شیشہ و تیشہ

مرزا فاروق چغتائی
غیرضروری…!!
بیوپاری جو بننا ہو تعلیم ضروری ہے
عہدے کی طلب ہو تو حکمت بھی ضروری ہے
لیکن یہ عجیب رسم سیاست ہے یہاں پر
لیڈر کے لئے مرزاؔ سب غیرضروری ہے
………………………
محسن نقوی
دشمن…!!
آرائش مذاق جنوں اس طرح کرو
گنجائش رفو بھی ہو دامن کے چاک میں
باہم نظر چُراکے گزرتے رہو مگر
اتنا رہے خیال کہ دشمن ہے تاک میں!
………………………
فرید سحرؔ
غزل (طنز ومزاح)
مجھ سے یہ کیسی حماقت ہوگئی
لیڈی فائیٹر سے محبت ہوگئی
ہرطرف اب عام غیبت ہوگئی
محفلوں سے اب تو نفرت ہوگئی
بن گئے شیطان نیتا دیش کے
لیڈری گویا خباثت ہوگئی
نیک لوگوں کی جہاں میں ہے کمی
آج کل عنقا شرافت ہوگئی
ہاسپٹل میں چند گھنٹے کیا رہا
جیب کی میری حجامت ہوگئی
نوجوااں کیسے ہیں اپنے دیکھئے
جسم سے طاقت ہی رخصت ہوگئی
راج نیتی میں رکھا میں کیا قدم
جھوٹ بکنے میں مہارت ہوگئی
ڈاکٹر سے مشورہ لینے گیا
مجھ کو سسٹر سے محبت ہوگئی
ہینڈسم اور ہٹّا کٹّا تھا سحرؔ
شادی ہوتے ہی یہ دُرگت ہوگئی
………………………
میں آپ کو لوٹا دوں گی !؟
٭ ایک اداکارہ نے اپنے لیے ہیروں کا ایک ہار منتخب کیا جس کے لئے اسے رقم درکار تھی۔ وہ ایک سیاستدان کے پاس گئی اور کہنے لگی : ’’ آپ مجھے دس لاکھ روپے دے دیں، مجھے بہت سخت ضرورت ہے۔’’میں پرسوں آپ کو ’لوٹا‘ دوں گی یہ میرا وعدہ ہے‘‘۔
سیاستداں نے اُسے رقم دے دی جس سے اس نے اپنا من پسند ہار خرید لیا۔
تیسرے دن اداکارہ وہی ہار پہن کر اور ایک عدد ’لوٹا‘ لے کر سیاستداںکے گھر گئی اور بولی، یہ لیجیئے میں حسب وعدہ آپ کو لوٹا دے رہی ہوں۔ سیاستداں بہت جزبز ہوئے تو وہ بولی، میں نے آپ سے وعدہ کیا تھا کہ ’’پرسوں آپ کو لوٹا دوں گی‘‘۔رکھ لیں، ویسے بھی یہ آپ کے لئے بہت کام کی چیز ہے
ابن القمرین ۔مکتھل
………………………
آخری فرمائش …!
٭ شوہر نے بیوی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا : بیگم ! بس …!بس …! میں اب آپ کی کوئی فرمائش پوری نہیں کروں گا ، میں تمہاری فرمائشیں پوری کرتے کرتے تھک گیاہوں … !
’’دیکھو جی میں بھی اب تم سے کوئی فرمائش نہیں کروں گی ، مجھے بھی آپ سے فرمائش کرنے میں شرم سی محسوس ہورہی ہے ۔ آپ بس ایک کام کرو جتنی بھی دولت اور جائیداد ہے وہ میرے نام کردو بس یہ آخری فرمائش ہے اس کے بعد میں کوئی فرمائش نہیں کروں گی ‘‘ بیوی نے مسکراتے ہوئے کہا ۔
سالم جابری ۔ آرمور
………………………
سیاسی حالات …!
٭ صدر کانگریس راہول گاندھی اور ڈی سرینواس کی دہلی میں تیس منٹ تک تنہائی میں ملاقات ہوئی اور راہول گاندھی نے ڈی سرینواس سے تلنگانہ کے سیاسی حالات پر گفتگو کی لیکن دونوں ہی صحافت سے دامن چھڑاتے رہے ! بات کیا ہوئی اس پر قیاس آرائی ہوئی ہے کہ ڈی سرینواس نے راہول گاندھی سے کہا …!
کانگریس تو اس درجہ ہم سے تغافل نہ برت
ہم بھی شامل تھے تیرے چاہنے والوں میں کبھی
راہول گاندھی نے زیرلب مسکراتے ہوئے بہت خوب کہا اور یوں اظہار کیا ؎
تلنگانہ میں کانگریس کی تباہی کا مجھے غم نہیں
تم نے کسی کے ساتھ وفا نبھا تو دی !!
اب تو پانچ اسٹیٹ میں الیکشن ہے آپ کو اس کے بعد دیکھا جائے گا ۔
ایم اے وحید رومانی ۔ نظام آباد
………………………