دونوں مرگئیں ۔ ان کی جب اوپر ملاقات ہوئی تو ایک دوسرے سے مرنے کا سبب پوچھنے لگیں۔
پہلی بولی :  میں اپنے شوہر پر بہت زیادہ شک کرتی تھی کہ وہ میری غیرموجودگی میں دوسری لڑکیوں سے ملتا ہے یہی سونچ کر میں ایک دن آفس سے جلدی گھر آگئی لیکن گھر آکر دیکھا کہ میرا شوہر بالکل اکیلا بیٹھا ہے۔ یہ دیکھ کر میں اتنی خوش ہوئی کہ بس خوشی سے مرگئی !!‘‘۔
دوسری بولی ’’کاش اس وقت تم نے فریج کھول کر دیکھ لیا ہوتا تو نہ تم مرتی اور نہ میں مرتی!!‘‘۔
سمرہ محمد ۔ سعیدآباد
………………………
بھول نہ جانا …!
٭  اکرم ( خالد سے ) تمہاری رومال میں یہ گانٹھ کس نے ڈالی ؟
خالد :  میری بیوی نے ۔
اکرم : کیوں ؟
خالد : تاکہ میں اُس کا خط پوسٹ کرنا نہ بھولوں۔
اکرم : تو کیا تم نے وہ خط پوسٹ کیا ؟
خالد: نہیں ! میری بیوی خط دینا بھول گئی !
ڈاکٹر فوزیہ چودھری ۔ بنگلور
………………………